پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے میثاق معیشت کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اس پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہے۔ صنعت کار تمام سیاسی جماعتوں کےساتھ میثاق معیشت کا معاہدہ کریں۔
جمعہ کو صنعت کاروں سے ملاقات کے بعد لاہور میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے رہنما گوہر اعجاز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے ہم سب نے مل کر کام کرنا ہے، پاکستان گولڈن باسکٹ ہے اور قدرتی طور پر اپنی مثال آپ ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ وہ حکمران مخلوط حکومت کی اہم اتحادی پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے ساتھ غداری نہیں کریں گے۔
آصف زرداری نے یہ ریمارکس سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان رپورٹس کے پس منظر میں دیے ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ پیپلز پارٹی مخلوط حکومت کی پالیسیوں سے ‘خوش نہیں’ ہے اور وہ آنے والے الیکشن میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کی چھتری تلے حکمران اتحاد سے الگ ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ایکسپورٹ یورپ تک لے جانے کی کوشش کی ہے۔ اس وقت ہمیں امداد نہیں تجارت کے مواقع دیکھنے ہوں گے۔ بھارتی مصنوعات براستہ بنگلہ دیش بیچی جا رہی ہیں۔
میں نے علاقائی مارکیٹوں کا تفصیلی مطالعہ کیا، جس کے بعد معلوم ہوا کہ ہمیں امداد نہیں تجارت کے مواقع دیکھنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں معیشت کی بہتری کے لیے تجارت کو فروغ دینا ہوگا، اس کے لیے ضروری ہے کہ صنعت کار تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ میثاق معیشت کا معاہدہ کریں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی کو بھی میثاق معیشت پردستخط کرنے کو کہا تھا اور میں خود بھی اس پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہوں۔
پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کا ایک ہی طریقہ ہے’ کاروبار، کاروبار، کاروبار‘۔ کاروبار ہی ملک کو معاشی مشکلات سے نکال سکتا ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ مجھے تاجروں اور صنعتکاروں کی مشکلات کا مکمل ادراک ہے اس کے علاوہ عام آدمی کے مسائل حل ہوں گے تو ٹیکس دینے کے قابل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ پاکستان کی برآمدات کو 100 ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔ عدم تحفظ کی وجہ سے پاکستانی باہر سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ صرف چند خاندانوں کے امیر ہونے کی وجہ سے پاکستان امیر نہیں ہو جائے گا بلکہ سب کو متحد ہو کر پاکستان کو آگے لے جانا ہو گا۔
آصف علی زرداری نے صنعت کاروں کو کہا کہ ’میں آپ کو لیول پلیئنگ فیلڈ دوں گا‘ ہم غریب نہیں ہیں، امیر ملک ہیں، ہمیں غریب سمجھنے والے احمق ہیں۔ یقیناً برآمدات کو فروغ دے کر معشیت کو مستحکم کیا جا سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں پی پی پی رہنما نے کہا کہ ایران پاکستان (آئی پی) گیس پائپ لائن پر جلد کام شروع کر دیا جائے گا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گیس پائپ لائن منصوبہ دسمبر 2014 تک مکمل ہونا تھا اور گیس کی آمد جنوری 2015 سے شروع ہونی تھی لیکن پاکستان ایران پر امریکی پابندیوں کے باعث ایرانی سرحد سے نواب شاہ تک پائپ لائن کا آغاز نہیں کر سکا۔
پاکستان اور ایران کے درمیان گیس پائپ لائن پر بات کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے تعقلقات بہتر ہو چکے ہیں اب گیس پائپ لائن میں تاخیر کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔
انہوں نے کہا کہ 40 سال تک اردگرد کی جنگوں کی وجہ سے پاکستان متاثر ہو رہا تھا، اب اردگرد کے حالات بھی بہتر ہو رہے ہیں اس لیے ہمیں امداد نہیں بلکہ اپنی تجارت پر توجہ دینا ہو گا۔ جب صنعت کار امیر ہو گا تو پاکستان بھی امیر ہو جائے گا۔