1948: نازی جرمنز کے خلاف اتحاد کیوں ٹوٹا، اصل کہانی کیا تھی؟

اتوار 25 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جرمنی اور مغربی ممالک کی تاریخ میں 24 جون کی رات پوری ایک داستان رکھتی ہے، یہ وہ تاریک دن تھا جب سوویت یونین (روس) نے برلن کے مغربی حصے تک رسد کے تمام راستوں کو بند اور قریباً 20 لاکھ جرمنز کو محصور کر کے انہیں فاقہ کشی پر مجبور کر دیا تھا۔

دوسری جنگ عظیم میں نازی جرمنز کے خلاف مغربی ممالک اور سویت یونین کا اتحاد تھا کہ اچانک جنگ جیتنے کے بعد مغربی اتحادیوں اور سویت یونین کے درمیان’جرمن مارک‘ کے اجرا پر دراڑ پڑگئی اور امریکا نے پروازوں کے ذریعے اپنے حریف 20 لاکھ جرمنز کے لیے تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ اسی پرامریکی پائلٹ نے مشہور جملہ کہا تھا کہ’ کل کے دشمن آج دوست بن گئے‘۔

24 جون 2023 کو جرمنی میں تاریخ کے سب سے بڑے ریسکیو آپریشن کو 75 سال مکمل ہو گئے

24 جون 2023 کی رات کو، سویت یونین کی ناکہ بندی اور 20 لاکھ افراد کے لیے امریکا اور اتحادیوں کے تاریخی  ریسکیو آپریشن کے واقعہ کو 75 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ اس دن سوویت یونین نے برلن شہر کی روشنیاں تک  بجھا دی تھیں۔

24 جون 1948 کے دن سوویت یونین کی طرف سے مغربی برلن کی تمام سپلائی لائنوں کو بند کر دیا گیا تھا جس پر مغربی اتحادیوں نے انسانی جانوں کو بچانے اور نازی جرمنز کی ہمدردیاں سمیٹنے کے لیے ایک تاریخی کوشش کی اورپروازوں کے ذریعے 20 لاکھ سے زیادہ جرمنز کا انخلا کیا یا انہیں امداد پہنچائی، 24 جون کو جرمنی میں اس ناکہ بندی اور تاریخی ریسکیو آپریشن کی یاد منائی گئی۔

یاد رہے کہ جب 8 مئی 1945 کو یورپ میں دوسری جنگ عظیم ختم ہوئی تو جرمنی کھنڈرات بن چکا تھا۔ ایڈولف ہٹلر کی قیادت میں نازی جرمنز جنہوں نے جنگ شروع کی تھی اور انسانیت سوز ظلم کیے تھے، کی شکست کے بعد جرمنی کے بہت سے شہر ملبے کے مناظر پیش کر رہے تھے۔

جنگ عظیم دوم کے بعد جرمنی کا تمام سٹرکچر ملبے کے ڈھیر کا منظر پیش کر رہا تھا

جرمنی پر مختلف غیر ملکی طاقتیں قبضے کا دعویٰ کرنے لگیں تھیں جس کے باعث مقبوضہ ملک کی تعمیر نو پر سرد جنگ کے سائے منڈلانے لگے۔

فتح حاصل کرنے کے لیے متحد ہونے والی طاقتیں اب ایک دوسرے کی جاسوسی کرتی نظر آ رہی تھیں، ان کے درمیان عدم اعتماد پیدا ہونا شروع ہو گیا تھا۔ ایک طرف مغربی اتحادی امریکا، برطانیہ اور فرانس تھے اور دوسری طرف ان کے مد مقابل سوویت یونین تھا جب کہ جرمنی ان کے درمیان مقبوضہ علاقوں میں تقسیم تھا۔ برلن شہر میں کشیدگی تو عروج پر تھی۔

اس وقت مغربی برلن جو سوویت یونین کے زیر قبضہ علاقے کے وسط میں واقع ایک جزیرہ تھا، میں تقریباً 20 لاکھ لوگ آباد تھے۔

’جرمن مارک‘ کرنسی کی منظوری پر اتحادیوں میں دراڑ

مغربی اور مشرقی اتحادیوں کے درمیان تنازع 20 جون 1948 کو اس وقت شروع ہوا جب مغربی اتحادیوں نے جرمنی کے لیے ایک مانیٹری یونین بنانے اور’جرمن مارک‘ کے نام سے کرنسی جاری کرنے کا فیصلہ کیا اور اسے مغربی برلن میں لاگو کر دیا۔

مغربی اتحادیوں نے دوسرا کام یہ کیا کہ انہوں نے دارالحکومت برلن کے علاوہ تمام جرمن سرزمین کو چار فاتح ممالک کے درمیان تقسیم کرنے کو ترجیح دی۔ جب کہ سویت یونین نے اس کی سخت مخالفت کی ۔

ادھر1948 میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے نمائندوں نے یورپ میں سوویت یونین کے توسیع پسندانہ عزائم سے نمٹنے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ملاقات کی۔ ان مذاکرات کے نتیجے میں ایک معاہدہ سامنے آیا جس کے تحت امریکا، فرانس اور برطانیہ نے جرمنی میں اپنے اپنے اثر و رسوخ والے علاقوں کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔

ادھرسوویت یونین نے پہلے تو غیر فوجی جرمن ریاست کے قیام کی حمایت کی لیکن جلد ہی سوویت آمر جوزف سٹالن کو خدشہ پیدا ہوا کہ اتحادی ممالک کی جانب سے نئی کرنسی جاری کرنے سے مغربی اتحادیوں اور مغربی برلن کی خصوصی حیثیت کو مزید استحکام ملے گا۔

اس بارے برلن میں الائیڈ میوزیم کے کیوریٹر برنڈ وان کوسٹکا نے 2018 میں بتایا تھا کہ اس جھگڑے سے 3 مغربی قابض طاقتوں اور سوویت فریق کے درمیان دراڑ پیدا ہو گئی۔ قابض طاقتوں کا جرمنی کے لیے ایک پالیسی پر مل کر کام کرنا بہت مشکل ہو گیا تھا۔

جوزف اسٹالن نے اتحادیوں کو مغربی برلن سے نکالنے کا منصوبہ بنایا

ان  کا کہنا تھا کہ اسی اختلاف کی بنیاد پر برہم سوویت رہنما جوزف اسٹالن نے مغربی اتحادیوں کو مغربی برلن سے نکالنے کا منصوبہ بنایا جس کے تحت اس نے 24 جون کی رات برلن کے مغربی حصے تک رسائی اور رسد کے تمام راستوں کو بند کر دیا اور تمام علاقے کی روشنیوں تک کو بجھا دیا۔

ادھرامریکہ مغربی برلن کو کمیونزم کے خلاف ایک گڑھ کے طور پر دیکھتا تھا، امریکا مغربی برلن کو ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا تھا اور مغربی برلن کی آبادی کو بھوک سے مرنے بھی نہیں دینا چاہتا تھا کیوں کہ وہ چاہتا تھا کہ یہاں کے عوام کی زیادہ سے زیادہ ہمدردیاں حاصل کی جائیں۔

ان مقاصد کی خاطر اس وقت کے امریکی صدر ہیری ایس ٹرومین نے دوسرے اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک شاندار ریسکیو آپریشن کا فیصلہ کیا۔ اس ریسکیو آپریشن کے لیے سوویت یونین کی طرف سے ضمانت بھی دی گئی۔

امریکہ کی سربراہی میں مغربی برلن میں پھنسے 20 لاکھ افراد کے لیے ریسکیو آپرپیش کیا گیا

ادھرضمانت ملنے کے بعد 26 جون 1948 کو مغربی اتحادیوں نے خوراک اور امدادی سامان کی ترسیل کے لیے مغربی برلن کی طرف ایک ہوائی پل قائم کیا۔ تقریباً 11 ماہ تک امریکی، برطانوی اور فرانسیسی طیاروں نے برلن کے لوگوں کو سامان کی فراہمی کو یقینی بنایا۔

امریکا نے برلن کے امور کا انتظام کرنے والے سینیٹ کو حکم دیا کہ بنیادی غذائی اشیا، کوئلہ، ایندھن اور دیگر روزمرہ کی ضروریات کی بڑی مقدار کو محفوظ جگہ پر ذخیرہ کر کے رکھا جائے۔

سفارشات کے مطابق مغربی اتحادیوں نے مغربی برلن حکام پر زور دیا کہ وہ تقریباً 180 دنوں کے لیے خوراک اور بنیادی سامان کا ذخیرہ جمع رکھیں۔

دوسری جانب ، مغربی جرمن حکام نے برلن کے مغربی حصے کے عام شہریوں کو ان کی روزمرہ ضروریات سے زیادہ اشیا کو ذخیرہ کرنے کے عمل میں حصہ لینے کی ترغیب دی جسے اس وقت سینیٹ ریزرو کے نام سے جانا جاتا تھا۔

سوویت یونین کے لیے امداد

مشرقی جرمنی کے انقلاب اور 1953 میں امریکی اور سوویت تعلقات کے بگڑنے کے بعد مغربی برلن حکام نے سینیٹ ریزرو کے لیے ذخیرہ کرنے کی جگہوں کو وسعت دینے کی کوشش کی۔ اس دور کے ذرائع کے مطابق مغربی برلن میں تقریباً 700 ذخیرہ کرنے کی جگہیں شامل تھیں جن میں 4 ملین ٹن خوراک اور خام مال موجود تھا۔

سابق امریکی پائلٹ گیل ہالورسن جو 2022 میں انتقال کر گئے تھے نے کہا تھا کہ برلن ایئر لفٹ نے امریکی افواج اور مغربی جرمنوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کو یکسر تبدیل کر دیا، کیوں کہ ضروری سامان کی ترسیل نے ’دشمنوں کو دوست بنا دیا‘تھا ۔

اتحادی افواج کے لاجسٹک ماسٹر اسٹروک کے ساتھ ساتھ ناکہ بندی کے شکار مغربی جرمنوں کی استقامت نے امریکی مہم کی کامیابی میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ برلن ایئر لفٹ کے آغاز کے باعث مغربی اتحادیوں نے مغربی جرمنز اور عالمی برادری میں زبردست پذیرائی حاصل کی جب کہ سوویت یونین کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی۔

مغربی برلن کے لیے تقریباً 260,000 پروازیں کی گئیں

آخر میں سویت یونین کے سٹالن نے تسلیم کیا کہ وہ اس پاور پلے کو نہیں جیت سکے۔ 12 مئی 1949 کو322 دنوں کے بعد اسٹالن نے ناکہ بندی اٹھا لی۔ اس وقت تک مغربی اتحادی مغربی برلن کے لیے تقریباً 260,000 پروازیں کیں جن کے ذریعے 2.1 ملین ٹن سے زیادہ ضروری سامان ان تک پہنچا چکے تھے۔

بعد میں مؤرخین اس ساری صورت حال کو سٹالین کی زندگی کی سب سے بڑی غلطی قرار دیتے تھے، ان کی اسی غلطی کے باعث نیٹو اتحاد بھی قائم ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp