وائٹ ہاؤس کی ’مودی‘ سے سوال کرنے والی صحافی کو سوشل میڈیا پر ہراساں کرنے کی شدید مذمت

منگل 27 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وائٹ ہاؤس نے دورہ امریکا کے دوران انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی سے انسانی حقوق کے حوالے سے سوال پوچھنے پر مسلمان خاتون صحافی سبرینہ صدیقی کو سوشل میڈیا پر ہراساں کرنے کی پُر زور مذمت کی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق وال سٹریٹ جرنل سے وابستہ صحافی سبرینہ صدیقی نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران نریندر مودی سے ’انڈیا میں جمہوریت‘ سے متعلق سوال پوچھا تھا۔ وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کے اعلیٰ افسر جان کربی سے جب صحافی کو ہراساں کیے جانے کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’وائٹ ہاؤس اس معاملے سے باخبر ہے کہ خاتون صحافی کو ہراساں کیا گیا ہے۔‘ جان کربی کا کہنا تھا کہ ’یہ قطعی ناقابل قبول ہے، ہم دنیا کے کسی بھی حصے میں کسی بھی معاملے پر کسی بھی صحافی کو ہراساں کیے جانے کی مذمت کرتے ہیں، یہ جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔‘

وال سٹریٹ جرنل کے مطابق سبرینہ صدیقی کا کہنا ہے جب سے انہوں نے نریندر مودی سے سوال پوچھا تھا انڈیا کے اندر سے لوگ انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید اور ہراسیت کا نشانہ بنا رہے ہیں، انہیں مسلمان ہونے کی وجہ سے بھی تضیحک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

جان کربی کے بیان کے بعد وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری کرینے جین پائری نے بھی کہا کہ ’جان کربی نے جو کچھ کہا میں اس کی تائید کرتی ہوں اور وائٹ آزاد صحافت کے لیے پرعزم ہے، ہم ایسے کسی بھی اقدام کی مذمت کرتے ہیں جو صحافیوں ڈرانے کے لیے ہو حالانکہ وہ صرف اپنا کام کر رہے ہوتے ہیں۔‘

یاد رہے نریندر مودی نے گزشتہ جمعرات کو امریکی صدر جوبائیڈن کے ہمراہ پریس کانفرنس کی تھی، اس دوران سبرینہ صدیقی نے پوچھا تھا کہ ’بہت سے انسانی حقوق کے گروپ امتیازی سلوک کے بارے میں بات کر رہے ہیں کہ اختلاف رکھنے کو خاموش کروایا جا رہا ہے، آپ کی حکومت حالات کی بہتری اور مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں اور آزادی اظہار رائے کے حوالے سے کیا کر رہی ہے۔‘

سبریہ صدیقی کے سوال پر نریندر مودی نے کہا تھا کہ ’انڈیا میں امتیازی سلوک کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے کیونکہ حکومت اپنے آئین کی پاسداری کر رہی ہے، مجھے حیرت ہے کہ یہ آپ کس بنیاد پر کہہ رہی ہیں، ہم ایک جمہوریت ہیں، جمہوریت ہماری روح ہے اور ہم ایک جمہوریت میں سانس لیتے ہیں۔‘

سبرینہ صدیقی نے آن لائن تنقید کے جواب میں ٹوئٹر پر اپنے کاؤنٹ پر اپنی تصویریں شیئر کیں جن میں انہوں نے انڈین ٹیم کی ٹی شرٹس پہن رکھی تھی اور اپنے والد کے ہمراہ انڈین ٹیم کی جیت کے لیے دعا گو تھیں، وہ انڈیا کی ہی رہنے والی ہیں۔انہوں نے لکھا کہ ’جب سے کچھ لوگوں نے میری ذاتی بیک گراؤنڈ کے بارے میں سوال اٹھایا ہے، اس کے بعد لگتا ہے کہ پوری تصویر (سچ) دکھائی جائے، بعض اوقات شناختیں اس سے زیادہ پیچیدہ ہوتی ہیں جتنی وہ دکھائی دیتی ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp