توشہ خانہ کیس میں عمران خان کیخلاف فوجداری کارروائی کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن کے وکلا میں تلخ کلامی ہو گئی،دوران سماعت جج نے استفسار کیا مجھے ایک تاریخ بتا دیں کہ عمران خان کب عدالت آئیں گے؟علی بخاری نے کہاکہ عمران خان کی صحت نے اجازت دی تو آئیں گے.
وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ ایسے بیانات نہیں دینے چاہئیں جس سے لگے کہ منشیوں والا کام کیا جا رہا ہے ،اس پر وکلا میں تلخ کلامی ہو گئی،پی ٹی آئی وکلا نے کہاان کو کہیں اپنے الفاظ واپس لیں الیکشن کمیشن کے وکیل منشی ہیں ، ہمارے ساتھ سیاسی میدان میں مقابلہ کریں، پھر جواب دیتے ہیں ۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں توشہ خانہ میں عمران خان کیخلاف فوجداری کارروائی کے کیس کی سماعت ہوئی،توشہ خانہ کیس میں عمران خان نے سینئر وکیل خواجہ حارث کی خدمات حاصل کر لیں،خواجہ حارث سمیت 4 وکلا کے وکالت نامے عدالت میں جمع کرادیئے گئے۔
جج نے استفسار کیا کیا ضمانتی مچلکے جمع کرا دیئے ؟عمران خان کے وکیل گوہر علی خان نے کہاکہ عمران خان کے ضمانتی مچلکے کل جمع کرا دیئے تھے،جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ایسے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر ہوتی رہی تو فرد جرم کیسے عائد ہو گی؟
عمران خان کے وکیل علی بخاری نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مصدقہ کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں ،وٹس ایپ سکرین شارٹس لگا کر کاپیاں فراہم نہیں کی جاتیں، جج نے ہدایت کرتے ہوئے کہ تمام ثبوتوں کی تصدیق شدہ کاپیاں عدالت اور پی ٹی آئی کو فراہم کریں
وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ آج ہی ثبوتوں کی مصدقہ کاپیاں فراہم کر دیں گے،عدالت نے کہاہمیں بتائیں عمران خان کب پیش ہوں گے تاکہ کارروائی آگے بڑھ سکے،وکیل علی بخاری نے کہاکہ 15 فروری کو جج رخشندہ شاہین کی عدالت میں عمران خان کی پیشی ہے ،15 فروری کے بعد کی تاریخ دے دیں ۔
جج نے استفسار کیا مجھے ایک تاریخ بتا دیں کہ عمران خان کب عدالت آئیں گے؟علی بخاری نے کہاکہ عمران خان کی صحت نے اجازت دی تو آئیں گے ،وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ ایسے بیانات نہیں دینے چاہئیں جس سے لگے کہ منشیوں والا کام کیا جا رہا ہے ۔
پی ٹی آئی وکلا نے کہاان کو کہیں اپنے الفاظ واپس لیں لیکشن کمیشن کے وکیل منشی ہیں ، ہمارے ساتھ سیاسی میدان میں مقابلہ کریں، پھر جواب دیتے ہیں ،عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔