معاشی طوفان سے ابھرنے کے امکانات روشن، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا

جمعہ 30 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت کی طویل کاوشوں اور مصلحتاً کیے گئے چند سخت معاشی فیصلوں کے باعث بالآخر پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مابین اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا جس سے ملکی معیشت کو درپیش خطرات خاصی حد تک ٹلنے کے امکانات روشن ہوگئے۔

کل 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات کے بعد اسٹاف کی سطح کا معاہدہ ہوگیا۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جدوجہد اور متعلقہ اداروں و افراد سے مسلسل ملاقاتوں کے نتیجے میں یہ معاہدہ طے پاگیا تاہم یہ جولائی کے وسط میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے جس کے بعد ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران اور گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے مشکلات کا شکار پاکستان کو کچھ مہلت مل جائے گی۔

9 مہینوں پر محیط 3 ارب ڈالر کی فنڈنگ پاکستان کے لیے توقع سے زیادہ ہے کیوں کہ پاکسستان سنہ 2019 میں طے پانے والے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج سے بقیہ ڈھائی ارب ڈالر کے اجرا کا انتظار کر رہا تھا جس کی میعاد جمعہ 30 جون کو (آج) ختم ہورہی تھی اور یہ اسٹاف لیول معاہدہ ایک نیا ایگریمنٹ ہے جو ملک کی موجودہ معاشی صورتحال میں ایک معجزے کی حیثیت رکھتا ہے گو اسے شرمندہ تعبیر کرنے میں کڑی تنقید کے سامنے کے باوجود حکومت کی مسلسل جدوجہد اور ضرورت کے تحت کیے گئے سخت مگر سودمند فیصلوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ 9 ماہ کا اسٹینڈ بائی معاہدہ طے پاگیا ہے معاہدے سے پاکستان کو بیرونی ممالک اور مالیاتی اداروں سے فنانسنگ دستیاب ہوسکےگی۔ عالمی مالیاتی ادارے نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ موجودہ معاشی مسائل کو حل کرنے کے لیے پالیسیوں پر سختی سے عمل درآمد ضروری ہے جب کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی جائیں۔

اس حوالےس ے آئی ایم ایف کی جانب سے اعلامیہ جاری ہوا ہے جس میں کہا گیا کہ نئے اسٹینڈ بائی انتظامات معیشت کو مستحکم کرنے اور دو طرفہ شراکت داروں سے فنانسنگ کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

اس حوالےس ے آئی ایم ایف کی جانب سے اعلامیہ جاری ہوا ہے جس میں کہا گیا کہ نئے اسٹینڈ بائی انتظامات معیشت کو مستحکم کرنے اور دو طرفہ شراکت داروں سے فنانسنگ کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ انتظامات پاکستانی عوام کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے ملکی آمدنی کو بہتر بنانے اور ترقیاتی اخراجات کے لیے بھی امکانات پیدا کریں گے۔

عالمی قرض دہندہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے موجودہ چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے مستحکم پالیسی پر عمل درآمد کلیدی حیثیت رکھتا ہے جس میں زیادہ مالیاتی نظم و ضبط، بیرونی دباؤ کو جذب کرنے کے لیے مارکیٹ کی متعین کردہ زر مبادلہ کی شرح، خصوصاً توانائی کے میدان میں اصلاحات پر مزید پیش رفت اور کاروباری ماحول بہتر بنانے میں مدد کرنا بھی شامل ہے۔

واشنگٹن میں 29  جون کو نیتھن پورٹر کی سربراہی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ  کی ٹیم نے پاکستانی حکام کے ساتھ ذاتی اور ورچوئل میٹنگز کی تاکہ آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت پاکستان کے لیے ایک نئی فنانسنگ انتظام پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

آئی ایم ایف کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مشن کے اختتام پر نیتھن پورٹر نےاپنے بیان میں کہا کہ ’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ آئی ایم ایف ٹیم نے پاکستانی حکام کے ساتھ اسٹاف کی سطح پر 2,250 ملین ڈالر (تقریباً 3 بلین ڈالر یا پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے کوٹے کا 111 فیصد) کا 9 ماہ کا معاہدہ کیا ہے‘۔

نیتھن پورٹر کا مزید کہنا تھا کہ نیا معاہدہ پاکستان کے سنہ 2019 کا معاہدہ جون کے آخر میں اختتام کو پہنچ رہا تھا تاہم پاکستانی حکام کی کوششوں کے نتیجے میں یہ نیا معاہدہ طے پاگیا جو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے اور توقع ہے کہ بورڈ جولائی کے وسط تک اس کی حتمی منظوری پر غور کرے گا۔

یاد رہے کہ 29 جون کی شب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اہم بیل آؤٹ ڈیل کے لیے عملے کی سطح کا معاہدہ بہت نزدیک ہے اور آئندہ 24 گھنٹوں میں اس کے طے پاجانے کی توقع ہے۔ وزیر خزانہ کی وہ بات جمعہ کو درست ثابت ہوئی اور بالآخر معاہدہ طے پاگیا جس کی جولائی کے وسط میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری متوقع ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کو 2019 کی توسیعی فنڈ سہولت سے 1.1 ارب ڈالر کے اجرا پر راضی کرنے کی کوشش کر رہا تھا جو کہ گزشتہ سال نومبر سے تاخیر کا شکار تھا۔

یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ معاہدے کے لیے پاکستان کی حکومت اور متعلقہ حکام سر توڑ کوششوں میں مصروف تھے جس کے تحت گزشتہ ہفتے پیرس میں وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔

علاوہ ازیں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی بھی کاوشیں بدستور جاری تھیں اور ان کی جانب سے 9 جون کو آئندہ مالی سال کے لیے پیش کردہ بجٹ پر نظر ثانی کر کے اس میں نمایاں تبدیلیاں کردی گئی تھیں۔ ان تبدیلیوں میں 215 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات، اخراجات میں 85 ارب روپے کی کٹوتی، غیر ملکی زرمبادلہ کی آمد پر ایمنسٹی واپس لینا، درآمدی پابندیوں کا خاتمہ، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مختص رقم میں 16 ارب روپے کا اضافہ اور پیٹرولیم لیوی کو 50 روپے سے بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کرنے کے اختیارات شامل ہیں۔

آئی ایم ایف معاہدہ: وزیر اعظم ملک میں معاشی استحکام کے لیے پریقین

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہےکہ آئی ایم ایف سے معاہدے سے معاشی استحکام لانے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔

ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مجھے اعلان کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہوگیا ہے، 9 ماہ کےلیے 3 ارب امریکی ڈالرزکے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر کرنے میں معاون ہوگا اور اس سے معاشی استحکام لانے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp