چیئرمین نیپرا نے سینیٹ کی پاور کمیٹی کے اجلاس میں اعتراف کیا ہے کہ نیپرا کو اس وقت بدترین صورتحال کا سامنا ہے، نیپرا کے پاس ایندھن خریدنے کے پیسے تک نہیں ہیں جبکہ کمیٹی اجلاس میں ملک میں بجلی کا شارٹ فال 8 ہزار میگاواٹ تک پہنچنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
سینیٹر سیف اللہ کی زیر صدارت سینیٹ کی پاور کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے ملک بھر میں جاری بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر کمیٹی کی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ دیہی علاقوں میں18 ،18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، شہری علاقوں میں 8 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، لوگ بجلی کے بغیر مشتعل ہو رہے ہیں ملک بھر میں احتجاج ہو رہا ہے جبکہ بجلی کے بغیر پانی کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ مرمت کے نام پر 15،15 دن ٹرانسفارمر ٹھیک نہیں ہو رہے، ملک میں کہیں پر بھی تاریں اور ٹرانسفارمرز دستیاب نہیں ہے۔
اجلاس کے دوران پاور ڈویژن حکام نے بتایا کہ عید پر بجلی کا شارٹ فال 8 ہزار میگاواٹ تک رہا ہے، ہماری بجلی کی پیداوار 19 ہزار سے 20 ہزار میگاواٹ تک ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب بجلی ہے تو کیپسٹی پیمنٹس کے بجائے عوام کو سہولت دیں، پیسے تو دونوں صورتوں میں عوام کو ہی دینے ہیں، انہیں بجلی تو دیں۔
چیئرمین کمیٹی نے پاور ڈویژن حکام سے کہا کہ آئی پی پیز کے سسٹم خراب نہیں ہوتے تو سرکاری کمپنیوں کے کیوں خراب ہو جاتے ہیں؟ جس پر چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کمیٹی کو بتایا ملک میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 43 ہزار میگاواٹ سے زائد ہے، جبکہ بجلی کی طلب 27 ہزار اور پیداوار 19 ہزار میگاواٹ ہے، اس طرح ابھی 8 ہزار میگاواٹ بجلی کا شارٹ فال ہے۔
چیئرمین نیپرا نے اعتراف کیا کہ ہمیں اس وقت بدترین صورتحال کا سامنا ہے، آج ہمارے پاس ایندھن خریدنے کے پیسے نہیں ہیں، ہم اس وقت 33 روپے فی یونٹ بجلی بنا رہے ہیں۔