سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو 205 آسامیوں پر پروفیشنل بھرتیوں کی اجازت دیتے ہوئے قومی ایئر لائن کی انتظامیہ کو ان بھرتیوں کا عمل صاف شفاف بنانے کی ہدایت کی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پی آئی اے کن چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد قومی ایئر لائن میں 205 آسامیوں پر پروفیشنل بھرتیوں کی اجازی دیدی۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی سروسز کے معیار اپ ٹو مارک نہیں، نئی بھرتیوں سے ماہانہ 9 کروڑ سے زائد کا ادارہ پر بوجھ پڑے گا۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے اپنے واجبات ادا نہیں پا رہا ہے، پی آئی اے کو مزید بھرتیاں کس لیے کرنی ہے۔
پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر محمد عامر حیات نے عدالت کو بتایا کہ پی آئی اے کو اپنے پاؤں پر کھڑے کرنے کیلئے پلان بنایا ہے، قومی ایئر لائن کا گزشتہ 6 ماہ کا نفع 3 ارب روپے ہے، نفع بخش روٹس پر فلائیٹس آپریشن چلا رہے ہیں، مزید عالمی اور مقامی روٹس پر فلائٹ آپریشن کا آغاز کرنا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ یہ بھرتیاں مستقل بنیادوں پر یا کنٹریکٹ پر ہوگی، جس پر پی آئی اے کے سی ای او عامر حیات نے بتایا کہ بھرتیاں ایک سال کے قابل توسیع کنٹریکٹ کی بنیاد ہر ہوگی۔
قومی ایئر لائن پی آئی اے نے پائلٹس، کیبن کریو، انفارمیشن ٹیکنالوجی، فائنانس اور مینجمنٹ کے شعبوں میں 250 بھرتیوں کی اجازت مانگی تھی۔ عدالت نے 205 آسامیوں پر پروفیشنل بھرتیوں کی اجازت دیتے ہوئے 45 آسامیوں پر بھرتیوں کا معاملہ موخرکردیا۔
پی آئی اے میں بھرتیوں پر پابندی، کیوں اور کیسے؟
پی آئی اے کے منافع بخش روٹس دوسری ایئر لائنز کو دینے اور ادارے کی ممکنہ نجکاری کے حوالے سے ایک درخواست پر از خود نوٹس لیتے ہوئے 2018 میں سپریم کورٹ کے اس وقت چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے قومی ایئر لائن میں نئی بھرتیوں پر تا حکم ثانی پابندی عائد کردی تھی۔
بعد میں پی آئی اے میں کسی بھی بھرتی کی صورت میں عدالتی اجازت سے مشروط کردیا تھا۔ یہی وجہ ہےکہ قومی ایئر لائن نے رواں برس مارچ میں عدالت عظمٰی سے ایک درخواست کے ذریعہ 250 نئی بھرتیوں کی اجازت طلب کی تھی۔
ان آسامیوں میں 80 کاک پٹ کریو، 110 کیبن کریو، 15 آئی ٹی پروفیشنلز، 30 فائنانس پروفیشنلز اور 15 مینجمنٹ کے شعبے سے متعلق نشستیںشامل ہیں۔ ان نئی بھرتیوں کے ضمن میں تنخواہوں کی مجموعی مد میں سوا 9 کروڑ روپے سالانہ ادائیگی ہوگی۔
واضح رہے کہ 2020 میں پی آئی اے انتظامیہ نے زائد ملازمین اور اخراجات میں کمی لانے کیلئے وی ایس ایس اسکیم متعارف کراتے ہوئے 1924 پرانے اور ماہر ملازمین کو فارغ کر دیا تھا۔