آلودہ پانی، بے تحاشا گرمی، گوشت کا زیادہ استعمال اور جگہ جگہ گندگی سے کراچی کے شہری بیمار ہونے لگے، فوڈ پوائزننگ کے کیسز میں خوفناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ گزشتہ تین روز میں شہر کے صرف ایک بڑے سرکاری ہسپتال میں 1700 سے زائد فوڈ پوائزننگ کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر قلبِ حسن کے مطابق گزشتہ تین روز میں مجموعی طور پر صرف فوڈ پوائزننگ کے 1700 سے زائد کیسز تاحال سول ہسپتال میں رپورٹ ہو چکے ہیں۔ ’عید کے دوسرے روز 400، تیسرے روز 600 جب کہ گزشتہ روز 670 سے زائد فوڈ پوائزننگ کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔‘
ڈاکٹروں کے مطابق ہسپتال پہنچنے والے تمام مریضوں کی عمر 12 سال سے زائد ہے، گوشت کے بے جا استعمال اور جگہ جگہ آلائشوں سے ہر عمر کے افراد متاثر ہو رہے ہیں۔
جناح اسپتال کے ڈاکٹر فرخ احمد نے بتایا کہ شہر کے بیشتر علاقوں سے ہیضے میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، جس کی بڑی وجوہات درجہ حرارت میں اضافہ، گندا پانی، بڑی عید کے باعث گوشت کا بے دریغ استعمال ہیں۔ انہوں نے بیماری سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانے پر زور دیا۔
’ان دنوں احتیاط ضروری ہے پانی ابال کر استعمال کیا جائے گوشت کم کھائیں، ارد گرد کے ماحول کو صاف رکھنے کے ساتھ ساتھ بنا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں اور اگر نکلنا ہے تو سر ڈھانپ کر نکلیں اور پانی کا زیادہ استعمال کریں۔‘
دوسری جانب محکمہ صحت سندھ کے مطابق شیدی گوٹھ ملیر میں ہیضہ وبائی شکل اختیار کر چکا ہے، جہاں 28 جون سے 4 جولائی کے دوران مجموعی طور پر 259 کیسز رپورٹ ہوئے۔ 3 مریضوں میں ہیضہ کی تشخیص ہوئی جب کہ ایک 40 سالہ خاتون کی موت بھی رپورٹ کی گئی ہے۔
محکمہ صحت سندھ نے ہیضہ اور ڈائیریا پھیلنے کی بنیادی وجہ آلودہ پانی کو قرار دیا ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق آلودہ پانی کے نمونے حاصل کیے جا چکے ہیں۔ ’مضر صحت پانی کے استعمال سے ہیضہ پھیلا ہے، ڈسپنسری اور متاثرہ علاقوں میں تمام ضروری ادویات پہنچا دی گئی ہیں۔‘