معرکہ کارگل کے ہیرو حوالدار لالک جان کا 24 واں یوم شہادت

جمعہ 7 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

1965کی جنگ ہو یا کارگل کا محاذ، قوم کے بہادر سپوتوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر پاک دھرتی کو ہمیشہ شاد و آباد رکھا ہے۔ کارگل جنگ میں دُشمن پر اپنی بہادری کی دھاک بٹھانے والے ایسا ہی ایک کردار حوالدار لالک جان شہید کا بھی ہے، جن کا آج 24 واں یوم شہادت ہے۔

دُنیا کے بُلند ترین محاذِ جنگ کارگل میں دُشمن پر دھاک بٹھانے والے حوالدار لالک جان گلگت بلتستان کے ضلع غذر کی تحصیل یاسین میں یکم اپریل 1967 کو ایک غریب کسان نیت جان کے گھرپیدا ہوئے۔ لالک جان نے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1984میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔

ناردرن لائیٹ انفنٹری رجمنٹ ٹریننگ سینٹر بنجی میں ابتدائی ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد لالک جان نے 1985 میں 12 ناردرن لائٹ انفنٹری میں شمولیت اختیار کی۔ پیشہ ورانہ صلاحیتو ں کی بناء پر یونٹ کی بیشتر ٹیموں کا حصہ رہے۔ اپنی مثالی ڈرل، فوجی ٹرن آؤٹ اور جسمانی چستی نے یونٹ کی کمانڈو ٹیم کو پہلی پوزیشن دلوانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

حوالدار لالک جان کی ہتھیاروں کے استعمال میں مہارت نے انہیں بنجی میں واقع ناردرن لائٹ انفنٹری رجمنٹ سینٹر میں ویپن ٹریننگ انسٹرکٹر کے عہدے پر فائز رکھا۔ معرکہ کارگل کے آغاز پر وہ چھٹیوں پر تھے، جب انہیں کارگل لڑائی کی خبر ملی۔

لالک جان نے اپنے والد سے محاذ جنگ پر جانے کی اجازت مانگتے ہوئے کہا کہ ان کی چھٹیاں ختم ہونے میں چھ روز باقی ہیں اور وہ یہ دن گھر گزارنے کے بجائے محاذجنگ پر گزارنا چاہیں گے۔ اپنی والدہ سےدعا کی درخواست کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ملک کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہونا چاہتے ہیں۔

 

لالک جان کی یہ آرزو پوری ہوئی، جس پر ان کے والد نیت جان نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے نے اپنی جان سے بھی عزیز ملک پاکستان کے گلشن کو سیراب کرنے کے لیے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا۔

بحیثیت ایک جونیئر لیڈر لالک جان نے اپنے جرأت مندانہ اقدام کی بدولت دشمن کو بھاری جانی نقصان پہنچایا اور ان کے متعددحملے پسپا کیے۔ مٹھی بھر ساتھیوں کے ہمراہ لالک جان نے نہ صرف اپنی پوسٹ کا کامیابی سے دفاع کیا بلکہ دشمن کے متعدد حملوں کو ناکام بنا کر اُسے بھاری جانی نقصان بھی پہنچایا۔

12جون 1999ء کولالک جان نے اچانک ایسا زبردست حملہ کیا کہ دُشمن اپنی لاشیں چھوڑ کر پسپا ہونے پر مجبور ہو گیا۔ قادر پوسٹ کے زبردست دِفاع کا اعتراف دُشمن نے ان الفاظ میں کیا:کسی بھی سپاہی نے اپنی پوسٹ نہ چھوڑی۔یہ دِفاعی جنگ بہادری کی اعلیٰ مثال ہے جو آخری سپاہی اور آخری گولی تک لڑی گئی۔

مئی1999میں جب یہ معلوم ہوا کہ دشمن ایک بڑے زمینی حملے کی تیاری کررہا ہے تو حوالدار لالک جان نے اگلے مورچے پر لڑائی لڑنے کے لیے اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر پیش کیں اور ایک انتہائی مشکل پہاڑی چوکی پر دشمن سے نبردآزما ہونے کے لیے کمر باندھ لی۔

جون کے آخری ہفتے کی ایک رات دشمن کی ایک بٹالین کی نفری نے حوالدار لالک جان کی چوکی پر بھر پور حملہ کیا۔ حملے کے دوران حوالدار لالک جان اپنی جان سے بے پروا ہوکر مختلف پوزیشنوں سے فائر کرتے رہے اور ہر مورچے میں جاکر جوانوں کے حوصلے بڑھاتے رہے۔

رات بھر دشمن کا حملہ جاری رہا اور لالک جان نے دشمن کے تمام ارادوں کو ناکام بنادیا اور صبح تک دشمن سپاہ لاشوں کے انبار چھوڑ کے پسپا ہوچکی تھی۔ دوسری رات بھی لالک جان نے بے باکی اور جرأت کا مظاہر کرتے ہوئے دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا۔

7 جولائی کو دشمن نے لالک جان کی پوسٹ پر توپ خانے کا بھر پور فائرکیا اور پورا دن گولیوں کی بارش ہوتی رہی۔ رات کو دشمن نے ایک بار پھر لالک جان کی پوسٹ پر تین اطراف سے حملہ کردیا اور حملے کے دوران دشمن کے فائر سے لالک جان شدید زخمی ہوئے۔کمپنی کمانڈر کے اصرارکے باوجود وہ زخمی حالت میں بھی اپنی پوسٹ پر ڈٹے رہے اور دشمن کا مقابلہ جاری رکھا

جب حوالدار لالک جان کے زخموں کی شدت کو دیکھتے ہوئے کیپٹن احمد نے واپس جانے کا حکم دیا تو آپ نے جواب میں کہا کہ وہ ہسپتال میں بستر پر موت کو گلے لگانے کے بجائے میدان جنگ میں دُشمن سے لڑتے ہوئے اپنے خالقِ حقیقی سے ملنا پسند کریں گے۔

آخر کار شیردل حوالدار لالک جان نے دشمن کے اس حملے کو بھی ناکام بنادیا لیکن اس کے ساتھ زخموں کے تاب نہ لاتے ہوئے 7جولائی 1999 کو اپنی پوسٹ پر ہی شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوگئے۔

کارگل جنگ میں جب دشمن اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے حملہ آور ہوا تو منفی30درجہ حرات، یخ بستہ ہوائیں اور جان توڑ زخموں کے باوجود اس مردِ مُجاہد نے کمال جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی گھنٹوں تک لائٹ مشین گن سے دُشمن کو بھاری نقصان پہنچایا لیکن مورچہ چھوڑنے پر تیار نہ ہوئے۔

حوالدار لالک جان دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹے رہے اور  ملک کا دفاع کیا، جس کی مثال تاریخ میں بہت کم ملتی ہے۔ ان کی لازوال شجاعت،بے باکی اور جذبہ شہادت کے اعتراف میں انہیں ملک کا سب سے بڑا عسکری  اعزاز نشان حیدر عطا کیاگیا۔

افواج پاکستان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے حواالدار لالک جان کے 24 ویں یوم شہادت کے موقع پر معرکہ کارگل کے ہیرو کو خراج عقیدت پیش کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق حوالدار لالک جان نے بہادری سے لڑتے ہوئے مادر وطن کیلئے جان کا نذرانہ پیش کیا، ان کی  ثابت قدمی، فرض سے لگن اور جرات جیسی صفات فوج کا طُرّہ امتیاز رہا ہے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم اپنے بہادر سپوتوں کی لازوال قربانیوں کی ہمیشہ مقروض رہے گی، ملک کی آبرو کیلئے جان نچھاور کرنے والے جوان بِلاشُبہ عزت و تکریم کے مستحق ہیں۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پنجاب حکومت اور تعلیم کے عالمی شہرت یافتہ ماہر سر مائیکل باربر کے درمیان مل کر کام کرنے پر اتفاق

وسط ایشیائی ریاستوں نے پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، وزیراعظم پاکستان

حکومت کا بیرون ملک جاکر بھیک مانگنے والے 2 ہزار سے زیادہ بھکاریوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ

کوپا امریکا کا بڑا اپ سیٹ، یوراگوئے نے برازیل کو ہرا کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا

ٹی20 کرکٹ سے ریٹائر بھارتی کپتان روہت شرما کیا ون ڈے اور ٹیسٹ کے کپتان برقرار رہیں گے؟

ویڈیو

پنک بس سروس: اسلام آباد کی ملازمت پیشہ خواتین اور طالبات کے لیے خوشخبری

کنوؤں اور کوئلہ کانوں میں پھنسے افراد کا سراغ لگانے کے لیے مقامی شخص کی کیمرا ڈیوائس کتنی کارگر؟

سندھ میں بہترین کام، چچا بھتیجی فیل، نصرت جاوید کا تجزیہ

کالم / تجزیہ

روس کو پاکستان سے سچا پیار ہوگیا ہے؟

مریم کیا کرے؟

4 جولائی: جب نواز شریف نے پاکستان کو ایک تباہ کن جنگ سے بچا لیا