پاکستان علما کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف مہم چلانے والوں کو گرفتار کیا جائے کیونکہ فوج اور عوام ایک ہیں اور ان میں جان بوجھ کر فاصلے پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ میں چیف جسٹس سے سوال کرتا ہوں کہ 9 مئی کو شہدا کی یادگاروں پر حملے کرنے والے ابھی تک آزاد کیوں ہیں؟
اتوار کو لاہور پریس کلب میں پاکستان علما کونسل کے زیراہتمام فضائل خلیفہ ثالث حضرت عثمان غنی سیمینار و میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ پاک فوج کے خلاف مہم میں 70 فیصد بھارت اور دیگر غیر ملکی قوتیں ملوث ہیں اور کچھ ہمارے نوجوان بھی شامل ہیں جن کی اپنی سلامتی کے اداروں کے خلاف ذہن سازی کی جاتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایسے افراد کو پکڑنے میں کیا مشکلات حائل ہیں؟۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو 2 ماہ ہونے کے باوجود سزائیں نہیں مل سکیں، انہوں نے اعلیٰ عدلیہ سے اپیل کی کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو فوری سزائیں دی جائیں کیونکہ ان کیسز کا فیصلہ نہ ہونے سے قوم میں اضطراب پایا جاتا ہے۔
عام انتخابات مقررہ وقت پر ہونے چاہییں
انتخابات کے حوالے سے حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ قومی انتخابات وقت پر ہونے چاہییں، قانون اور آئین کی بالادستی برقرار رکھی جائے، قوم جسے منتخب کرے اسے اقتدار میں آنے دیں، اس سلسلے میں قوم کو نہ الجھایا جائے۔
انہوں نے تمام سیاسی قائدین سے اپیل کی کہ وہ دوست ممالک کو ملکی سیاست میں ملوث نہ کریں۔ پاکستان بے وسائل نہیں بلکہ باوسائل ملک ہے اور اسے دوست ممالک کا اعتماد حاصل ہے۔
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے، آج جو لوگ بے گناہ انسانوں کا قتل کر کے اسلام کا نام لیتے ہیں ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں، یہ لوگ تخریبی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حضرت عثمان غنیؓ کا 40 روز تک محاصرہ رہا، پورے مدینے کو پانی پلانے والے حضرت عثمان غنیؓ پر پانی بھی بند کر دیا گیا لیکن انہوں نے دوسروں کا خون نہیں بہایا۔
انہوں نے کہا کہ تمام انبیا اور اسلامی کتابوں کو ماننا ہمارا عقیدہ ہے اور اس میں تفریق نہیں کی جا سکتی۔
تقدیس قرآن کے لیے عالمی سطح پر قانونی سازی ناگزیر ہے
انہوں نے کہا کہ سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی جس سے پوری امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے۔ کفار یاد رکھیں کہ دنیا بھر میں کروڑوں قاری روزانہ قرآن کریم کی تلاو ت کرتے ہیں اور اس میں زیر زبر کی غلطی تک نہیں ہوتی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خود لیا ہوا ہے۔
حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ پوپ فرانسس، یورپی یونین و دیگر ممالک نے قرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعہ کی مذمت کی ہے جس کا وہ خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ جس طرح اسلامو فوبیا کے خلاف قانون سازی کی گئی اسی طرح تقدیس قرآن کے لیے بھی عالمی سطح پر قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ کسی کو ایسی ناپاک جسارت کرنے کی جرات نہ ہو سکے۔
سیمینار میں دیگر علمائے کرام نے بھی فضائل حضرت عثمان غنیؓ پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پرمفتی فلک شیر، مفتی سید نسیم الاسلام، مفتی رحمت دین، قاری عبدالماجد حقانی، قاری کفایت اللہ، مولانا عبدالجبار اور دیگر علمائے کرام بھی موجود تھے۔