ڈیفالٹ کے خدشات ختم: فچ ریٹنگز نے پاکستان کی درجہ بندی بڑھا دی

پیر 10 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عالمی مالیاتی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ ریٹنگز نے پاکستان کی طویل المدتی غیر ملکی کرنسی جاری کرنے والے ڈیفالٹ ریٹنگ (آئی ڈی آر) کومائنس ’سی سی سی‘( ‘CCC-) سے اپ گریڈ کرتے ہوئے سی سی سی (‘CCC ) کر دیا ہے۔ فچ عام طور پرپلس سی سی سی ( ‘CCC+’) یا اس سے نیچے کی درجہ بندی والے ممالک اپنا آؤٹ لک تفویض نہیں کرتا ہے۔

فِچ ریٹنگز ایک کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی ہے جو تمام ممالک کے ڈیفالٹ کے امکان کے مقابلے میں سرمایہ کاری کے قابل عمل ہونے کی درجہ بندی کرتی ہے۔ موڈیز اور اسٹینڈرڈ اینڈ پورز کے علاوہ فچ بین الاقوامی سطح پر سب سے با اعتماد تین کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں میں سے ایک ہے۔

اتوار کو پاکستان سے متعلق نئی کریڈٹ ریٹنگ جاری کرتے ہوئے فِچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو  منفی ’سی سی سی‘ سے ’سی سی سی‘ کر دیا ہے جسے پاکستان کی معیشت اور کریڈٹ ریٹنگ کے لیے انتہائی مثبت قرار دیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران فِچ نے پاکستان کی کریڈیٹ ریٹنگ مائنس ٹرپل سی کر دی تھی۔

درجہ بندی بڑھانے میں کلیدی عوامل

فِچ نے اپنی ویب سائٹ پر پاکستان کے درجہ بندی بڑھانے کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان نے بیرونی مالیاتی خطرات کو کم کیا ہے، ’ یہ اپ گریڈیشن پاکستان کی بہتر بیرونی لیکویڈیٹی اور فنڈنگ ​​کے حالات کی عکاسی کرتا ہے جو جون میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اس کے اسٹاف لیول ایگریمنٹ ( ایس ایل اے) کے بعد 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ( ایس بی اے )پر ہوتا ہے۔‘

فِچ نے توقع کی ہے کہ جولائی میں  عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کے بورڈ سے  اسٹاف لیول ایگریمنٹ منظور ہو جائے گا جو اکتوبر تک ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد دیگر فنڈنگ ​​اور اینکرنگ پالیسیوں کو متحرک کر دے گا۔

فِچ نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان کی ریٹنگز میں مثبت اشارے ملنے کے باوجود غیر مستحکم سیاسی ماحول​​ کے باعث پاکستانی معیشت کے لیے خطرات برقرار رہیں گے۔

فِچ ریٹنگز نے مزید کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کے ساتھ وعدوں کے بعد پاکستان نے حال ہی میں درآمدی مالیاتی پابندیوں، حکومتی محصولات کی وصولی، توانائی کی سبسڈیز اور مارکیٹ کے متعین شرح مبادلہ سے مطابقت نہ رکھنے والی پالیسیوں میں کمی کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ یہ مسائل جون میں ختم ہونے سے پہلے پاکستان کے پچھلے آئی ایم ایف پروگرام کے آخری تین جائزوں کو روکے ہوئے تھے۔

فِچ ریٹنگ کی جانب سے پاکستان کی درجہ بندی کی اَپ گریڈیشن کے بارے میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ’ ٹویٹ‘ کیا ہے کہ ’گلوبل ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی طویل مدتی فارن کرنسی ریٹنگ اپ گریڈکردی۔

ان کا کہنا ہے کہ فچ نے طویل المدتی کرنسی ریٹنگ ایشور ڈیفالٹ ریٹنگ آئی ڈی آر سےٹرپل سی کردی۔ وزیر خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ حالیہ معاشی بحالی کے سفر کی جانب سے یہ ایک اور مثبت خبر ہے، وزیراعظم، حکومتی اتحادیوں، معاشی ٹیم اور قوم کو مبارک ہو۔

فِچ نے مزید کہا کہ حال ہی میں حکومت نے مالی سال 2023-24  کا بجٹ پیش کیا جس میں حکومت نے اضافی ٹیکس اقدامات، سبسڈی اصلاحات، محصولات کی وصولی اور اخراجات میں کمی جیسے اقدامات کیے ہیں، جس میں حکومت شرح مبادلہ کے انتظام ختم کرتی ہوئی نظر آئی حالاں کہ درآمدات کو ترجیح دینے سے متعلق رہنما خطوط جون میں ختم کر دیے گئے تھے۔

پالیسی کے نفاذ کو درپیش خطرات

فِچ نے پاکستان بارے رپورٹ میں کہا کہ پاکستان کی حکومت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اپنے وعدوں پر عمل نہ کرنے کا وسیع ریکارڈ رکھتی ہے۔ ایجنسی سمجھتی ہے کہ حکومت اسٹینڈ بائی ایرینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت تمام مطلوبہ پالیسی اقدامات پہلے ہی کر چکی ہے۔ اس کے باوجود ابھی بھی تاخیر اور معاشی پالیسیوں کے نفاذ میں چیلنجز درپیش ہیں۔

اکتوبر کے انتخابات سے قبل نئی پالیسی کے نفاذ میں غلطیوں اور اس پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے آئندہ انتخابات کے بعد ان پالیسیوں کو جاری رکھنے کے حوالے سے غیر یقینی صورت حال کی گنجائش موجود ہے۔

اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ میں غیر ملکی فنڈنگ اور امداد

عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) بورڈ کی منظوری سے 1.2 بلین امریکی ڈالر فوری جاری کر دیے جائیں گے، بقیہ 1.8 بلین امریکی ڈالر نومبر اور فروری 2024 میں جائزوں کے بعد جاری کیے جائیں گے۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مزید 3 بلین امریکی ڈالر کا وعدہ کیا ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف کے معاہدے کے بعد دیگر نئی کثیر الجہتی فنڈنگ ​​میں3-5 بلین  امریکی ڈالر ملنے کی توقع ہے۔

اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ( ایس بی اے) کے تحت جنوری 2023 کی سیلاب ریلیف کانفرنس میں کیے گئے امدادی وعدوں میں سے 10 بلین  ڈالر امداد کے وعدوں میں سے بھی کچھ رقم پاکستان کو ملنے کی توقع ہے۔

مجموعی طور پر فنڈنگ ​​کے اہداف

پاکستان کو رواں مالی سال میں 25 بلین ڈالر کی مجموعی نئی بیرونی فنانسنگ کی توقع ہے، جس میں عوامی قرض کی مد میں 15 بلین امریکی ڈالر، بشمول 1 بلین بانڈز اور 3.6 بلین کثیر الجہتی قرض ملنے کا بھی امکان ہے۔ حکومتی فنڈنگ ​​کے ہدف میں1.5 بلین امریکی ڈالر مارکیٹ سے اور 4.5 بلین امریکی ڈالر کمرشل بینک سے قرض لینا بھی شامل ہے۔

کم تر بیرونی خسارہ

حکومت  پاکستان کی جانب سے درآمدات پر پابندیوں، سخت مالیاتی اور اقتصادی پالیسیوں، توانائی کی کھپت کو محدود کرنے کے اقدامات اور اشیا کی کم قیمتوں کی وجہ سے پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (سی ڈی اے) تیزی سے کم ہوا ہے۔

بیرونی خسارے کے خطرات

فچ نے کہا ہے کہ درآمدی بقایا جات کی مسلسل رپورٹس، غیر ملکی تاجروں پر مینوفیکچرنگ سیکٹر کا انحصار اور پچھلے سال کے سیلاب کے بعد تعمیر نو کی ضروریات کے پیش نظر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ( سی ڈی اے) ہماری توقع سے زیادہ وسیع ہو سکتا ہے۔ اس کے باوجود کرنسی کی قدر میں کمی اضافے کو محدود کر سکتی ہے، کیونکہ پاکستانی حکام سرکاری ذخائر کا سہارا لیے بغیر بینکوں کے ذریعے درآمدات کی مالی اعانت کا ارادہ رکھتے ہیں۔

 زیادہ سازگار متوازی مارکیٹ ایکسچینج ریٹ سے فائدہ اٹھانے کے لیے غیر سرکاری چینلز پر جزوی طور پر انحصار کرنے کے بعد ترسیلات زر کی آمد بھی بحال ہو سکتی ہے۔

فچ نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ’CCC’ طویل المدتی غیر ملکی کرنسی  آئی ڈی آر بھی درج ذیل عوامل کی عکاسی کرتا ہے

زرمبادلہ کے ذخائر اب بھی کم ہیں

 اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر فروری 2023 سے لے کر اب تک 4 بلین امریکی ڈالر کے لگ بھگ ہو چکے ہیں، یا ایک ماہ سے بھی کم درآمدات، اگست 2021 کے آخر میں 20 بلین امریکی ڈالر سے کم ہیں۔

غیر مستحکم سیاسی صورت حال

 فچ نے پاکستان کی سیاسی صورت حال کے پاکستانی معیشت پر اثرات کا بھی جائزہ لیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کے مظاہروں میں مئی میں تیزی آئی کیوں کہ عمران خان کو بدعنوانی کے الزامات میں مختصر وقت کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔

ان مظاہروں کے نتیجے میں فوج کی تنصیبات پر حملے ہوئے اور توڑ پھوڑ ہوئی۔ کریک ڈاؤن میں  پی ٹی آئی کے ارکان کی ایک بڑی تعداد کو گرفتار کیا گیاجب کہ پی ٹی آئی کے کئی اعلیٰ ترین سیاستدانوں نے سیاست چھوڑ دی۔ عمران خان کی انتخابات کے بارے میں پالیسی نے ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے۔

مالیاتی خسارے میں اضافے کا امکان

فچ نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ خدشہ ہے کہ مالیاتی خسارہ مالی سال 2024 میں مجموعی قومی پیداوار کے 7.6 فیصد تک بڑھ جائے گا، جس کا مالی سال 2023 میں تخمینہ 7.0 فیصد لگایا گیا ہے، جو گھریلو قرضوں پر شرح سود بڑھانے کی وجہ سے ہوا ہے۔ فچ کے مطابق یہی مالیاتی خسارے میں فرق کا سبب بنتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp