اسرائیل نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں پاکستانی مندوب کو سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان جبری گمشدگیوں، تشدد، پر امن احتجاج پر کریک ڈاؤن، مذہبی اقلیتوں پر تشدد کو روکنے کے لیے کارروائی کرے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کی نائب مستقل مندوب آدی فرجون نے پاکستانی مندوب کی موجودگی میں کہا کہ اسرائیل کو پاکستان میں انسانی حقوق کی مجموعی صورت حال، جبری گمشدگیاں، تشدد، پرامن احتجاج پر کریک ڈاؤن، اقلیتوں اور دیگر پسماندہ گروپوں کے خلاف تشدد پر تشویش ہے۔
اسرائیلی مندوب نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے چوتھے جائزے کے دوران اسرائیل کی پیش کردہ تمام سفارشات کو فقط نوٹ کرنے پر مایوسی ہوئی ہے۔ پاکستان کے حوالے سےآئی ایم ایف کو کل 340 سفارشات موصول ہوئی، جن میں سے 253 کو پاکستان کی حمایت حاصل ہوئی جب کہ 87 کو صرف نوٹ کیا گیا جن میں اسرائیل کی سفارشات بھی شامل تھیں۔
#Israel 🇮🇱 has openly and formally started supporting #ImranKhan and #PTI. Israelis say that they’re deeply concerned about the human rights situation in #Pakistan. The joke of the century is that Israel is lecturing us about human rights. Have they ever done anything to stop… pic.twitter.com/tT8Ljg95Ht
— Sheharyar Goraya (@goraya_) July 11, 2023
آدمی فرجون نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ پاکستان من مانی گرفتاریوں، تشدد جیسے ناروا سلوک کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے اور سزائے موت کے وسیع استعمال کو ختم کرنے میں ہماری سفارشات پر عمل کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی حقوق کے عالمی معیار کے مطابق ہم جنس پرستی کے قانونی تحفظ سمیت جنسی رجحانات اور صنفی شناخت کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا خاتمہ کرنے کے لیے قانون سازی کرے ۔
اسرائیلی مندوب نے مزید کہا کہ جنوری 2023 میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے توہین مذہب کے قوانین کو سخت کرنے کی قرارداد منظور کی جو اکثر اقلیتیوں کو جبرکا نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے اس خبر پر انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ فلسطینیوں پر مظالم ڈھانے والے اسرائیل کی نصیحت کی پاکستان کو ضرورت نہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے پیر کو پاکستان کی یونیورسل پیریوڈک رپورٹ متفقہ طور پر منظور کر لی ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق اسرائیلی بیانیے کا سیاسی محرک بنیادی طور پر سیشن کے مثبت لہجے اور ریاستوں کی ایک بڑی اکثریت کے بیانات سے متصادم ہے۔’فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم و ستم کی طویل تاریخ پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستان انسانی حقوق کے تحفظ میں اسرائیلی مشورے کی یقینی طور پر کوئی ضرورت نہیں سمجھتا۔