کرم، 6 روز سے مورچہ زن قبائلی جرگے سے مذاکرات کے بعد فائر بندی پر متفق

بدھ 12 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کرم میں گزشتہ 6 روز سے مورچہ زن قبائل حکومتی جرگے سے مذاکرات کے بعد فائر بندی پر متفق ہو گئے، متاثرہ اور متنازعہ علاقوں میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے کنٹرول سنبھالنا شروع کر دیا۔

کرم پولیس نے فائر بندی کی تصدیق کی ہے۔ضلع اپر کرم کے  پولیس افسر محمد عمران نے وی نیوز کو بتایا کہ کوہاٹ سے آنے والے 30 رکنی جرگے نے لڑائی روکنے میں اہم کردار ادا کیا، جس میں تمام مکتب فکر کے افراد شامل  تھے۔

محمد عمران نے بتایا ’جرگے نے دونوں قبائل سے مذاکرات کر کے انھیں فائر بندی پر قائل کیا ہے تاکہ شاملات کی زمین کا مسئلہ مذاکرات سے حل ہو۔‘

’آج صبح فائر بندی پر اتفاق ہو گیا جس کے بعد علاقے میں سکیورٹی فورسز کی تعیناتی شروع ہو گئی ہے، متاثرہ علاقوں کا کنٹرول اب پولیس سنبھال رہی ہے۔‘

لڑائی سے 10 قبائلی جان سے گئے، پولیس

مقامی افراد اور صحافیوں کے مطابق 6 روز سے جاری لڑائی میں دونوں قبائل کا بھاری نقصان ہوا۔ ڈی پی او محمد عمران نے وی نیوز کو بتایا کہ لڑائی میں 10 افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ فائرنگ سے دونوں قبائل کے لوگ جاں بحق ہوئے ہیں۔ محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا نے 37 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق لڑائی کے دوران بھاری اسلحہ استعمال کیا گیا۔ جس سے دیگر علاقوں میں بھی ماٹر گولے گرے۔

سرکاری اسکول نذر آتش

کئی روز سے جاری کشیدگی کے دوران پرائمری سکول نذر آتش کردیا گیا۔ محکمہ تعلیم نے سکول نذر آتش ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اے ایس ڈی او کرم عابد حسین نے وی نیوز کو بتایا کہ آگ لگانے سے گورنمنٹ پرائمری اسکول دلاسہ کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے اور اسکول کو ہونے والے نقصان کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

پس منظر

محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کے مطابق کرم میں دو قبائل کے درمیان لڑائی شاملات کی زمین پر تعمیرات پر 7 جولائی کو شروع ہوئی۔ بوشیرہ ڈانڈار شاملات پر 2 مقامی قبائل کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو رفتہ رفتہ شدت اختیار کر گیا، فائرنگ کے تبادے میں 7 افراد جاں بحق ہو ئے جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی۔

کرم میں شاملات کی زمین پر تنازع اور مسلح لڑائی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ علاقے کا پرانا جھگڑا ہے جو عرصے سے چلا  آ رہا ہے۔ محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی رپورٹ کے مطابق کرم میں شاملات کی زمینوں کے 8 تنازعات ہیں جو قیام پاکستان سے بھی پہلے کے ہیں اور اب تک چلے آ رہے ہیں۔

 کچھ عرصہ قبل شاملاتی زمین کے تنازع پر 2 قبائل نے ایک دوسرے کو ٹارگٹ کیا۔ پہلے گاڑی پر فائرنگ ہوئی جس کے جواب میں سرکاری اسکول میں امتحانی ڈیوٹی پر مامور مخالف قبیلے کے اساتذہ کو نشانہ بنایا گیا جس میں اساتذہ سمیت 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

’ایلی للّی‘ وزن گھٹانے والی ادویات کی کامیابی سے پہلی ٹریلین ڈالر کمپنی

ضمنی انتخابات: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رانا ثنا اللہ کو 50 ہزار روپے جرمانہ

کوپ 30: موسمیاتی مذاکرات میں رکاوٹ، اہم فیصلے مؤخر

صدر آصف علی زرداری کا لبنان کے یومِ آزادی پر پیغام، لبنانی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عزم کا اعادہ

نائجیریا: مسلح افراد کا ایک ہفتے میں دوسری بار اسکول پر حملہ، 215 طلبا اغوا

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت