پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی سیکریٹری جنرل عمرایوب کے دستخطوں سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ سابق وزیراعلیٰ پختونخوا و سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کی بنیادی رکنیت ختم کر دی گئی ہے۔
اس نوٹس میں قرار دیا گیا ہے کہ 21 جون 2023 کو آپ کو شوکاز نوٹس بھیجا گیا تھا، جس میں آپ سے پارٹی ممبران سے رابطوں اور انہیں پارٹی چھوڑنے پر اُکسانے کے حوالے سے استفتسار کیا گیا تھا، تاہم آپ نے مقررہ وقت کے اندر کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ لہٰذا اب آپ کو آپ کی بنیادی رکنیت سے برطرفی کا یہ نوٹس بھیجا جا رہا ہے۔
اس نوٹس کے ساتھ ہی پرویز خٹک کی بنیادی رکنیت فوری طور پر ختم کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پرویز خٹک کا شمار عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ تاہم 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے احتجاج کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے باعث انہوں نے پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں ایک منٹ کی پریس کانفرنس، پرویز خٹک کا پی ٹی آئی کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان
یکم جون کو اسلام آباد میں میڈیا سے ایک منٹ کی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ وہ 9 مئی کے واقعے کی پہلے ہی مذمت کرچکے ہیں اور دعاگو ہیں کہ ایسی حرکت دوبارہ نہ ہو۔
پرویز خٹک نے کہا تھا کہ ٹی وی پر جو پروپیگنڈا ہو رہا ہے وہ صحیح نہیں ہے اور ہم نے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں نے فیصلہ کیا ہے پارٹی کا عہدہ چھوڑ رہا ہوں‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’باقی دوستوں اور پارٹی کے کارکنوں سے صلاح مشورہ کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کروں گا‘۔
یہ بھی یاد رہے کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کے احکامات پر اپنی رہائی کے بعد ایک مذاکراتی کمیٹی بنائی تھی اور پرویز خٹک اس کا بھی حصہ تھے۔ سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے پی ٹی آئی چھوڑنے سے کچھ دیر قبل عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ میری مذاکراتی کمیٹی کے ممبران کو نظر بند کر لیا گیا ہے اور پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔