پی اے سی: پی ٹی آئی دور میں 3 ارب ڈالر آسان قرضوں کے اجرا پر انکوائری کی ہدایت

جمعرات 13 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئر مین نور عالم خان نے کہا ہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک نے 3 ارب ڈالر قرضوں کے معاملہ پر بریفنگ دی، قرضے حاصل کرنے والے افراد کے نام دیے گئے لیکن بینکوں کے نام نہیں بتائے گئے جبکہ پی اے سی نے 3 ارب ڈالر قرضوں کے معاملہ پر ایف آئی اے اور نیب کو مشترکہ انکوائری کرنے اور 15 روز میں تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود نے خصوصی طور پر شرکت کی، اس موقع پر ان کے اور چیئرمین پی اے سی کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ نور عالم خان نے کہا کہ وزیر صاحب! آپ آج کیسے آ گئے۔ طلحہ محمود نے کہا کہ میں آپ کا احتساب کرنے آیا ہوں، آپ آج کل اپنے مینڈیٹ سے ہٹ کر کام کر رہے ہیں، آڈٹ اعتراضات کے بجائے آپ دیگر معاملات ڈسکس کرتے ہیں۔ نورعالم خان نے کہا کہ پی اے سی کسی پبلک پٹیشن پر بھی نوٹس لے سکتی ہے۔

وزارت داخلہ کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایف سی خیبر پختونخوا کی جانب سے نیشنل اور ملٹی نیشنل کمپنیوں سے حاصل معاوضہ پر بینک منافع قومی خزانے میں جمع نہیں کرایا گیا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایف سی کی 52 پلاٹونز کو قومی اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی سیکیورٹی پر مامور کیا گیا۔ کمپنیوں سے تنخواہوں کی مد میں حاصل رقم پر ایک کروڑ 74 لاکھ منافع ہوا جو خزانے میں جمع نہیں کروایا گیا۔

اس موقع پر آئی جی ایف سی کے پی نے کہا کہ تنخواہوں کی فراہمی کے لیے اکاؤنٹس متعلقہ کمپنیوں کے ہیں، رقم پر منافع متعلقہ کمپنیوں کو ادا کر دیا جاتا ہے۔ پی اے سی نے تصدیق ہونے کی صورت میں آڈٹ اعتراض نمٹا دیا۔

چیئرمین پی اے سی نے استفسار کیا کہ ایف سی اہلکاروں کی تنخواہ کتنی ہے۔ آئی جی ایف سی نے کہا کہ اس وقت ایف سی اہلکار کی تنخواہ 40 ہزار روپے ہے۔

نورعالم خان نے کہا کہ 40 ہزار روپے تنخواہ کے لیے کون اپنی جان دے گا۔ پی اے سی نے ایف سی اہلکاروں کی تنخواہوں میں اضافے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا جائے۔

شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ اگر فنڈز کا مسئلہ ہے تو ارکان پارلیمنٹ اپنی تنخواہیں دے سکتے ہیں۔ ریاض مزاری نے کہا کہ کوئی سیاسی بیان نہ دیں۔

اجلاس میں پی اے سی نے کہا کہ وزیراعظم، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ اور خزانہ سے درخواست ہے کہ اہلکاروں کی تنخواہیں بڑھائی جائیں۔

چیئرمین پی اے سی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے پاس اسلحے کے فقدان کا بھی نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ صرف 30 گولیوں یا ایک میگزین سے کام نہیں چلے گا۔ کسی اہلکار کے شہید ہونے کے بعد اس کے بیوی بچے خوار ہو جاتے ہیں۔ ان کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہوتا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے پاس مناسب اسلحہ ہونا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp