پارلیمنٹ میں ہونے والی قانون سازی متنازعہ ہو رہی ہے، چیف جسٹس

جمعرات 9 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ کو دانستہ طور پر نامکمل رکھا گیا ہے ،موجودہ پارلیمنٹ سے ہونیوالی قانون سازی بھی متنازعہ ہو رہی ہے ۔

 نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت کوئی حکومت نہیں کرنا چاہتی،عدالت ازخودنوٹس کے اختیار میں محتاط رہی ہے، جب سیاسی بحران پیدا ہوتا ہے تو عدالت کو مداخلت کرنا پڑتی ہے ۔

 دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دوران سماعت عام انتخابات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ موجودہ حکومت کے قیام کو8 ماہ ہو چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے سپیکررولنگ کیس میں کہا تھا نومبر2022 میں انتخابات کرانے کیلئے تیار ہوں ۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ پارلیمنٹ کو دانستہ طور پر نامکمل رکھا گیا ہے ،موجودہ پارلیمنٹ سے ہونیوالی قانون سازی بھی متنازعہ ہو رہی ہے ۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ نیب ترامیم کیس کے حقائق مختلف ہیں،ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ نے ترامیم چیلنج کیں،ملک میں اس وقت سیاسی تناﺅاور بحران ہے ، عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ عدالت نے ازخودنوٹس نہیں لیا، نیب ترامیم کیخلاف درخواست آئی ہے ،اس کیس میں عمران خان کا حق دعویٰ ہونے یا نہ ہونے کا معاملہ نہیں بنتا ۔

وکیل وفاقی حکومت نے کہاکہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ سیاسی بازی ہارنے کے بعدکوئی شخص پارلیمان سے نکل کرعدالت آیا ہو،اس طرح سیاست کو عدلیہ اور عدلیہ کو سیاست میں دھکیلا گیا،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ایک شخص جب اقلیت میں ہے، اس کے حقوق متاثر ہوں تو وہ عدالت کے علاوہ کہاں جائے؟جوبھی ضروری ہے اس کا فیصلہ عوام کو کرنے دیں۔

وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ انتخابات سے قبل قانون میں وضاحت ضروری ہے،بھارت میں ایک شخص کو ایک ہی نشست پر الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت ہے، ایک سے زیادہ نشست سے الیکشن لڑنے سے ہار یا جیت کی صورت میں عوام کا پیسہ کا ضیاع ہوتا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ذوالفقار بھٹو نے ایک سے زائد نشست سے الیکشن لڑاتھا،بھٹو نے بلامقابلہ نشست جیتی توباقی انتخابات معمول کے مطابق ہوئے تھے ۔

مخدوم علی خان نے کہاکہ یہ 1970 سے پہلے کا معاملہ تھا،عوام نے بھٹو کے بلامقابلہ جیتنے کی قیمت ضیاء کے 11 سال کی صورت میں اتاری ،40 سال پہلے ایک عالمی اخبار میں آرٹیکل لکھا گیا،عدالت حکومت نہ کرے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ عدالت کوئی حکومت نہیں کرنا چاہتی،عدالت ازخودنوٹس کے اختیار میں محتاط رہی ہے ، جب سیاسی بحران پیدا ہوتا ہے تو عدالت کو مداخلت کرنا پڑتی ہے ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ