پاکستان اور سری لنکا کے درمیان پہلا ٹیسٹ آج (اتوار) سے گال میں شروع ہوگا اس کے ساتھ ہی پاکستانی ٹیم کا 24- 2023 انٹرنیشنل سیزن بھی شروع ہو جائے گا جو خاصا مصروف اور چیلنجنگ ہے۔
گال میں کھیلا جانے والا ٹیسٹ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 25۔2023 میں پاکستانی ٹیم کا پہلا ٹیسٹ بھی ہے۔ اس سیریز کا دوسرا اور آخری ٹیسٹ 24 جولائی سے کولمبو میں کھیلا جائے گا۔
پاکستانی ٹیم کو ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے میچوں کے علاوہ ایشیا کپ، کرکٹ ورلڈ کپ اور ٹی 20 ورلڈ کپ میں بھی حصہ لینا ہے۔ تینوں فارمیٹ میں مسلسل کرکٹ کے پیش نظر بابراعظم اور ان کی ٹیم گال ٹیسٹ میں ایک اچھے آغاز کی توقع رکھے ہوئے ہے۔
گال نتیجے کے اعتبار سے پاکستان اور سری لنکا کے لیے ملا جلا رہا ہے۔ یہاں کھیلے گئے 7 ٹیسٹ میچوں میں سری لنکا نے 4 جیتے ہیں جبکہ پاکستان نے 3 کامیابیاں حاصل کی ہیں، سن 2000 میں اننگز اور 163 رنز سے اور 2015 میں 10 وکٹوں سے اور گزشتہ سال 4 وکٹوں سے ٹیسٹ جیتا تھا۔
گزشتہ سال پاکستانی ٹیم نے گال میں 342 رنز کا ہدف عبور کرکے کامیابی حاصل کی تھی جس میں عبداللہ شفیق کے ناقابل شکست 160 رنز کے علاوہ بابراعظم کے پہلی اننگز میں 119 رنز اور دوسری اننگز میں 55 رنز نمایاں تھے جبکہ باؤلنگ میں شاہین شاہ آفریدی نے پہلی اننگز میں 4 وکٹیں حاصل کی تھیں بدقسمتی سے وہ دوسری اننگز میں انجرڈ ہوگئے تھے البتہ محمد نواز نے 88 رنز کے عوض 5 وکٹوں کی کیریئر بیسٹ باؤلنگ کی تھی ان کے علاوہ یاسر شاہ نے بھی دوسری اننگز میں 122 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
پاکستانی ٹیم کے موجودہ اسکواڈ میں 13 کھلاڑی وہ ہیں جنہوں نے گزشتہ سال سری لنکا کا دورہ کیا تھا، 3 نئے کھلاڑی آل راؤنڈر عامرجمال، اسپنر ابرار احمد اور بیٹسمین محمد ہریرہ شامل ہیں۔
ٹیم ریڈ بال فارمیٹ میں واپسی پر بہت پُرجوش ہے، بابراعظم
پاکستان کے کپتان بابراعظم کا کہنا تھا کہ ٹیم کی ریڈ بال فارمیٹ میں واپسی پر وہ بہت پُرجوش ہیں۔ تمام نظریں گال ٹیسٹ پر ہیں اور وہ اس چیلنج کے لیے تیار ہیں۔ فی الحال وہ ایک وقت میں ایک چیز کے بارے میں سوچ رہے ہیں لیکن ہمیں تمام فارمیٹس میں مستقل مزاجی دکھانا ہوگی۔
بابراعظم کا کہنا تھا کہ گال ٹیسٹ کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ ہمارے 13 کھلاڑی گزشتہ سال یہاں آچکے ہیں۔ اسپنر ابرار احمد ہمارے کامبی نیشن میں ایک اچھے آپشن کے طور پر سامنے آئے ہیں اور یہ دورہ ان کے لیے سیکھنے کا بہترین موقع ہوگا۔ ہمیں ان سے اس سیریز اور مستقبل میں بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہیں۔
بابراعظم نے کہا کہ انہیں سب سے زیادہ خوشی شاہین شاہ آفریدی کی واپسی کی ہے۔ ان کی وکٹ لینے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ان کی موجودگی ہی ٹیم کے حوصلے بلند کرتی ہے۔ مجھے بخوبی اندازہ ہے کہ خود شاہین آفریدی ٹیسٹ کرکٹ کو کتنا یاد کر رہے تھے اور اب وہ اس کے لیے تیار ہیں۔
یاد رہے کہ شاہین شاہ آفریدی کو ٹیسٹ میچوں میں وکٹوں کی سنچری مکمل کرنے کے لیے صرف ایک وکٹ درکار ہے۔ اگر وہ گھٹنے کی انجری کا شکار نہ ہوتے تو وہ یہ سنگ میل گزشتہ سال ہی عبور کر لیتے۔
پاکستان ٹیم نے گال ٹیسٹ سے قبل ہمبنٹوٹا میں جو پریکٹس میچ کھیلا اس میں شان مسعود، بابراعظم اور سعود شکیل نے نصف سنچریاں اسکور کیں جبکہ بولنگ میں شاہین شاہ آفریدی، حسن علی، ابرار احمد اور عامرجمال وکٹیں لینے والے بولر تھے۔
بابراعظم کا کہنا تھا کہ سری لنکا کسی بھی میزبان ملک کی طرح اپنی طاقت کے ساتھ کھیلے گا۔ اس کی اسپن باؤلنگ کے بارے میں اچھی معلومات اس کے سابق کوچ مکی آرتھر سے مل چکی ہیں اور پاکستانی ٹیم سری لنکا کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
ٹیم بنیادی نکات پر قائم رہے گی کیونکہ ٹیسٹ کرکٹ میں آپ کو صبر دکھانا ہوتا ہے جو آپ کی مہارت، ٹمپرامنٹ اور اسٹیمنا کا امتحان ہوتا ہے۔ پچھلے 12 ماہ کے دوران ٹیسٹ میچوں کے نتائج ہمارے حق میں نہیں رہے لیکن ہم نے یقینی طور پر ٹیم کے لحاظ سے ترقی کی ہے اور آگے بڑھے ہیں۔
واضح رہے کہ بابراعظم نے گزشتہ سال آئی سی سی کے بہترین کرکٹر کی سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی حاصل کی تھی وہ 47 ٹیسٹ میچوں میں 3696 رنز بنا چکے ہیں جن میں 9 سنچریاں اور 26 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ وہ اس وقت واحد کرکٹر ہیں جو تینوں فارمیٹس میں ٹاپ 3 پوزیشن میں موجود ہیں۔ وہ ٹیسٹ میں تیسرے، ون ڈے میں پہلے اور ٹی 20 میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
گال ٹیسٹ کے لیے پاکستان ، سری لنکا اسکواڈ
پاکستان: بابراعظم (کپتان) محمد رضوان، عامرجمال، عبداللہ شفیق، ابرار احمد، حسن علی، امام الحق، محمد ہریرہ، محمد نواز، نسیم شاہ، نعمان علی، سلمان علی آغا، سرفراز احمد، شاہین شاہ آفریدی، سعود شکیل اور شان مسعود۔
سری لنکا: دیموتھ کرونا رتنے (کپتان) نشان مدوشکا، کوسال مینڈس، انجیلو میتھیوز، دنیش چندی مل، دھنن جایا ڈی سلوا، پاتھون نسانکا، سدیرا سمارا وکرما، کامندو مینڈس، رمیش مینڈس، پرابتھ جے سوریا، پراوین جے وکرما، کاسون راجیتھا، دلشن مدوشناکا، وشوا فرنینڈو اور لکشیتھا مانا سنگھے۔
میچ آفیشلز۔ راڈ ٹکر اور الیکس واف (فیلڈ امپائرز) کرس گیفینی (تھرڈ امپائر) ڈیوڈ بون (میچ ریفری)۔