افغان حکومت نے کہا ہے کہ ہم نے دوحہ معاہدہ امریکا کے ساتھ کیا ہے جبکہ پاکستان ہمارا برادر پڑوسی ملک ہے جس کے ساتھ مسلمان ریاست کی شکل میں تعلقات رکھتے ہیں، ہم کبھی اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمارا ایک برادر اور مسلم ملک ہے، اگر پاکستان کی حکومت کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ فراہم کرے ہم ضرور اقدامات اٹھائیں گے۔ ہم نے پہلے ہی پاکستان کو باور کرایا ہے کہ ہماری سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، کیوں کہ ایسا ہونے کی صورت میں یہ افغانستان میں بھی بدامنی کا سبب بنے گا۔
یہ بھی پڑھیں آرمی چیف اور وزیر دفاع کا افغانستان سے شکوہ، دہشت گردوں کیخلاف بلا تفریق کارروائی کا عندیہ
واضح رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتے کے روز اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والے عناصر افغانستان میں موجود ہیں۔
خواجہ آصف نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ہم نے اپنے ملک میں 50 سے 60 ملین افغان باشندوں کو پناہ دی ہوئی ہے۔
دوسری جانب آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی دہشت گردی میں افغان شہریوں کی شمولیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان کے محفوظ ٹھکانے ہیں۔ امید ہے افغان حکومت اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گی۔
ہفتے کے روز کوئٹہ گیریژن میں ژوب واقعے پر بریفنگ کے بعد جنرل عاصم منیر نے یہاں افواج پاکستان کے جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان کی موجودگی پرشدید تحفظات اور تشویش ہے، کالعدم تحریک طالبان کے دہشت گرد افغانستان سے آکر پاکستان میں کارروائیاں کرتے ہیں جو نا قابل برداشت ہیں۔