سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کا مقدمہ، وفاق نے فل کورٹ بنانے کی استدعا کردی

پیر 17 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں (سویلنز) کے ٹرائل کے خلاف تمام درخواستیں خارج کرنے اور معاملہ فل کورٹ کے سامنے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔ وفاق نے موقف اپنایا ہےکہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اٹھائے گئے تمام اقدامات قانون کے مطابق درست ہیں، فوجی و دفاعی تنصیبات پر حملہ براہ راست نیشنل  سکیورٹی کا معاملہ ہے، آئینی فریم ورک فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی اجازت دیتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا ہےکہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ آئین پاکستان میں پہلے سے موجود ہیں جنہیں آج تک چیلنج نہیں کیا گیا۔ حالیہ واقعات میں شکیل آفریدی اور کلبھوشن یادیو کے واقعات ثابت کرتے ہیں کہ غیر ملکی عناصر لگاتار فوج اور نیشنل سیکیورٹی کو کمزور کرنے کا کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل مناسب اور اہم اقدام ہے، کورٹ مارشل صرف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا مؤثر عدالتی نظام دیتا ہے جو  فئیر ٹرائل کا تحفظ دیتے ہیں۔ ٹرائل کا آغاز فارمیشن ہیڈکوارٹر سے جنرل ہیڈ کوارٹر کو ملنے والی معلومات پر ہوتا ہے۔

اٹارنی جنرل کا مؤقف تھا کہ آرمی ایکٹ کے سیکشن 73 اور 76 کے تحت سویلنز کو گرفتار کیا جا سکتا ہے، سیکشن 13 کے تحت ملزم کو  بیان ریکارڈ کروانے، شواہد پر بحث کی اجازت دی جاتی ہے، شواہد کا مختصراً جائزہ کے بعد فرد جرم عائد کی جاتی ہے، ملزم کو گواہان سے رابطہ اور وکیل سے مشاورت کی اجازت ہوتی ہے، تمام شواہد بھی ملزم کو فراہم کیے جاتے ہیں، سیکشن 24 کے تحت ملزم کو اپنے دفاع کے لیے کم از کم 24 گھنٹوں کی مہلت دی جاتی ہے، ملزمان کو فوجی عدالت میں شامل افسران پر اعتراض کا بھی موقع دیا جاتا ہے، اعتراض کا فیصلہ دیگر افسران کی اکثریت کرتی ہے۔

حکومت نے سپریم کورٹ سے براہِ راست کیس نہ سننے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے درخواستیں خارج کر دیں تو متاثرہ فریقین کا ہائیکورٹ میں حق متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ فوجی عدالتوں کیخلاف کیس فل کورٹ کو سننا چاہیے۔ درخواستوں میں انتہائی اہم حساس اور ملکی وقار کے معاملات کو عدالت کے سامنے لایا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی واقعات میں قومی املاک کو 2 ارب 53 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا، ان میں سے 1 ارب 98 کروڑ 20 لاکھ فوجی املاک کا نقصان ہوا ہے۔ سپریم کورٹ کا 6 رکنی بینچ کل اس اہم مقدمہ کی سماعت کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp