کراچی سٹی کونسل کا پہلا اجلاس ہی ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا، اجلاس ایک گھٹنا بھی نہ چل سکا جس پر میئر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آج کے اجلاس کا اختتام کیا جاتا ہے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ چوروں اور ڈاکوؤں سے کراچی کو واپس لیں گے، 15 سال سے پیپلزپارٹی نے سندھ حکومت پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی سٹی کونسل کے اجلاس میں جو طرز عمل اختیار کیا گیا وہ افسوسناک تھا۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ 14 جون کو پیپلزپارٹی نے ایڈمنسٹریٹر کے ذریعے بجٹ پاس کرایا، ہمارا پہلا مطالبہ یہ تھا کہ بجٹ کو کونسل میں پیشہ کیا جائے، ہم لوگ قبضہ مینڈیٹ کے خلاف ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اکنامسٹ میگزین کے مطابق کراچی کا شمار بدترین شہروں میں ہوتا ہے۔ ہم اور پی ٹی آئی کے اراکین ساتھ ہیں، ن لیگ کے ارکان کو بھی دعوت دیتا ہوں کہ ہمارے ساتھ آ جائیں۔
سٹی کونسل کے اجلاس میں میرا مائیک بند کر دیا گیا
انہوں نے کہا کہ تمام اداروں پر مشتمل ایک جے آئی ٹی بنائی جائے تاکہ پتا چل سکے کہ پی ٹی آئی کے 32 اراکین کہاں گئے۔ سٹی کونسل کے اجلاس میں میرا مائیک بند کر دیا گیا اور بات نہیں کرنے دی۔
حافظ نعیم الرحمان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم یہاں اپنی قرارداد پیش کرتے ہیں کہ میئر کراچی کو قبضہ میئر پڑھا اور لکھا جائے، بینظیر کہتی تھیں جمہوریت ہی بہترین انتقام ہے، یہاں تو پیپلزپارٹی نے جمہوریت سے ہی انتقام لے لیا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ پیپلزپارٹی قبضے کی سیاست کر رہی ہے، ان کا شہر کے ہر ادارے میں کرپشن کا سسٹم چل رہا ہے۔