گرمیوں میں ٹھنڈے مشروبات ہوں، سردیوں میں گاجر کا حلوہ ہو اور برسات کے موسم میں پکوڑے ہوں۔ ہم سب کی یہ عام سی موسمی خواہشات ہیں جو اکثر ہمیں صحت مند کھانوں اور ڈائیٹ پلان سے دور کر دیتی ہیں۔ لیکن آخر وہ کون سی چیز ہے جو مون سون کی بارشوں کے دوران تلی ہوئی اور مسالہ دار کھانوں کی خواہش بڑھا دیتی ہے؟ سائنس نے اس سوال کا جواب بھی تلاش کر لیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر سدھانت بھارگاوا کہتے ہیں کہ مصالحہ دار اور چٹ پٹے کھانے جیسے سموسے، پکوڑے ، اور بہت سے دوسرے مون سون کے اہم کھانے پرانی یادیں تازہ کرتے ہیں اور ساتھ ہی برسات کاموسم تلی ہوئے کھانوں کی خواہش میں اضافہ کرتا ہے۔
لیکن کیا ان خواہشات کی کوئی سائنسی وجہ ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر بھارگوا کا کہنا ہے کہ برسات کے موسم میں سورج کی روشنی کی کمی ہمارے خوشی کے ہارمونز کو متاثر کر سکتی ہے جس کی وجہ سے اس قسم کا کھانا ہمارے مثبت ہارمونز کی پیداوار بڑھاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مون سون کے دوران، ہمارے ہارمون سیروٹونن کی سطح میں کمی دیکھی جا سکتی ہے۔ اس کی وجہ مناسب سورج کی روشنی کی کمی ہے، جو جسم میں وٹامن ڈی کی پیداوار کو بھی متاثر کرتی ہے۔ ان کمیوں کو پورا کرنے کے لیے ہمارے جسم کو کاربوہائیڈریٹس کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ ہمارے جسم میں سیروٹونن کی سطح کو بڑھانے کے لیے کاربوہائیڈریٹس سب سے زیادہ اہم ہے کاربوہائیڈریٹس کے علاوہ ڈیپ فرائیڈ اسنیکس میں نمی کی کمی ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تلے ہوئے کھانے اکثر کیلوریز سے بھر پور ہوتے ہیں۔ ان کھانوں کا زیادہ استعمال وزن اور کولیسٹرول کی سطح کو بڑھا کر ہماری صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے، اس لیے وزن میں اضافے سے بچنے کے لیے ہمیں متبادل خوراک کا استعمال کرنا چاہیے۔