سابق وزیر اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروا دیا، سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے بیان کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا سائفر معاملہ ایک سوچی سمجھی سازش تھا۔
سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ کرایا، انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سائفر ڈراما صرف اور صرف اپنی حکومت بچانے کے لیے رچایا گیا۔ سائفر کے معاملے پر تمام کابینہ ارکان کو ملوث کیا گیا اور تمام لوگوں کو بتایا گیا کہ سائفر کو کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے اپنے اعترافی بیان میں کہاکہ سائفر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسے صرف سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا جو کہ ایک پری پلینڈ ڈرامہ تھا۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان نے تمام تر حقائق کو چھپا کر سائفر کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا اور تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دیا گیا۔
اعظم خان کے مطابق عمران خان نے کہا سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ عمران خان نے سائفر ان سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں ’گم‘ کردیا، عمران خان نے سائفر ڈرامے کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا۔
ان کے مطابق منع کرنے کے باوجود ایک سیکریٹ مراسلے کو عوام میں ذاتی مفاد کے لیے لہرایا گیا اور اسے ملکی سلامتی اداروں اور امریکا کی ملی بھگت کا جان بوجھ کرغلط تاثردیا گیا۔
انہوں نے بتایاکہ 8 مارچ 2022 کو سیکریٹری خارجہ نے مجھے سائفر کے بارے میں بتایا، جب کہ شاہ محمود قریشی وزیراعظم کو سائفر کے متعلق پہلے ہی بتا چکے تھے۔
ریاکرڈ کرائے گئے بیان کے مطابق اعظم خان نے کہا کہ عمران خان نے سائفر کو اپوزیشن اوراسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا، عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ لیا جو کہ قانون کی خلاف ورزی تھی، سائفر واپس مانگنے پر عمران خان نے اس کے گم ہونے کے متعلق بتایا۔
اعظم خان کے مطابق عمران خان نے ان کے سامنے سائفر کو عوام کے سامنے بیرونی سازش کے ثبوت کے طور پر پیش کرنے کی بات کی، 28 مارچ کو بنی گالا میٹنگ اور 30 مارچ کو اسپیشل کیبنٹ میٹنگ میں سائفر کا معاملہ زیربحث آیا، میٹنگز میں سیکریٹری خارجہ نے شرکا کو سائفر کے مندرجات کے متعلق بتایا۔