سپریم کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی کوئٹہ کے ایڈووکیٹ عبدالرزاق شر قتل کیس میں نامزدگی کے خلاف درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، مقدمے کی سماعت کرنے والا بینچ تبدیل ہو گیا۔
جسٹس مسرت ہلالی کی جگہ جسٹس محمد علی مظہربینچ میں شامل ہو گئے۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو24 جولائی، صبح ساڑھے10بجے ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا ہے۔
24جولائی کو سپریم کورٹ کے جج جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کرنا تھی۔ بینچ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے۔
اب جسٹس مسرت ہلالی کی جگہ جسٹس محمد علی مظہر کو بینچ میں شامل کیا گیا ہے۔
ایڈووکیٹ عبدالرزاق شر قتل کیس میں عمران خان کو کیوں نامزد کیا گیا؟
6 جون کو کوئٹہ کے نواحی علاقے ایئرپورٹ روڈ پر نامعلوم مسلح افراد نے ایک گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں وکیل ایڈووکیٹ عبدالرزاق شر جاں بحق ہوگئے تھے۔ ایڈووکیٹ عبدالرزاق شر سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف سنگین غداری کے کیس میں درخواست گزار تھے۔
ایڈووکیٹ عبدالرزاق شر کی جانب سے بلوچستان ہائیکورٹ میں دائر آئینی درخواست میں عمران خان کےخلاف آئین کے آرٹیکل 6 کےتحت کارروائی شروع کرنے کی استدعا کی گئی تھی، جس کی سماعت 7 جون کو ہونا تھی۔
ایڈووکیٹ عبدالرزاق شر کے قتل کے اگلے ہی روز ان کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا جس میں سابق وزیراعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو نامزد کیا گیا تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف درج مقدمے کے مطابق مدعی سراج احمد نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے والد نے عمران خان کے خلاف ہائیکورٹ میں پیٹیشن دائر کی ہوئی تھی اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ انہیں عمران خان اور ان کی پارٹی کے افراد نے اسی رنجش کی بنیاد پر قتل کیا۔