ہر برس کی طرح مون سون میں برکھا رت کھل کر برسی تو انڈیا کی جانب سے پانی چھوڑے جانے نے دریائے راوی اور چناب میں طغیانی پیدا کی، جس نے پاکستان میں ان دریاؤں سے ملحقہ علاقوں میں سیلابی کیفیت پیدا کی ہے۔
ایسے میں جہاں سیلابی پانی نے پاکستانی علاقوں میں مشکل پیدا کی ہے وہیں سرحد پار انڈین پنجاب کے مکین پاکستان کی جانب سے فلڈ گیٹ کھولے جانے کو گھٹن زدہ ماحول میں ٹھنڈی ہوا کے جھونکا کہہ رہے ہیں۔
تصاویر اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ویڈیو میں انڈین پنجاب کے ایک سکھ کی گفتگو دیکھی اور سنی جا سکتی ہے۔
گفتگو کرتے ہوئے انڈین پنجاب کے مکین پاکستان کی کاوش پر اسے سراہتے ہوئے بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
ویڈیو کا مقام، تاریخ اور اس میں گفتگو کرنے والے فرد کی شناخت کی وضاحت کے بغیر حالیہ سیلابی صورتحال سے متعلق خیالات کو واضح طور پر سنا جا سکتا ہے۔
وہ کہتے ہیں ہم اپنے بابا کی جنم بھومی سے نفرت نہیں کر سکتے یہ (انڈین حکومت) کرتے ہیں تو کرتے رہیں۔‘
ویڈیو میں وہ مزید کہتے ہیں کہ ’پاکستان نے محض فلڈ گیٹ نہیں کھولے بلکہ بھارت کی سرکار جو ہندی، ہندو اور ہندوستان کی بات کرتی ہے اس کے منہ پر تھپڑ مارا ہے۔‘
View this post on Instagram
برصغیر کی تاریخ اور تقسیم ہند کا ذکر کرتے ہوئے ویڈیو میں ہند سرکار کو نفرت پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
’ہمارا پانی سمونے کے لیے انہیں نے فلڈ گیٹ کھولے جو اس گھٹن کے ماحول میں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے۔‘
انڈین پنجاب کے حالات سے متعلق ویڈیو شیئر کرنے والے اکاؤنٹ پر ایک اور ویڈیو میں دریائے ستلج سے ملحقہ علاقوں کے مکین اپنی پریشانی بیان کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
View this post on Instagram
انڈیا میں وقت بدلنے کے باوجود سیلابی صورتحال کی مستقل تباہی کا ذکر کرنے والوں کا کہنا ہے کہ حکومتیں بدلتی رہی ہیں لیکن متاثرہ علاقوں کو کسی نے ترجیح نہیں بنایا ہے۔