پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل ن) نے 2018 میں اسٹیبلشمنٹ مخالف ووٹ کوعزت دو کا بیانیہ عوام کو دیا اور اسی بیانیے پرالیکشن لڑا، جس کوعوام کے اندر خوب پذیرائی ملی اور اس وقت ووٹ کوعزت دو کا نعرہ اتنا مشہور ہوگیاکہ ہر کوئی ووٹ کو عزت دو لکھنے اور گنگنانے لگ گیا۔
اس دوران نواز شریف جب لندن علاج کی غرض سے چلے گئے تو مریم نواز اس بیانیہ کو لیکر آگے بڑھیں اور اسی بیانیہ کے تحت گزشتہ حکومت کے دوران متعدد ضمنی الیکشنز میں مسلم لیگ ن کو کامیاب کرایا۔
سینئر صحافی سہیل وڑائچ کیا کہتے ہیں؟
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہاکہ 2023 میں مسلم لیگ ن کا اگلا بیانیہ عدلیہ مخالف ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف، نواز شریف اور مریم نواز اپنے ہرجلسے میں ججز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نظر آئیں گے۔
انہوں نے کہاکہ عدلیہ مخالف بیانیے میں عوام کو یہ بتائیں گے کہ کس طرح نواز شریف اور مریم نواز کو نااہل کروا کے انہیں سزا ئیں دلوائی گئی ہیں۔
سہیل ورڑائچ کے مطابق عوامی جلسوں اور الیکشن کیمپینزمیں ملک کی ترقی کے نئے وعدے، معیشت کو ٹھیک کرنے کی باتیں کی جائیں گی، کیونکہ مسلم لیگ ن کے اندر یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ عدلیہ مخالف بیانیہ کامیاب ہوجائے گا اور مسلم لیگ ن بہتر پوزیشن حاصل کر سکے گی۔
مجیب الرحمان شامی نے کیا کہا؟
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھاکہ اس دفعہ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ نہیں ہوگا کیونکہ سیاست میں بیانیے مستقل نہیں ہوتے ہر آنے والے دور میں لیڈران کی رائے، بیانات، سوچ بدلتی رہتی ہے اور پاکستان جیسے ملک میں تو لیڈران اپنی کہی ہوئی باتوں سے یوٹرن لیتے ایک ذرا گریز نہیں کرتے۔
انہوں نے کہاکہ ہر جماعت حالات کو دیکھ کر اپنا سلوگن اور بیانیہ تبدیل کر لیتی ہے، اس وقت ملک کو معاشی مشکلات کے چیلنجز درپیش ہیں، انرجی کرائسزاوردہشت گردی کا سامنا ہے ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ن لیگ کے اندر صلاحیت موجود ہے۔
مزید پڑھیں
مسلم لیگ ن کا نیا سلوگن نواز شریف وزیر اعظم یا خدمت کو ووٹ دو ہوگا؟
پارٹی ذرائع کے مطابق 2023 میں مسلم لیگ ن کا نیا سلوگن نواز شریف وزیراعظم ہوگا، اس سلوگن کے پیچھے عوام کو بتایا جائے گاکہ جب پاکستان ترقی کررہا تھا تو عمران خان نے اسٹبلشمنٹ کی مدد سے نواز شریف کو نااہل کروایا اور معاشی ترقی کرتے ہوئے پاکستان کو روکا گیا، نواز شریف وزیر اعظم کے سلوگن کے ساتھ ساتھ خدمت کو ووٹ دو کا نعرہ بھی جلسے جلسوسوں، ریلیوں اور الیکشنز کمپین میں لگایا جائے گا۔
خدمت کو ووٹ کا نعرہ اس وجہ سے لگایا جائے گا کیونکہ ن لیگ نے اپنے ادوار میں جو کام کیے ہیں انکو اجاگر کیا جائے گا جیسے کہ 2013 میں نواز شریف نے ملک کو درپیش انرجی کرائسز سے 5 سال کے اندر نکال لیا،موٹروے کے جال بچھائے گئے، دانش اسکول بنائے گئے، میٹرو بسیں پنجاب کے بڑے شہروں میں شروع کی گئیں، ہونہار طلبہ کو لیپ ٹاپ دیے گئے، ہیلتھ کارڈ کا اجراء کیا گیا، دہشت گردی کو ختم کیا گیا وغیرہ شامل ہے۔
وہ یہ بیانیہ بنائیں گے کہ یہ خدمت مسلم لیگ ن نے اپنے ملک کی عوام کے لیے کی ہے۔ اس دفعہ یہی نعرے عوام کو گونجتے ہوئے سنائی دیں گے، ’نواز شریف وزیر اعظم‘ اور ’خدمت کو ووٹ دو‘ وغیرہ۔
مسلم لیگ ن کا منشور کیا ہوگا؟
پارٹی ذرائع کے مطابق نوازشریف کی ہدایت پر بنائی گئی منشور کمیٹی نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔ کمیٹی نے اپنی سفارشات نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کو پیش کردی ہیں، نواز شریف پارٹی کے نئے انتخابی منشور کی حتمی منظوری دینگے اور وطن واپسی کے بعد منشور کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔
نئے لیگی منشور میں نوجوان نسل پر سب سے زیادہ فوکس کیا جائے گا با روزگار نوجوان اور خوشحال پاکستان مسلم لیگ ن کے منشور کا بنیادی نکتہ ہو گا۔ منشور میں نوجوانوں کو باوقار مستقبل دینے کے ساتھ ساتھ ان کے لیے ملازمتوں کے نئے مواقع دینے کا وعدہ کیا جائے گا۔
منشور میں معاشی بحران کو حل کرکے ملک کو خوشحال بنانے کا وعدہ کیا جائے گا، مسلم لیگ ن کی جانب سے معاشی ترقی کو بنیادی ترجیح دی جائے گی، زراعت، تعلیم، صحت، امن و امان، نئے ترقیاتی منصوبے بھی منشور کا حصہ ہوں گے۔
خواتین کو با اختیار بنانا اور نوجوانوں کو اپنا کاروبار کے لیے آسان شرائط پر قرضے بھی منشور کا حصہ ہوں گے، تمام ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر اچھے تعلقات قائم کرنا منشور کا حصہ ہو گا۔
ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کئے جائیں گے۔
معاشی ترقی کے لئے تجارتی خسارہ کم کرنے کے لئے درآمدات اور برآمدات میں توازن لایا جائے گا، ملک بھر میں بااختیار بلدیاتی نظام قائم کرنا بھی منشور کا لازمی حصہ ہو گا، ملک میں سیاسی درجہ حرارت کو معتدل رکھنے کے لیے سیاسی رواداری کو فروغ دیا جائے گا۔