نگران وزیرِاعظم کے لیے اسحاق ڈار کس کا انتخاب ہیں؟

منگل 25 جولائی 2023
author image

وسی بابا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

الیکشن مارچ میں ہوں گے، حکومت ایک سال اسمبلی کی مدت بڑھائے گی۔ نگران سیٹ اپ لمبی مدت کے لیے آئے گا۔ یہ افواہیں ہیں کہ رکنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ان کے رک جانے کی ایک ہی وجہ بہت کافی تھی۔ جب آئی ایم ایف کے وفد نے کپتان سے ملاقات کی تھی، الیکشن ہونا کنفرم ہوگیا تھا۔

 آئی ایم ایف سے جواسٹینڈ بائی ارینج مینٹ کے 3 ارب ڈالر کی ڈیل ہوئی ہے۔ اس کی ایک قسط جاری ہو چکی ہے۔ دوسرا ریویو نگران حکومت کے دور میں ہوگا۔ تیسرا ریویو اور قسط نئی منتخب حکومت کو ملے گی۔ یہ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ ہی کنفرم کرتا ہے کہ الیکشن اپنے وقت پر ہونگے۔ اس سے پہلے آئی ایم ایف ترجمان سیاسی استحکام اور آئینی تقاضوں وغیرہ کا بیان بھی یہ کہتے ہوئے داغ چکا ہے کہ یہ ہمارا ڈومین نہیں ہے۔

میاں محمد شہباز شریف موقع بے موقع آرمی چیف کی تعریف کرتے ہیں۔ ان کو کریڈٹ دیتے ہیں۔ آصف زرداری اور نوازشریف اس اتحادی حکومت کی ڈرائیونگ فورس ہیں۔ دونوں کا اس پر اتفاق ہے کہ اسٹیرنگ اپنے ہاتھ میں رکھا جائے گا۔ نگران حکومت بھی پنڈی کو دیکھنے کی بجائے فیصلوں کے لیے سیاسی قیادت کی طرف ہی دیکھے، یہ یقینی بنایا جائے گا۔

بے خبر ذرائع کے مطابق نوازشریف نے سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا نام دیا تھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی میں مختلف نام زیر غور رہے۔ ان ناموں میں ایک نام میاں افتخار کا بھی تھا۔ رضا ربانی اور میاں افتخار دونوں ایسے نام ہیں کہ اگر نگران وزیرِاعظم بنیں تو الیکشن کا اعتبار قائم ہوجائے گا۔ دونوں کی جمہوری سوچ اور سیاسی جدوجہد پارٹی وابستگی کو ہر طرف احترام سے دیکھا جاتا ہے۔

رضا ربانی کا نام اس لیے مسترد کر دیا گیا کہ وہ کتاب سے باہر نہیں نکلتے ہیں۔ جو آئین کہتا ہے وہ اس سے آگے پیچھے نہیں ہوتے، اپنی کرتے ہیں۔

 یہ آصف زرداری کی تجویز تھی کہ اسحاق ڈار کو وزیرِاعظم بنایا جائے۔ انہی کی جانب سے یہ بھی کنفرم کیا گیا پنڈی کو کوئی اعتراض نہیں۔ وہاں سے یہی کہا جا رہا ہے کہ سیاسی فیصلے آپ خود کریں اور ان کے نتائج بھی بھگتیں۔ اسحاق ڈار کا نام پیش کرتے وقت سپورٹنگ لاجک دی گئی ہے۔ وہ یہ کہ آئی ایم ایف کا دوسرا ریویو نگران حکومت کے دور میں ہی ہونا ہے۔ اس موقع پر ان کی موجودگی مناسب ہے۔ روس اور بیجنگ میں اہم کانفرنس ہو رہی ہیں۔ وہاں اسحاق ڈار کا بطور وزیرِاعظم جانا فیصلوں میں تسلسل کی نشانی کے طور پر لیا جائے گا۔

حکومت نے حال ہی میں سرمایہ کاری کے حوالے سے جو انیشئیٹیو لیا ہے۔ جس طرح متحدہ عرب امارات کی تجویز پر انویسٹمنٹ فنڈ قائم کیا جا رہا ہے۔ حکومت جانے سے پہلے کچھ میگا پراجیکٹ اور سرمایہ کاری منصوبوں کا اعلان کرنا چاہ رہی ہے۔ ان پراجیکٹس کا فالو اپ بھی نگران حکومت کے دور ہی میں ہونا ہے۔ قطر سعودی اور چینی وفد مختلف منصوبوں کا جائزہ لینے پاکستان آ رہے ہیں۔

الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے نگران حکومت کو معاشی فیصلوں کا اختیار دینے کی تجویز اسی تناظر میں آئی ہے۔ ایک طاقتور نگران حکومت فیصلوں کا تسلسل برقرار رکھے۔ اسحاق ڈار کا نام آنے کے بعد حتمی فیصلہ اب نوازشریف نے کرنا ہے۔ ایسا ہوتا ہے تو اس پر سب سے تگڑا اعتراض پی ٹی آئی کی طرف سے ہی آئے گا۔ اس احتجاج کی پرواہ کرنی ہے یا نظر انداز کرنا ہے۔ وہ شور کیا اتنا ہوگا کہ یہ کام نہ کیا جائے۔ یہ سوالات اس نامزدگی کا فیصلہ کریں گے۔

اسحاق ڈار کی سیکیورٹی اور پروٹوکول میں اضافہ ہوگیا ہے۔ بے وثوق تو 2 تقریبات میں ڈار صاحب اور حافظ صاحب کے بار بار آمنے سامنے ہونے، اور کھڑے ہو کر گہری باتوں کا ذکر بھی مزے مزے لے لے کر کر رہا ہے۔ اٹھارہ جولائی کو انٹرنیشنل فائنانس کے لیے یو ایس انڈر سیکریٹری بھی پاکستان آئے تھے۔ وہ بھی اسحاق ڈار کے ساتھ سٹ پنجہ کر کے گئے ہیں۔ اس موقع پر جو خبر آئی تھی اس میں آئی ایم ایف ڈیل کرانے پر امریکا کا شکریہ وغیرہ ادا کیا گیا تھا۔

اسحاق ڈار وزیرِاعظم بنتے ہیں کہ نہیں۔ اس کا پتہ بنانے والوں کو ہوگا۔ اپنا سوال تو یہ ہے کہ نگران وزیرِاعظم بننے کے بعد وہ اگلی حکومت میں عہدہ تو لے نہیں سکیں گے تو کیا کریں گے پھر؟ چیئرمین سینیٹ بنیں گے؟ چلیں جو بھی کریں اگلا وزیر خزانہ کون ہوگا؟ کس پارٹی سے ہوگا؟ وہ پی پی کا ہوگا یا مسلم لیگ (ن) کا؟ یہ زیادہ سوچنے کی بات ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp