سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی چھوڑ جانے والے دیرینہ ساتھیوں پر پہلی مرتبہ کھل کر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ان ساتھیوں کے لیے کیا کچھ نہیں کیا لیکن وہ نہ صرف انہیں چھوڑ گئے بلکہ ان کے خلاف باتیں بھی بنا رہے ہیں۔
بنی گالہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پرویز الٰہی اور شیخ رشید کے اب تک ڈٹے رہنے پر انہیں حیرت ہوئی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے محمود خان کے جانے کا بڑا صدمہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’پرویز خٹک کو میں نے پرویز خٹک بنایا، وہ ایک رکن قومی اسمبلی تھے میں نے انہیں وزارت عالیہ اور وزارت دفاع دی لیکن اب جانے کے بعد وہ جس طرح کی گفتگو کر رہے ہیں مجھے ان سے ایسی امید نہیں تھی‘۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اس وقت کنفیوز ہے کیوں کہ یوٹرن لینے کے لیے حوصلہ چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی ان سے نہیں ٹوٹی تو وہ ملک توڑنے کی حد تک آگئے ہیں تاہم مجھے لگتا ہے کہ نگراں حکومت آنے کے بعد حالات بدل جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’اب وکلا کو لے کر آرہا ہوں، جو کرپٹ لوگ تھے وہ سب سے پہلے پارٹی چھوڑ کر چلے گئے‘۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جو لوگ چھوڑ کر گئے وہ سب واپس آنے کے لیے رابطہ کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عثمان ُبزدار اور ان کے خاندان پر دباؤ ڈالا گیا تھا اس وجہ سے وہ پارٹی سے الگ ہوئے۔