انٹر نیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے 2019 میں ’کنکشن رُول‘ متعارف کرایا گیا، فٹ بال کی طرز پر اس قانون میں بھی ایک کھلاڑی کو دوسرے کھلاڑی کی جگہ تبدیل کیا جا سکتا ہے جسے کنکشن ’سبسٹی ٹیوٹ‘ کا نام دیا گیا ہے جبکہ متبادل کھلاڑی بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ بھی کر سکتا ہے۔
کرکٹ میں بڑھتی ہوئی ہیڈ انجری کے باعث آئی سی سی نے یہ رول متعارف کرایا، اس کے مطابق اگر کوئی کھلاڑی کھیل کے دوران زخمی ہو جاتا ہے، جیسے کہ سر پر گیند لگنے کے باعث گہرے زخم کا شکار ہو کر ریٹائرڈ ہرٹ ہو جائے تو ’کنکشن رول‘ کا استعمال کرتے ہوئے ایمپائر کی منظوری کے بعد متبادل کھلاڑی کو میدان میں اتارا جا سکتا ہے۔
آئی سی سی کے مطابق اس قانون کا اطلاق تمام طرز کے کرکٹ فارمیٹ پرہوگا جن میں ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی 20 فارمیٹ شامل ہیں۔
پاکستان نے کنکشن رول کا استعمال کب کیا؟
کولمبو میں جاری پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ٹیسٹ میچ میں دوسری بار کنکشن رول کا استعمال کیا گیا جب سرفراز احمد اسیتھا فرنینڈو کی گیند سر پر لگنے کے باعث زخمی ہوئے۔
سرفراز احمد کا میڈیکل چیک اپ کیا گیا جس کے بعد پی سی بی نے انکے ریٹائرڈ ہرٹ ہونے کی تصدیق کی اور ایمپائر کی منظوری کے بعد سرفراز احمد کی جگہ وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کو کنکشن رول کے تحت میچ میں اتارنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس رول کے مطابق محمد رضوان کو پلیئنگ الیون میں شامل کر لیا گیا اور اب وہ مکمل طور پر سرفراز احمد کے متبادل کے طور پر کھیلیں گے، جو کہ وکٹ کیپنگ کے ساتھ ساتھ بیٹنگ بھی کر سکیں گے۔
اس سے قبل پاکستان نے اسی سال کے شروع میں نیوزی لینڈ کے خلاف تیسری ون ڈے میچ میں کنکشن رول کا استعمال کیا تھا جب کامران غلام کو حارث سہیل کے متبادل کے طور پر میچ میں بھیجا گیا تھا۔ حارث سہیل، لوکی فرگیوسن کی گیند سر پر لگنے کے باعث زخمی ہوئے تھے۔
کنکشن رول کا پہلی بار استعمال کب ہوا؟
آئی سی سی کی جانب سے کنکشن رول متعارف کرانے کے بعد پہلی بار اس قانون کا استعمال 2019 میں آسٹریلیا کی ٹیم نے کیا، لارڈز میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ کے دوران اسٹیو سمتھ، جوفرے آرچر کی گیند لگنے سے زخمی ہونے کے بعد ریٹائرڈ ہرٹ ہوئے، جس کے بعد مارنس لیبوشین کو متبادل کھلاڑی کے طور پر بھیجا گیا۔
واضح رہے متبادل کھلاڑی کا رینک اور لیول ریٹائرڈ ہرٹ ہونے والے کھلاڑی کے برابر ہونا ضروری ہے۔