خیبر پختونخوا کے علاقے جمرود کی جامع مسجد علی میں ہونے والے دھماکے کی علمائے کرام نے مذمت کی ہے اور اس پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
علامہ حذیفہ افضل نے کہا ہے کہ مسجد میں خود کش دھماکا کرکے اللہ کے گھر کو شہید کیا گیا، ہر ایسا فرد اور ہر ایسی تنظیم جو بم دھماکوں کے ذریعے مسجد کو شہید کرتی ہے یا انسانوں کی قیمتی جانوں کا ضیاع کرتی ہے، اس تنظیم یا فرد کا اسلام یا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ ایسی تنظیموں پر کڑی نظر رکھے اور ان کا سدباب کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ آنے والے وقت میں اللہ کے گھر اور مسلمانوں کی جان و مال ان تنظیموں کے شر سے محفوظ رہ سکیں۔
علامہ ڈاکٹر ظہیر عباس قادری نے کہا کہ ایس ایچ او عدنان آفریدی نے دہشتگرد کا تعاقب کیا تاکہ اس کے عزائم کو خاک میں ملا سکیں مگر امن دشمن نے مسجد میں داخل ہوتے ہی خود کو بم دھماکے سے اڑا دیا۔
ظہیر عباس قادری نے کہا ہے کہ ان دہشتگردوں نے یہ پہلی مسجد شہید نہیں کی بلکہ پاکستان کے اندر مختلف مواقع پر یہ مساجد اسلامیہ پر حملے کرتے رہے ہیں۔ ایسے لوگ دہشتگرد ہیں اور اسلام کے دشمن ہیں، ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں بطور عالم دین اس دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، نبی کریم ؐ کے فرمان کے مطابق یہ لوگ منافقین ہیں۔ اللہ ان کے شر سے پاکستان کو محفوظ رکھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک دہشت گرد نے جمرود کے علاقے میں قائم مسجد میں گھسنے کی کوشش کی، پولیس اہلکار نے اسے روکنے کی کوشش کی تو دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں ایڈیشنل ایس ایچ او عدنان آفریدی شہید ہو گئے تھے۔