سندھ اسمبلی میں حلیم عادل شیخ کی ایوان سے مسلسل عدم حاضری پر اپوزیشن لیڈر کا انتخاب ہوا، ایم کیو ایم پاکستان اس سلسلے میں پہلے سے ہی کوششوں میں مصروف تھی تاہم جی ڈی اے کی حمایت کے بعد بھی اپوزیشن لیڈر کے لیے ارکان کی تعداد مکمل نہیں تھی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان کی حمایت بھی ضروری تھی۔
اس سلسلے میں جب دستخط کرنے والے ارکان کی فہرست سامنے آئی تو وہ بات پی ٹی آئی سندھ کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں تھی۔
کس کس نے رعنا انصار کو اپوزیشن لیڈر بنانے کی درخواست پر دستخط کیے
اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے حوالے سے دستخط کرنے والے ارکان کی فہرست کے مطابق پی ٹی آئی کے 9 ارکان نے دستخط کرتے ہوئے اپنے ہی پارٹی کے اپوزیشن لیڈر کا قصہ تمام کیا۔ دستخط کرنے والے ارکان میں کریم بخش گبول، بلال احمد ، محمد علی عزیز، سید عباس جعفری، عمر عماری، عمران علی شاہ، رابعہ اظفر، سنجے گنوانی اور سچانند شامل تھے۔
جی ڈی اے کے دستخط کرنے والے ارکان میں محمد رفیق بھابھن، عراف مصطفیٰ جتوئی، علی غلام نظامانی، قاضی شمس دین، وریام فقیر، حسنین مرزا، نسیم راجپر، نند کمار، عبد الرزاق راہیموں اور معظم علی شامل ہیں جب کہ ایم کیو ایم کے 20 ارکان کے دستخط شامل تھے۔
حلیم عادل شیخ کیا کہتے ہیں؟
پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے اس حوالے سے اپنے موقف میں کہا کہ اپوزیشن کا مطلب ہے حکومت کے غلط کاموں کو منظر عام پر لا کر تنقید کرنا ہے جس کا سلسلہ جاری رہے گا۔
پاکستان تحریک انصاف سے نکالے جانے والے کونسل اراکین کا مطالبہ
دوسری جانب حلیم عادل شیخ کی جانب سے میئر کے انتخاب میں جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان کو ووٹ نہ دینے پر پی ٹی آئی سے نکالے جانے والے کونسل ممبران مطالبہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ جیسے ہماری عدم حاضری کے باعث ہم سے ہارٹی رکنیت لے لی گئی ہے ایسے ہی اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر اسمبلی نہ آنے والوں کی بھی پارٹی رکنیت ختم کی جائے تا کہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں۔
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر لانے میں کامیابی کے بعد مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ سندھ کے حالات ایسے ہیں کہ ہمارے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے، یہ تمام ٹولہ ریونیو انجن پر قابض ہے اور اربوں روپے میں پانی اور نوکریاں فروخت کر رہا ہے۔ اتحاد کا مقصد پیپلزپارٹی کے قبضے کو ختم کرنا ہے۔
جی ڈی اے، ایم کیو ایم اتحاد پیپلز پارٹی کے لیے خطرہ
جی ڈی اے اور ایم کیو ایم نے اتحاد کرکے پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ذرائع کے مطابق سندھ بھر میں ایم کیو ایم اور جی ڈی سیٹ ایڈجسمنٹ کریں گے اور پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم دینے کی کوشش کی جائے گی۔