ایک ایسے موقع پر جب بھارت سمیت بعض عالمی کھلاڑیوں کی بھرپور مخالفت کے باوجود سی پیک منصوبے پر جاری کام کی رفتار میں تیزی آچکی ہے، پاکستان اور چین کی اعلیٰ قیادت اس منصوبے کی جلد از جلد تکمیل پر متفق ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقوں میں دہشت پسندانہ واقعات میں شدت دراصل اس عظیم منصوبے کی راہ میں روڑے اٹکانے کے لیے ہے۔
آج جب کہ چین کے نائب وزیر اعظم انتہائی اہم دورے پر پاکستان پہنچ چکے ہیں، ان کی آمد سے چند گھنٹے قبل باجوڑ میں جمیعت علمائے اسلام کے جلسے میں دھماکا اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں دراصل دہشت برائے دہشت نہیں بلکہ سی پیک پر جاری پیش رفت میں رخنہ اندازی کی کوشش ہے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے چینی نائب وزیر اعظم کی آمد کے سلسلے میں اسلام آباد میں 2 روزہ عام تعطیل کا اعلان کر رکھا تھا۔ اس تعطیل کا واحد مقصد کسی بھی طرح کے ناخوشگوار واقعہ کے امکانات کو معدوم کرنا تھا، تاہم باجوڑ دھماکے کی شدت نے اس اہم موقع پر بہرحال دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی ہے۔
خیبر پختونخوا کے علاقے باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 43 افراد جاں بحق اور 150 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔
باجوڑ کے صدر مقام خار میں جے یو آئی (ف) کے کنونشن میں دھماکے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ ریسکیو 1122 نے 40 افراد کے جاں بحق اور 100 سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔#WENews #Bajaur #Blast pic.twitter.com/8QkGMWps2o
— WE News (@WENewsPk) July 30, 2023
ریسکیو 1122 کے مطابق ہیڈکوارٹر خار میں ورکرز کنونشن کے اندر ہونے والے دھماکے میں 43 افراد جاں بحق اور 150 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کیے۔
مزید پڑھیں
ریسکیو 1122 کے ترجمان نے بتایا ہے کہ لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق باجوڑ دھماکے کے 8 زخمیوں کو ایمبولینسز کے ذریعے سی ایم ایچ منتقل کیا گیا۔
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ ورکرز کنونشن میں 4 ہزار کے قریب لوگ شریک تھے۔ جبکہ صوبائی ترجمان جے یو آئی جلیل جان نے بتایا کہ کنونشن کے دوران دھماکا اسٹیج کے قریب ہوا ہے۔
پاک فوج ریسکیو آپریشن میں پیش پیش
باجوڑ دھماکا میں زخمی ہونے والے 10 شدید زخمی افراد کو پاک فوج کے 2 ہیلی کاپٹرز کے ذریعے پشاور منتقل کر دیا گیا جبکہ باجوڑ اسکاؤٹس اسپتال میں داخل 12 شدید زخمیوں کو بھی پاک فوج کے 2 ہیلی کاپٹرز کے ذریعے پشاور منتقل کیا جا رہا ہے۔
آئی جی ایف سی میجر جنرل نورولی خان باجوڑ میں ریسکیو آپریشن اور زخمیوں کے فوری علاج کو یقینی بنانے کے لیے موجود رہے۔
سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی جانب سے زخمیوں کو خون کے عطیات بھی دیے گئے۔
31 جاں بحق افراد کی شناخت ہو گئی، پولیس
باجوڑ پولیس کے ترجمان محمد اسرار نے بتایا ہے کہ باجوڑ دھماکے میں جاں بحق 31 افراد کی شناخت ہو گئی ہے۔ جس کے بعد لاشیں لواحقین کے حوالے کرنے کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 7 لاشیں ایسی ہیں جو شناخت کے قابل نہیں۔ زخمیوں کو پشاور اور تیمرگرہ منتقل کر دیا گیا۔
پولیس نے باجوڑ دھماکا خود کش قرار دے دیا
انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا (آئی جی) اختر حیات خان نے باجوڑ دھماکے کو خودکش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے میں 10 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ حادثے کی جگہ سے بال بیئرنگ برآمد ہوئے ہیں۔
اس سے قبل ریجنل پولیس آفیسر مالا کنڈ ناصر ستی کی جانب سے اس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ دھماکا خود کش لگتا ہے۔
صوبے کے مختلف اسپتالوں میں 61 زخمی زیرعلاج ہیں، نگران مشیر صحت
نگران مشیر صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر ریاض انور کے مطابق صوبے کے مختلف اسپتالوں میں باجوڑ دھماکے کے 61 زخمی زیر علاج ہیں جبکہ معمولی نوعیت کے 50 سے زائد زخمیوں کو علاج کے بعد فارغ کردیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ تیمر گرہ اسپتال میں باجوڑ دھماکا کے 32 زخمی زیر علاج ہیں۔ اسی طرح سی ایم ایچ پشاور میں 10 زخمی زیر علاج ہیں جبکہ 3 دم توڑ چکے ہیں۔ ایل آر ایچ میں 3 زخمیوں کو منتقل کیا گیا ہے جبکہ باجوڑ میں کل 16 زخمی زیر علاج ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے اور زخمیوں کو علاج معالجے کی تمام تر سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں، اس حوالے سے وزیراعلیٰ اعظم خان کے واضح احکامات ہیں کہ زخمیوں کے علاج معالجے میں کوئی کوتاہی نہ برتی جائے۔
باجوڑ دھماکا کے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، وزیر داخلہ نے رپورٹ طلب کر لی
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے باجوڑ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ کے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔ ہم مٹھی بھر دہشت گرد عناصر کو جلد ختم کر کے دم لیں گے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ملک دشمن عناصر افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، عہدیداران اور کارکنان سے تعزیت بھی کی۔
مولانا فضل الرحمان نے واقعہ کی انکوائری کا مطالبہ کر دیا
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دھماکے پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ جے یو آئی کے کارکنان پر امن رہیں، وفاقی و صوبائی حکومتیں زخمیوں کو بہترین طبی علاج معالجہ فراہم کریں۔
سربراہ جے یو آئی نے دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اور وزیراعظم و وزیراعلیٰ کے پی سے واقعہ کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر سمیت قومی قیادت کا اظہار مذمت
اِدھر صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو، اسپیکر راجہ پرویز اشرف، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی، وفاقی وزیر خورشید شاہ، سابق وزیراعظم عمران خان نے باجوڑ میں دھماکے کی مذمت کی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے باجوڑ میں جمیعتِ علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اپنے ایک بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے واقعے پر اظہارِ افسوس کیا ہے۔
شہباز شریف نے دھماکے میں شہید ہونے والوں کے لیے مغفرت اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔
وزیرِ اعظم نے دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی اور واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے ذمہ داران کی نشاندہی کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
نواز شریف اور مریم نواز کی بھی باجوڑ دھماکے کی مذمت
سابق وزیراعظم پاکستان و مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور سینیئر نائب صدر پاکستان مسلم لیگ ن مریم نواز نے بھی باجوڑ دھماکے کی مذمت کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ اپنی ایک ٹوئٹ میں نواز شریف نے لکھا کہ باجوڑ میں ہونے والے دھماکے کے باعث قیمتی جانوں کے نقصان پر دل رنجیدہ ہے، دعا ہے اللہ تعالیٰ لواحقین کو صبرجمیل اور زخمیوں کو صحت دے۔
باجوڑ میں جمیعت علماء اسلام (ف) کے ورکرز کنونشن میں دھماکہ قابلِ مذمت اور انتہائی افسوس ناک ہے۔ قیمتی جانوں کے نقصان پر دل شدید رنجیدہ ہے۔ اللّہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ تمام لواحقین کو صبرِجمیل اور زخمیوں کو جلد از جلد مکمل صحت یابی عطا فرمائے۔ اس سانحہ پر اپنے بھائی سربراہ جے…
— Nawaz Sharif (@NawazSharifMNS) July 30, 2023
نواز شریف نے سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان اور کارکنوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
باجوڑ دھماکا: ایسے جرائم نا قابل برداشت ہیں، افغان حکومت
افغان حکومت نے خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دھماکے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اتوار کو صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں دھماکے کے بعد افغانستان میں طالبان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تعزیتی بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے افغانستان میں طالبان حکومت کی طرف سے حکومت پاکستان سے دلی تعزیت کا اظہار اور دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
باجوڑ بم دھماکا: دہشت گردوں نے انسانیت سوز جرم کا ارتکاب کیا، ایران
اسلامی جمہوریہ ایران نے خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان اور متاثرہ خاندانوں سے انتہائی افسوس اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ایران پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے باجوڑ میں ہونے والے دہشت گردانہ دھماکے کی شدید مذمت کرتی ہے۔
سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حالات خراب کیے جا رہے ہیں، عبدالغفور حیدری
جمعیت علمائے اسلام کے سیکریٹری جنرل عبدالغفور حیدری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کے حالات خراب کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ایک پُرامن جماعت ہے، ہم نے ہمیشہ پُرامن سیاسی جدوجہد کا راستہ اپنایا، دھماکے میں کارکنوں کی شہادت کی خبر سن کر شدید صدمہ پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعتی کارکنان ہمارا قیمتی نظریاتی اثاثہ ہے۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔ عبدالغفور حیدری نے انصارالاسلام کے رضاکاروں کو خون دینے کے لیے اسپتال پہنچنے کی ہدایت بھی کی۔
یہ حملہ جہاد نہیں دہشتگردی ہے، حافظ حمداللہ
جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ یہ حملہ جہاد نہیں فساد اور دہشتگردی ہے، ورکرز کنونشن میں مجھے بھی شریک ہونا تھا مگر مصروفیت کے باعث نہ جا سکا، حملے کی ریاستی سطح پر انکوائری ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ سے خیبرپختونخوا دہشت گردوں کے نشانے پر ہے، چند روز قبل ایک دہشت گرد نے جمرود کے علاقے میں مسجد میں خود کش دھماکا کیا تھا جس کے نتیجے میں ایڈیشنل ایس ایچ او شہید ہو گئے تھے۔
اِس سے پہلے خیبر کی تحصیل باڑہ میں سرکاری کمپاؤنڈ میں ہونے والے حملے میں 4 اہلکار شہید ہو گئے تھے۔