بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانے کے کمرشل قونصلر غلام قادر نے کہا ہے کہ 10 سے 12 اگست تک کراچی میں ہونے والی پہلی بین الاقوامی خوراک اور زراعت کی نمائش میں 130 سے زائد چینی کاروباری افراد شرکت کریں گے۔
غلام قادر نے میڈیا کو بتایا کہ اب تک 130 چینی تاجروں نے نمائش میں شرکت کے لیے پاکستان کے سفارت خانے اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان میں رجسٹریشن کرائی ہے۔FoodAg 2023 پہلی بین الاقوامی خوراک اور زراعت کی نمائش ہے جس کا انعقاد ٹی ڈی اے پی کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
’پائیدار مستقبل کے اپنے تھیم کے ساتھ، یہ نمائش بین الاقوامی اور مقامی کمیونٹیز کو ایک ساتھ لائے گی تاکہ مشترکہ مستقبل کی تعمیر کی امید پیدا کی جا سکے‘۔
غلام قادر نے کہا کہ ٹیکسپو کا بڑا اثر ہوا ہے جس میں چینی تاجروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی اور پہلے سے زیادہ چینی باشندے پاکستان جانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ وہاں کاروبار کے مواقع تلاش کریں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے بعد پاکستان اور چین نے تعاون کے پانچ پروٹوکول کو حتمی شکل دے دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان پروٹوکول میں ابلا ہوا گائے کا گوشت، مرچ، دودھ کی مصنوعات، چیری اور گدھے کی کھال شامل تھی جس نے چینی تاجروں میں کافی دلچسپی پیدا کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہربل ادویات، سمندری غذا، چاول، تل اور ابلا ہوا گوشت چینی مارکیٹ کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی بڑی صلاحیت رکھتا ہے۔
کمرشل قونصلر نے کہا کہ آنے والی فوڈ نمائش 55 ممالک کے سینکڑوں غیر ملکی مندوبین، میڈیا کے عملے اور ریگولیٹرز کو قائم اور ابھرتے ہوئے پاکستانی برآمد کنندگان سے مربوط کرے گی۔FoodAg 2023 تمام شرکاء کو
ان کے مطابق نئے خیالات کے تبادلے اور دنیا کے کھانے کے مستقبل کو تبدیل کرنے کے مقصد کے ساتھ ایک طویل مدتی شراکت قائم کرنے کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔
ماہرین کے مطابق اپنے تزویراتی محل وقوع، وافر زرخیز زمینوں، ہنر مند اور سستی مزدوری، اور سازگار حکومتی سرمایہ کاری اور تجارتی پالیسیوں کے باعث پاکستان خاص طور پر زراعت اور خوراک کے شعبوں میں سپلائی چین کو کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔