جج ہمایوں دلاور کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے آخری مہلت دے دی۔ یکم اگست منگل کو صبح 9 بجے عدالت نے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پھر طلب کر لیا ۔
پیر کو جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو سابق وزیراعظم عمران خان بھی اپنے وکیل خواجہ حارث کے ہمراہ کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان کے وکیل خواجہ حارث عدالت تاخیر سے پہنچے تو انہوں نے عدالت سے معذرت کی کہ وہ عدالت تاخیر سے پہنچے کیوں کہ وہ رات اسپتال میں تھے جہاں سے تاخیر سے واپسی ہوئی اور صبح دیر سے اٹھا ہوں۔
عدالت پہنچنے پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے 342 کے بیان ریکارڈ کروانے کے لیے وقت مانگ لیا اورمؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ میں درخواست زیرالتوا ہے۔ آج بیان ریکارڈ کربھی لیا جائے، جرح بھی کر لی جائے تو پھر بھی فیصلہ نہیں سنایا جا سکتا۔ کیوں کہ جب تک درخواستیں زیرالتوا ہیں فیصلہ نہیں سنایا جا سکتا۔
ٹرائل کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے خواجہ حارث کے ریمارکس پر کہا کہ’ آپ کیوں فیصلے سے ڈر رہے ہیں، کیا آپ یہ ذہن بنا کر بیٹھے ہیں کہ بیان ریکارڈ ہونے کے بعد فیصلہ آجائے گا۔؟
جج ہمایوں دلاور نے حکم دیا کہ 3 بار آپ کو مہلت دی ہے، آج بھی آپ نے بیان ریکارڈ نہیں کروایا اس لیے آج 3 بجے تک بیان ریکارڈ کروائیں۔
جج ہمایوں دلاور کے حکم پر چیئرمین تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا کہ ’مجھے تو کل سوالنامہ ملا ہے، عاشورہ محرم کی وجہ سے پڑھ نہیں سکا نا ہی عاشورہ کی وجہ سے اپنے وکلا سے مشاورت کر سکا ہوں۔
اس پر جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ ’آپ کے وکلا یہاں موجود ہیں، سینئیر وکیل ہیں آپ کیوں پریشان ہو رہے ہیں۔ آپ کے وکلا کو زیادہ معلومات ہیں، ریکارڈ موجود ہے۔
اس پرچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ میں خود بھی تو مطمئن ہونا چاہتا ہوں، جج صاحب! یہ بھی یاد رکھیں کہ 180 کیسز ہیں، یہاں تو کبھی کسی عدالت میں جارہا ہوں، یہ کوئی معمولی کام نہیں ہے۔ بیان تو میں نے دینا ہی ہے۔
اس پر جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ آپ کو 3 بجے تک کی مہلت دی جاتی ہے، 3 بجے اپنا بیان ریکارڈ کروائیں۔
اس پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ تو بندوق کی نوک پر بیان لینا چاہ رہے ہیں۔ 3 بجے بتادیں گے بیان دینا ہے یا نہیں۔ جج ہمایوں دلاور نے کیس کی سماعت 3 بجے تک ملتوی کردی۔
شام 3 بجے عدالت میں مقدمہ پھر شروع ہوا تو عمران خان نے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے مزید وقت دینے کی درخواست دائر کر دی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔
جج ہمایوں دلاور نے پیر کو ہونے والی کارروائی سے متعلق مختصر فیصلہ سنایا کہ عمران خان اور ان کے وکلا بشمول سینیئر وکیل خواجہ حارث نے عدالت کے ساتھ غیر مناسب رویہ اختیار کیا، عدالت کے سامنے متعدد بار مہلت مانگنے کی درخواستیں آئیں، متعدد بار عدالت نے اس معاملے پر ملزم کو وقت دیا۔
عدالت نے کہا کہ فئیر ٹرائل کے حق کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے آخری ملت دی جاتی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان منگل یکم اگست کو صبح 9 بجے عدالت حاضر ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کروائیں۔