100 سال پرانے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا ترمیمی بل: غیر معمولی تیزی سے منظور ہونے والا قانون کیا ہے؟

منگل 1 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی اسمبلی کے اجلاس کا ایجنڈا جاری کیا گیا تو اس میں آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل کا ذکر نہیں تھا، ایجنڈے کے مطابق نئی یونیورسٹیوں کے قیام کے بل پیش کیے جا رہے تھے، اس دوران وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے رولز کے مطابق ایجنڈے سے ہٹ کر بل پیش کرنے کی اجازت طلب کی جس پر اسپیکر نے اجازت دے دی۔

وزیر پارلیمانی امور نے وزیر داخلہ کی جگہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کا ترمیمی بل 2023 پیش کیا، جسے بحث و مباحثہ کے بغیر منظور کر لیا گیا۔

جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی مولانا اکبر چترالی نے اس موقع پر کہا کہ ضمنی ایجنڈے کو شامل کرنے کے بعد اس بل کی کاپیاں ابھی فراہم کی گئی ہیں، اگر اس بل میں کوئی ایسا قانون ہو جو ملک اور اسلام کے لیے نقصان دہ ہو تو کیا ہم اور آپ اللّٰہ کے دربار میں مجرم نہیں ہیں؟ بل کی اردو میں کاپی ہی نہیں کی گئی، یہ آئین کی بھی خلاف ورزی ہے۔

مولانا اکبر چترالی نے کہا کہ اس طرح قانون سازی نہیں ہونی چاہیے ، قومی اسمبلی کی مدت کے آخر میں آپ لوگ گھوڑے پر سوار ہیں، دوڑیں لگا رہے ہیں اور بل پاس کرا رہے ہیں۔

آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل کے ذریعے آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 میں ترامیم کی گئی ہیں، ذرائع کے مطابق آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل کے تحت ایف آئی اے کو بطور تحقیقاتی ادارہ شامل کیا گیا ہے، بل میں بڑے تحقیقاتی اداروں کے کردار اور اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کو مزید مربوط بنانے کا ورک فریم شامل ہے۔

بل میں خفیہ معلومات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کے کردار کو بھی شامل کیا گیا ہے، قومی سلامتی سے متعلق اہم معلومات کو مزید محفوظ بنانے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔

بل کے مطابق اب‏ کسی بھی جگہ انٹیلیجنس ایجنسی ISI اور IB بغیر وارنٹ تلاشی یا آپریشن کر سکیں گی، معلومات تک غیر مجاز رسائی پر 3 سال قیدوجرمانہ ہو گا، خصوصی عدالت میں 30 دن میں ٹرائل ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp