گھریلو ملازمہ رضوانہ کے دائیں بازو میں فریکچر کا انکشاف ہوا ہے، پھیپھڑوں میں انفیکشن کے باعث سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے جبکہ اس کے خون میں بھی انفیکشن سامنے آیا ہے۔
گھریلو ملازمہ رضوانہ کا علاج کرنے والے جنرل اسپتال لاہور کے پروفیسر فرید الظفر نے کہا ہے کہ رضوانہ کی حالت اب بہتر ہو رہی ہے، اب رضوانہ کھانا خود مانگ رہی ہے اور ذہنی کیفیت بھی دو دن سے ٹھیک ہے۔
پروفیسر فریدالظفر نے بتایا ہے کہ رضوانہ نے گزشتہ رات کہا کہ اسے گھر جانا ہے، رضوانہ کے پھیپھڑوں میں انفیکشن کے باعث سانس میں دشواری آتی ہے، سانس کی دشواری کے باعث حالت تشویشناک ہوجاتی ہے، بلڈ میں انفیکشن کے باعث جسم کے اعضاء متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’انفیکشن کنٹرول ہونے کے بعد رضوانہ کے دائیں بازو کی سرجری ہوگی، رضوانہ کو میڈیکل کئیر نہیں ملی جس کی وجہ سے اس کے زخموں میں کیڑے پڑے اور انفیکشن ہوا۔‘
مزید پڑھیں
پروفیسر فریدالظفر کے مطابق رضوانہ کی روانہ دو سے تین مرتبہ مرہم پٹی تبدیل ہو رہی ہے، رضوانہ کے پھپھڑوں اور دل کے حوالے سے مسائل موجود ہیں، اس کے سانس کا لیول ڈراپ ہے جس سے تشویشناک بڑھتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رضوانہ کی دو دفعہ برونکو سکوپی کر چکے ہیں مزید برونکو سکوپی نہیں کر سکتے، بچی کے بازو میں دو فریکچر ہیں دائیں، رضوانہ کے جسم میں انفیکشن کنٹرول ہو گا تو اس کی سرجری کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رضوانہ کو خون بھی لگایا جا رہا ہے، اگر تین سے چار دن اس کی حالت ٹھیک رہی تو ریکوری کے فیز میں داخل ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ کم سن ملازمہ رضوانہ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں تعینات سول جج عاصم حفیظ کے گھر کام کرتی تھی، 14 سالہ رضوانہ کو اس کے والدین شدید زخمی حالت میں آبائی گاؤں سرگودھا لے گئے تھے اور انہوں نے بچی پر تشدد کا الزام سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ سومیا حفیظ پر لگایا تھا۔
رضوانہ اب جنرل اسپتال لاہور میں زیر علاج ہے جبکہ سومیا حفیظ کے خلاف ایف آئی آر درج ہو چکی ہے اور ان کے خلاف ایڈیشنل سیشن عدالت اسلام آباد میں کیس زیر سماعت ہے۔