’ایسے نہیں ہو سکتا‘، شہباز شریف سرکاری ادارے کو ٹھیکا دینے پر غصہ میں آگئے، کمشنر اسلام آباد کو ڈانٹ دیا

جمعرات 3 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں ایک سرکاری منصوبے (سرینا چوک انڈرپاس) کا ٹھیکہ وزارت ریلوے کے ماتحت ادارے کو دینےپر بریفنگ دینے والے کمشنر اسلام آباد کو ڈانٹ دیا۔

جمعرات کو وزیراعظم شہباز شریف کو بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کے افتتاح کے موقع پر ایک پل اور انڈرپاس پر مشتمل منصوبے سے متعلق بریفنگ دی جارہی تھی۔ سیاہ چشمے آنکھوں پر سجائے چیف کمشنر اسلام آباد اور چیئرمین سی ڈی اے نورالامین مینگل نے وزیراعظم کو منصوبے کی تفصیل بتائی۔

سگنل فری منصوبے سے متعلق بریفنگ میں کمشنر نے بتایا کہ پہلی بولی 3.6 ارب کی آئی، دوسری بولی 2.1 ارب روپے کی آئی جس پر ٹھیکہ دوسرے ادارے کو دیا گیا ہے۔

سیونتھ ایونیو اسلام آباد پر منصوبے سے متعلق بریفنگ کے دوران کمشنر اسلام آباد جیسے ہی ٹھیکیدار ادارے کے ذکر پر پہنچے تو وزیراعظم نے سوال کیا کہ ’یونیورسٹی آف ریلوے‘، جس پر انہیں بتایا گیا کہ ’منسٹری آف ریلوے‘۔

جواب میں شہباز شریف نے کمشنر اسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’نہیں، نہیں یہ غلط ہے۔ وزارت کیسے یہ کام کر سکتی ہے۔‘ جواب میں انہوں بتایا گیا کہ ریل کاپ ایک کمپنی ہے جو ایسے ہی کام کرتی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ’آپ اسے بالکل نہیں کریں گے۔ نئی بولی کریں۔ جن کا کام انہی کو ساجھیں، وزارتیں اس کام میں کہاں سے آ گئیں۔‘

کمشنر اسلام آباد نے اس موقع پر انہیں ساتھ ہی کھڑے ریل کاپ کے مینیجنگ ڈائریکٹر کی جانب متوجہ کیا کہ یہ آپ کو بتائیں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف کو بریف کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ریلوے کنسٹرکشن پاکستان لمیٹڈ، ریاست کا ملکیتی ادارہ ہے۔ اس مرحلہ پر وزیراعظم نے سوال کیا کہ ’کہاں آپ نے یہ سڑکیں بنائیں مجھے بتائیں؟‘

ایم ڈی ریل کاپ نے بتایا کہ ہم اب تک ’25 برجز بنا چکے ہیں۔ راشد منہاس برج ہے۔ جی 13 انڈرپاس کے قریب والا پل ہے، یہ کمپنی 1980 سے کام کر رہی ہے۔‘

شہباز شریف نے اپنا اعتراض جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’میں نے آج تک یہ نام نہیں سنا۔ پنجاب میں 13 سال کام کیا ہے۔‘

سرکاری ادارے کے نمائندے نے انہیں بتایا کہ ’اس کی برانڈنگ نہیں ہوئی تھی۔‘ قریب موجود کمشنر اسلام آباد نے گفتگو کا سلسلہ بحال کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے (بولی حاصل کرنے کے) سارے تقاضے پورے کیے ہیں۔‘ مگر یہ جملے بھی شہباز شریف کی ’نہ‘ کو ’ہاں‘ میں نہیں بدل سکے۔

انہوں نے کمشنر اسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے صبح پریزینٹیشن دیں۔ اس طرح نہیں کرنا۔ حکومتیں کہاں یہ کام کرنے والی بن گئیں۔ یہ ٹھیکیداروں کا کام نہیں ہے۔‘

شہباز شریف نے اپنا روئے سخن ایم ڈی ریل کاپ کی جانب موڑا تو انہیں بھی ’پریزینٹیشن دینے‘ کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’اس طرح نہیں ہو گا، میں نے تو آج تک نہیں سنا۔ پہلی دفعہ آپ مجھے بتا رہے ہیں۔‘

جواب میں ’ٹھیک سر،‘، ’اوکے سر‘ کی آوازیں نمایاں ہوئیں اور شہباز شریف کے قدم اٹھے تو خاصی دیر سے ان کے قریب خاموشی سے کھڑے حنیف عباسی اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری بھی فعال ہوئے۔ ’آ جائیں پھر بھارہ کہو چلتے ہیں‘ کہہ کر حنیف عباسی نے شہباز شریف کو وہاں منتظر گاڑیوں کی جانب متوجہ کیا تو کمشنر اسلام آباد اور ایم ڈی ریل کاپ کی آزمائش کچھ کم ہوتی دکھائی دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp