ابو حسین الحسینی کی ہلاکت کی تصدیق، ابو حفص الہاشمی داعش کے نئے سربراہ نامزد

جمعہ 4 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

داعش گروپ نے اپنے سربراہ ابو حسین الحسینی القریشی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے ابو حفص الہاشمی القریشی کو ان کے متبادل کے طور پر نامزد کیا ہے۔ ابو حسین شمال مغربی شام میں ایک شدت پسند گروپ سے جھڑپوں کے دوران مارا گیا تھا۔

داعش کے ترجمان نے ٹیلی گرام میسیجنگ ایپ پر اپنے چینلز پر ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں بتایا کہ ان کے رہنما باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغربی شام میں واقع ادلب صوبے میں حیات تحریر الشام گروپ کے ساتھ براہ راست جھڑپوں میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے رواں برس اپریل میں دعوٰی کیا تھا کہ ترک انٹیلی جنس فورسز نے شام میں داعش کے رہنما کو ہلاک کردیا ہے۔

داعش کا عربی مخفف استعمال کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ داعش کے مشتبہ رہنما، کوڈ نام ابو حسین القریشی، کو شام میں نیشنل انٹیلیجنس آرگنائزیشن کی جانب سے کیے گئے آپریشن میں بے اثر کر دیا گیا ہے۔

ترک میڈیا نے میدان کے وسط میں ایک باڑ والی عمارت کی تصاویر جاری کی تھیں جس کے بارے میں دعوٰی کیا گیا تھا کہ وہ شام کے عفرین علاقے میں چھپا ہوا ہے۔ ادلب سے جڑا عفرین حلب صوبے میں واقع ہے، جو ترکی کے حمایت یافتہ باغیوں کے زیر کنٹرول ہے۔

تاہم عرب میڈیا کے مطابق داعش کے ترجمان نے دعوٰی کیا کہ ادلب صوبے کے کچھ حصوں کو کنٹرول کرنے والے حیات تحریر الشام نے گروپ کے سربراہ کو قتل کر کے ان کی لاش ترکیہ کے حوالے کر دی ہے۔

داعش گروپ نے حیات تحریر الشام پر ترکیہ کے مفادات کے لیے کام کرنے کا الزام عائد کیا ہے، تاہم حیات نے داعش کے رہنما کو نشانہ بنانے والے کسی آپریشن کا دعوٰی نہیں کیا ہے۔ امریکہ اور دیگر مغربی حکومتوں نے  حیات تحریر الشام کو دہشت گرد گروپ کے طور پر بلیک لسٹ کر رکھا ہے۔

ترکیہ کی انادولو سرکاری خبر رساں ایجنسی نے رواں برس اپریل میں کہا تھا کہ نیشنل انٹیلیجنس آرگنائزیشن نے ادلب میں 4 گھنٹے جاری رہنے والے آپریشن کے دوران داعش کے رہنما کے ٹھکانے کا پتا لگایا۔

انادولو  کے مطابق داعش کے رہنما نے اس وقت اپنی خودکش جیکٹ کا بٹن دبا کر جان لیوا دھماکا کردیا تھا، جب اسے اپنی گرفتاری کا یقین ہوگیا تھا۔ اس آپریشن میں کوئی ترک کارکن ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔

2014میں عراق اور شام میں انتہائی مقبولیت کے بعد داعش نے ایک وسیع علاقے کو فتح کرلیا تھا لیکن داعش کی خود ساختہ ’خلافت‘ مد مقابل جارحیت کی کئی لہروں کا مقابلہ نہیں کرسکی اور بالآخر پسپائی اختیار کرگئی تھی۔

داعش کی حکمرانی سر قلم کرنے اور بڑے پیمانے پر فائرنگ کے خون آلود واقعات سے عبارت رہی ہے۔ اسے 2017 میں عراق اور 2 سال بعد شام میں شکست ہوئی، لیکن اس کے خاموش گروہ اب بھی ان دونوں ممالک میں حملے کرتے رہتے ہیں۔

داعش کے نئے نامزد رہنما ابو حفص الہاشمی القریشی اپنے قیام کے بعد سے گروپ کے پانچویں رہنما ہیں۔

گزشتہ سال نومبر میں داعش نے اپنے سابق سربراہ ابو حسن الہاشمی القریشی کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ ان کے پیش رو ابو ابراہیم القریشی گزشتہ سال فروری میں ادلب صوبے میں امریکی حملے میں مارے گئے تھے۔ داعش گروپ کے پہلے رہنما ابوبکر البغدادی بھی اکتوبر 2019 میں ادلب میں مارے گئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp