توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنیوالی اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکیل کو حتمی دلائل کیلئے 3 بجے آخری موقع دے دیا۔ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کا کہنا ہے کہ تین بجے حتمی دلائل نہیں دیئے جاتے تو فیصلہ محفوظ کر لیں گے۔
اس سے قبل سماعت کے دوران اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے حتمی دلائل کے بعد سماعت میں وقفہ کر دیا تھا۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ اگر ملزم کی ہائیکورٹ میں دائر درخواست منظور ہوگئی تو بات ہی ختم، بصورت دیگر انہیں اچھی طرح حتمی دلائل دینا ہوں گے۔
تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردینے کے فیصلے کے بعد عدالت نے ملزم عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کو درخواست کے قابل سماعت اور مجسٹریٹ کی مجاز اتھارٹی سے متعلق کل دلائل دیں۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کے وکیل سے کل دلائل طلب کر لیے ہیں۔ کیس کی سماعت کل ساڑھے 8 بجے تک ملتوی کردی گئی ہے۔
آج صبح عدالتی کارروائی کے دوران عمران خان کی وکلا ٹیم کے رکن نیاز اللہ نیازی نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمارے کیسز سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں مقرر ہیں لہذا ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات کا انتظار کر لیں۔ جس پر جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ آج کا وقت دیا تھا الیکشن کمیشن اپنے دلائل دے، خواجہ حارث کی مرضی ہے دلائل دیں نا دیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو دلائل شروع کرنے کی ہدایت کردی۔
مزید پڑھیں
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ ملزم 342 کے بیان میں بھی مان گئے ہیں کہ کون کون سے تحائف توشہ خانہ سے لیے ہیں، جس کے بعد پھر اسے ثابت کرنے کی ضرورت نہیں۔ عدالتی استفسار پر انہوں نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو مجموعی طور پر توشہ خانہ سے 58 تحائف ملے ہیں۔
امجد پرویز کے مطابق توشہ خانہ سے 30 ہزار سے کم مالیت کے تحائف کی ادائیگی نہیں کرنا پڑتی۔ ریکارڈ میں بتایا گیا کہ 4 تحائف ایسے ہیں جنہیں خریدا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے 107 ملین روپے مالیت کے تحائف 21 ملین روپے میں خرید کر 58 ملین میں فروخت کیے۔
امجد پرویز کا کہنا تھا کہ عمران خان 342 کے بیان میں کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، اپنے 342 کے بیان میں کہا کہ میں نے 9.5 ملین ٹیکس بھی ادا کیا ہے، 20 فیصد ادائیگی اور ٹیکس ادائیگی کے بعد 28 ملین روپے سے کم اکاؤنٹ میں رہ گئے۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز کے مطابق ملزم عمران خان نے 342 کے بیان میں بتایا ہے کہ 30 ملین اکاؤنٹ میں جمع ہوا ہے۔ 107 ملین کی اشیاء 58 ملین میں فروخت کی وہ فارم بی میں ڈیکلئیر نہیں کی، قیمتی اشیاء کا کالم فارم بی میں ہے نہیں، فارم میں جیولری کا لفظ لکھا ہوا ہے اور جیولری کا انہوں نے ذکر ہی نہیں کیا۔
جج ہمایوں دلاور کی جانب سے ایک بار پھر عمران خان کے وکیل کو دلائل دینے کی ہدایت پر جونیئر وکیل نے بتایا کہ سینیئر وکیل خواجہ حارث سپریم کورٹ میں ہیں جب کہ ہائیکورٹ میں درخواستوں پر فیصلہ متوقع ہے۔ جس پر جج بولے؛ آج حتمی دلائل کا آخری دن ہے، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آج تمام دلائل لاک ہوجائیں گے۔
وکیل پی ٹی آئی سے مکالمہ کرتے ہوئے جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ اگر ہائیکورٹ میں درخواست منظور ہوگئی تو بات ہی ختم، دوسری صورت میں آپ اچھے طریقے سے حتمی دلائل دیں۔ خواجہ حارث آجائیں گے تو پھر پنچنگ کریں گے۔ ان ریمارکس کے ساتھ عدالت نے توشہ خانہ کیس کی سماعت ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی ہے۔