مقبوضہ کشمیر: زیادتی کی شکار 11 ہزار خواتین بھارتی بربریت کا کھلا ثبوت

جمعہ 4 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوسرسز نے سنہ 1989 سے سنہ 2020 کے دوران 31 برسوں میں 11 ہزار سے زائد کشمیری خواتین کی عصمتیں پامال کیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مذکورہ عرصے میں بھارتی فوجیوں نے 11 ہزار 224 کشمیری خواتین جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور صرف سال 1992 میں 882 کشمیری خواتین اجتماعی زیادتی کا شکار  ہوئیں۔

نام نہاد جمہوری اور سیکیولر ملک بھارت نے کشمیر میں 75 برسوں میں اپنے قبضے کے دوران بچوں، بوڑھوں اور جوانوں پر مظالم کی انتہا کردی ہے تاہم ان میں اس کی بربریت کا سب سے بڑا ہدف خواتین ہیں جو اب تک انصاف کی منتظر ہیں اور یہ گھناؤنا عمل بھارتی فوجیوں کی جانب سے انفرادی سطح کا نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا اقدام ہوتا ہے۔ سنہ1994  کی ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج اجتماعی زیادتی کو خوف پھلانے اور اجتماعی سزا کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

بھارتی فوج مجاہدین کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے طور پر لوٹ مار، قتل عام اور جنسی زیادتی کرتی ہے۔

ایشیا واچ کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک ہفتے میں 44 ماورائے عدالت قتل اور 15 جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

سزا اور جزا کے نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے بھارتی فوج کی پرتشدد کارروائیاں برسہا برس سے جاری ہیں اور75  سال گزرنے کے باوجود زیادتی میں ملوث کسی کردار کو سز انہیں دی گئی۔

ریسرچ سوسائٹی آف انٹر نیشنل لا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز نے 11 سے 60 سال تک کی خواتین کو بھی نہیں بخشا۔

بھارتی حکومت کی طرف سے کھلی چھوٹ کے نتیجے میں بھارتی افواج بلا خوف و خطر جنسی زیادتی کے جرائم میں ملوث ہیں۔ سنہ  1996میں بھی ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں یہ نشاندہی کی گئی تھی کہ بھارتی فوج جنسی زیادتی کو تحریک آزادی کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرتی ہے۔

سنہ2005  کی ایک رپورٹ کے مطابق کشمیری خواتین کے خلاف جنسی زیادتی کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

سوشل ڈویلپمنٹ کونسل کے مطابق بھارتی فوجیوں کو زیادتی پر شہہ دینے میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ جس کے تحت فوج کو خصوصی اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔ یہ ایکٹ مقبوضہ کشمیر کے علاوہ آسام، ناگا لینڈ، اروناچل پردیش میں بھی نافذ ہے۔

دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق  سال 1979 سے سال 2020 تک میجر کے رینک کے 150 سے زائد بھارتی فوجی افسران منظم انداز میں جنسی زیادتی میں ملوث تھے۔ 23 فروری 1991 کو 4 راجپوتانہ رائفل کے جوانوں نے ضلع کپواڑہ کے گاؤں کنن پوش پورہ میں 100 سے زائد کشمیری خواتین سے زیادتی کی۔

17مارچ 1991 کو چیف جسٹس جموں و کشمیر کے تحقیقاتی کمیشن کے سامنے 53 کشمیری خواتین نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے عصمت دری کا اعتراف بھی کیا۔

 

15  سے 21 مارچ 1991 کے دوران ہونے والے طبی معائنوں میں 32 کشمیری خواتین پر تشدد اور جنسی زیادتی ثابت ہوئی۔ سال1992  میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں بھی کہا گیا کہ کنن پوش پورہ سانحے میں بھارتی فوج کے خلاف اجتماعی زیادتی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔

اپریل 2018 میں کٹھوعہ میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں سے زمین خالی کروانے کی خاطر 8 سالہ آصفہ بانو کو 7 دن مندر میں زیادتی کا نشانہ بنایا۔

10 اکتوبر 1992 کو 22 گرینیڈیئر کے جوانوں نے شوپیاں میں 9 خواتین کو اجتماعی زیادتی کا شکار بنایا۔ کشمیری عدالتوں میں 1000 سے زائد زیادتی کے مقدمات زیر التوا ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp