ایرانی کے علاقے ارمیا میں واقع ایک جیل میں قید کرد خاتون نے بطور احتجاج اپنے ہونٹ سی لیے، حقوق انسانی کی ایک تنظیم نے انکشاف کیاکہ ایران کی جیل میں قید کرد خاتون نے عارضی چھٹی کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر بھوک ہڑتال شروع کی اور بعد ازاں اپنے ہونٹ سی دیے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران میں کرد مسائل پر کام کرنے والی ناروے میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہینگاؤ کا کہنا ہے کہ کرد خاتون سہیلہ محمدی شمال مغربی ایران کے شہر ارمیا کی جیل میں قید ہیں۔ ان کو پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ انہوں نے اپنی قید کے 3 سال مکمل کر لیے ہیں۔
ہنگاؤ کے مطابق خاتون کو 2020 کے موسم خزاں میں ایک آپریشن کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ خاتون سہیلہ محمدی مسلح گروپ کردستان فری لائف پارٹی کی رکن تھی، رکنیت ثابت ہونے پر سہیلہ کو 5 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں
کردستان فری لائف پارٹی کا گروپ ایران کی کرد اقلیت کو الگ وطن کے حصول کے لیے ابھارنے اور قومیت پسندی کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔ جس کا مقصد کرد قوم کو خود ارادیت کے حصول کے لیے زور دینا ہے۔ یہ گروپ پڑوسی ملک ترکیہ میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی سے وابستہ ہے۔
حقوق انسانی کے گروپ ہینگاؤ نے کہا کہ سہیلہ محمدی نے جیل حکام سے عارضی چھٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے ریجنل پراسیکیوٹر سے ملاقات کی اجازت مانگی، اجازت نہ ملنے پر انہوں نے شدید احتجاج کرنے کی دھمکی دی اور اس کے بعد بھوک ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ہونٹوں کو سی لیا۔
ہینگاؤ کے مطابق سہیلہ محمدی ایک بچے کی ماں ہیں، انہوں نے رواں سال کے شروع میں اسی جیل میں قید کے دوران اپنے سینے میں چھرا گھونپ کر خودکشی کی کوشش بھی کی تھی۔ تاہم جیل میں اس وقت ان کے ساتھی قیدیوں نے مداخلت کرتے ہوئے انکو روکا جس کی وجہ سے سہیلہ کی جان بچ گئی تھی۔