رضوانہ تشدد کیس میں نامزد سول جج کی اہلیہ سومیہ عاصم کی اسلام آباد کی سیشن کورٹ سے ضمانت کی درخواست خارج ہونے کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا ہے۔
سول جج کی اہلیہ سومیہ عاصم کی درخواست ضمانت خارج کرنے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید بلوچ نے ملزمہ کو کمرہ عدالت سے باہر لے جانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ میرے لیے بھی مشکل ہے میرے کولیگ کی اہلیہ ہیں لیکن جہاں انصاف کی بات ہو گی تو میں نے انصاف کرنا ہے۔
جج فرخ فرید نے استغاثہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سچ تلاش کرنے میں ڈرنہیں ہونا چاہیے، شواہد ایمانداری سے جمع کریں، دباؤ نہ لیں، تفتیش میرٹ پر ہونی چاہیے۔
کم سن رضوانہ پر تشدد کرنے والی سول جج کی اہلیہ کی گرفتاری۔ pic.twitter.com/2mwXj6enpB
— Hassan Ayub Khan (@HassanAyub82) August 7, 2023
اس سے قبل سماعت کے آغاز پر ملزمہ سومیہ عاصم اور متاثرہ بچی کے والدین اپنے وکلاء کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید بلوچ کے استفسار پر پولیس نے ریکارڈ عدالت کے سامنے پیش کیا جس کے بعد ملزمہ سومیہ عاصم کو روسٹرم پر بلا لیا گیا۔
وکیل صفائی نے موقف اختیارکیا کہ ان کی موکلہ نے جی آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر اپنی بے گناہی کا اظہار کیا ہے، ریکارڈ میں بھی پولیس نے لکھا کہ ملزمہ سومیہ عاصم نے تشدد نہیں کیا۔ انہوں نے ملازمہ کو واپس بھیجنے کا بار بار کہا، ڈھائی گھنٹے بچی بس اسٹاپ پر بیٹھی جو اس وقت اٹھ نہیں پارہی، سومیہ عاصم نے کم سن بچی کو صحیح سلامت اس کی ماں کے حوالے کیاتھا۔
وکیل صفائی کی جانب سے مقدمے کی پہلی پانچ لائنوں کو جھوٹ پر مبنی قرار دینے پر پر جج نے کہاکہ وہ یہاں ٹرائل کے لیے نہیں بیٹھے، بہتر ہوگا کہ درخواستِ ضمانت پر دلائل جاری رکھے جائیں۔
وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی ان کی موکلہ کو گناہگار قرار دے تو انہیں ضرور جیل جانا چاہیے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی آج دوپہر کو جی آئی ٹی نے بچی کی ماں کو طلب کیا ہے، شام تک انتظار کرلیا جائے تو بہتر ہوگا، جے آئی ٹی کی تفتیش مکمل ہو جائےگی۔
عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی رپورٹ آنے تک سماعت ملتوی کرنا ممکن نہیں ہے۔ ضمانت کی درخواست پر دلائل دیے جائیں تو بہتر ہوگا۔
مزید پڑھیں
وکیل صفائی نے کہا کہ ہم کہتے ہیں ویڈیو موجود ہے ویڈیو لیں ،کیا تفتیشی نے ویڈیو حاصل کی؟ بس اسٹاپ پر بچی کی تین گھنٹے کی ویڈیو موجود ہے،کل آخری دن ہے پھر وہ ویڈیو کا ڈیٹا ختم ہو جائے گا پھر کہا جائے گا کہ پتہ نہیں یہ اس کیمرے کی ویڈیو ہے یا نہیں۔
اس موقع پر عدالت نے تفتیشی افسر کو ویڈیو لینے کی ہدایت کی جسے کمرہ عدالت میں لیپ ٹاپ پر بھی چلا کر دیکھا گیا تھا۔
وکیل صفائی نے کہاکہ ویڈیو کے مطابق متاثرہ لڑکی اور سومیہ عاصم بس اسٹاپ پر موجود تھے، متاثرہ لڑکی خود گاڑی کا دروازہ کھول کر اترتی ہے، دو گھنٹے بچی بس سٹاپ پر صحیح سلامت بیٹھی نظر آرہی ہے، بچی ماں کے ساتھ بھی بس اسٹاپ پر بیٹھی ہے اور صحیح سلامت نظر آرہی ہے۔
سومیہ عاصم کے وکیل نے کہاکہ الزام ہے کہ سول جج کے گھر گئے تو بچی زخمی تھی اور رو رہی تھی، یہ الزام بھی لگایاگیاکہ بچی کا سر زخمی تھا اور کیڑے پڑے ہوئے تھے، حالانکہ بچی بس اسٹاپ پر ڈھائی گھنٹے بیٹھی رہی اور ایک بار بھی سر نہیں کھجایا۔
وکیل صفائی نے مزید کہاکہ میڈیکل رپورٹ 24 جولائی کی سرگودھا کی ہے، مقدمہ 25 جولائی کا ہے، الزام لگایاگیاکہ بچی پر روز ڈنڈوں سے تشدد ہوتاتھا، بھوکا پیاسا رکھاگیا،بچی سرگودھا بھی جاتی ہے اور مہمانوں سے بھی ملتی ہے۔
وکیل صفائی نے کہاکہ سومیہ عاصم کے خلاف من گھڑت کہانی بنائی گئی ہے، جس پر جج نے کہاکہ تاحال کوئی دلیل درخواست ضمانت میں توسیع کرنے کے لیے کافی نہیں۔