میجر طفیل محمد شہید کے یوم شہادت پر پاک فوج کا خراج عقیدت

منگل 8 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

1958 میں مشرقی پاکستان کے لکشمی پور سیکٹر میں جرأت اور بہادری سے دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے میجر طفیل محمد شہید نشان حیدر کو ان کے 65 ویں یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

میجر طفیل محمد شہید کے یوم شہادت پر افواج پاکستان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے خراج عقیدت پیش کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق میجر طفیل محمد شہید نشان حیدر کا اعزاز پانے والے دوسرے شہید ہیں، میجر طفیل محمد نے 1958 میں دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق میجر طفیل کی شہادت ہمیں وطن عزیز کے دفاع کے لیے پاک فوج کی غیر معمولی قربانیوں کی یاد دلاتی ہے، قوم کو اپنے بہادر سپوتوں پر فخر ہے۔

بہادری اور شجاعت کی مثال

پاکستانی افواج نے دنیا بھر میں اپنی شجاعت کی وہ مثالیں قائم کی ہیں جن کی نظیر نہیں ملتی، پاک افواج میں شہادت کا ایک ایسا جذبہ موجود ہے جس نے بڑی بڑی داستانیں رقم کی ہیں۔

یہ ایک ایسے بہادر سپوت کی داستان ہے جس نے لکشمی پور مشرقی پاکستان میں دشمنوں کو ناکوں چنے چبوائے اور وطن کی عظمت اور حفاظت کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کیا۔

 بروقت قوتِ فیصلہ، بھرپور جوابی وار اور اللہ پر ایمان نے میجر طفیل محمد شہید کو یہ اعزاز بخشا کہ دُشمن کو نہ صرف آگے بڑھنے سے روکا بلکہ واپس لوٹنے پر بھی مجبور کر دیا۔

آپ نے لکشمی پور مشرقی پاکستان میں جرات و بہادری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے بھارتی چوکیوں کا صفایا کیا اور گھمسان کی لڑائی کے دوران ملک کی آن، شان اور حفاظت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔

میجر طفیل کا خاندان اور تعلیم

میجر طفیل محمد شہید کے والد کا نام چودھری موج الدین تھا اور آپ کے خاندان والے موضع کھرکاں ضلع ہوشیار پور (بھارت) کے رہائشی تھے۔

 1913 ء میں ہوشیار پور سے ضلع جالندھر کے ایک گاؤں میں منتقل ہوگئے، جہاں پر 22 جولائی 1914 ء کو طفیل محمد نے جنم لیا۔

طفیل محمد نے میٹرک کا امتحان پاس کیا اور مزید تعلیم کے لیے گورنمنٹ کالج جالندھر میں داخلہ لے لیا اوراسی کالج سے ایف اے کا امتحان بھی پاس کیا۔

1943 ء میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور 1947ء میں جب آپ میجر کے عہدے تک پہنچ چکے تھے تو مسلح فورسز میں ایک امتیازی کیرئیر کے بعد 1958 ء میں کمپنی کمانڈر کی حیثیت سے مشرقی پاکستان تعینات ہوئے۔

لکشمی پور مشن

جون 1958ء میں میجر طفیل محمد کی تعیناتی ایسٹ پاکستان رائفلز میں ہوئی۔ اگست 1958ء کے اوائل میں انہیں لکشمی پور کے علاقے میں ہندوستانی اسمگلرز کا کاروبار بند کرنے اور چند بھارتی دستوں کا صفایا کرنے کا مشن سونپا گیا جو کہ لکشمی پور میں مورچہ بند تھے۔

میجر طفیل محمد اپنے دستے کے ساتھ وہاں پہنچے اور8 اگست کو بھارتی چوکی کو گھیرے میں لے لیا، اپنے ساتھیوں کی قیادت کرتے ہوئے، دشمن سے 15 گز کے فاصلے پر پہنچ گئے۔

 جب مورچہ بند دشمنوں نے مشین گن سے فائر شروع کیے تو میجر طفیل اپنے ساتھیوں میں سب سے آگے ہونے کی وجہ سے ان کی گولیوں کا نشانہ بننے والے پہلے سپاہی تھے۔ برستی گولیوں میں، بے تحاشہ بہتے خون کی حالت میں انہوں نے ایک گرینیڈ دشمنوں کی طرف پھینکا جو سیدھا دشمن کے گن مین کو لگا۔

شدید زخمی ہونے کے باوجود بھی آپ اپنے ساتھیوں کی قیادت کا فریضہ سر انجام دے رہے تھے۔ دُوبدو کی اس لڑائی میں میجر طفیل نے دیکھاکہ ایک دشمن دبے پاؤں ایک جوان پر حملہ آور ہونے والا تھا جب کہ میجر صاحب خود شدید زخمی تھے لیکن اس کی پرواہ کیے بغیر رینگتے ہوئے دشمن اور جوان کے درمیان پہنچ گئے اور اپنی ایک ٹانگ پھیلا دی جیسے ہی دشمن ٹھوکرکھا کر گرا میجر طفیل نے اپنے ہیلمٹ سے اس کے چہرے پر ضربیں لگانا شروع کردیں۔

اس لڑائی میں بھارتی اپنے پیچھے چار لاشیں اور تین قیدی چھوڑکر فرار ہو گئے اور صبح کے سورج نے اس چوکی پر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہراتے ہوئے دیکھا۔

مادر وطن کی خاطر بیرونی دشمنوں کے خلاف جنگ لڑنے والے میجر طفیل محمد شہید آج دہشت گردوں اور اندرونی چیلنجز سے نبرد آزما پاک فوج کے جری سپوتوں کے لئے بہادری کی روشن مثال ہیں۔ آج پوری قوم ان کی بہادری اور شجاعت کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔

واضح رہے نشانِ حیدر سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے جو ایسے افسروں اور جوانوں کو ملتا ہے جنہوں نے بہادری و شجاعت کےغیرمعمولی کارنامے سرانجام دیے ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp