پی ڈی ایم حکومت کے دوران اشیائے ضروریات کتنی مہنگی ہوئیں؟

منگل 8 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

معاشی میدان میں وزیرِاعظم عمران خان اور وزیرِاعظم شہباز کی کارکردگی کیسی رہی؟ 5 سال بعد دونوں حکومتوں کے خاتمے پر وی نیوز نے چند اہم اعشاریوں کا جائزہ لیا، جن میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت، پیٹرول کی قیمت، بیرونی قرضوں کا حجم، ترسیلات زر، تجارتی خسارہ اور روزمرہ کے استعمال کی اشیائے خوراک کی قیمتیں شامل ہیں۔

اس رپورٹ میں موجود اعداد و شمار مارچ 2022 سے شروع ہوتے ہیں جب عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت سے الگ کیا گیا اور اختتام جولائی 2023 میں ہوتا ہے جب وزیرِاعظم شہباز شریف کی حکومت ختم ہونے کو چند دن باقی ہیں۔ واضح رہے کہ تمام اعداد و شمار کا ذریعہ حکومتی ادارے ہیں۔

پاکستانی روپیہ اور امریکی ڈالر

اپریل 2022 میں امریکی ڈالر نے ملک میں جاری سیاسی بحران کے سائے میں ایک بار اڑان بھری اوراوپن مارکیٹ میں 186 سے بھی تجاوز کر چکا تھا جسکی پرواز آج تک جاری ہے اور آج ڈالر کی قیمت 272.95 ہے۔

پیٹرول کی قمیت

پاکستان میں مہنگائی کی ایک بڑی وجہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں کے اتار چڑھاو کے سامنے عام طور پر سیاسی حکومتیں بے بس دکھائی دیتی ہیں لیکن عام طور پر ریلیف دینے کے لیے سبسڈی کا استعمال بھی کیا جاتا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے مارچ میں تیل کی قیمتوں پر سبسڈی کا اعلان کیا جس کے بعد ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت 149 روپے 86 پیسے پر برقرار ہو گئی جبکہ آج پیٹرول کی قیمت 272.95 ہے۔

روز مرہ اشیا کی قیمتیں

دال مسور کی قیمت

حکومتی ادراہ شماریات کے مطابق 31 مارچ 2022 تک دال مسور کی قیمت فی کلو 200 روپے تھی جبکہ 20 جولائی 2023 کو دال مسور کی قیمت 120 روپے اضافے کے ساتھ 320 روپے فی کلو ہے۔

دال ماش کی قیمت

عمران خان کی حکومت کے اختتام پر دال ماش کی فی کلو قیمت 310 روپے تھی جبکہ شہباز شریف کی حکومت کے اختتام پر دال ماش کی فی کلو قیمت 210 روپے اضافے کے ساتھ 520 روپے فی کلو ہے۔

دال مونگ کی قیمت

مونگ کی دال کی فی کلو قیمت مارچ 2022 میں 240 روپے فی کلو تھی جبکہ جولائی 2023 میں یہی قیمت 80 روپے اضافے کے ساتھ 320 روپے فی کلو ہے۔

دال چنا کی قیمت

دال چنا کی فی کلو قیمت مارچ 2022 میں 200 روپے فی کلو جبکہ جولائی 2023 میں 100 روپے اضافے کے ساتھ 300 روپے فی کلو ہے۔

آٹے کی قیمت

عمران خان کی حکومت جب ختم ہوئی تو آٹے کی فی کلو قیمت 70 روپے تھی جبکہ ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2023 میں آٹے کی قیمت 78 روپے اضافے کے ساتھ 155 فی کلو ہو چکی ہے۔

گندم کا آٹا 10 کلو بوری کی قیمت مارچ 2022 میں 608 روپے جبکہ جولائی 2023 میں 628 روپے کے اضافے کے بعد 1236 روپے ہے۔

کھانے کے تیل کی قیمت

مارچ 2022 میں کوکنگ آئل 5 لیٹر والے ڈبے کی قیمت 2460 روپے جبکہ جولائی 2023 میں 830 روپے اضافے کے بعد 3290 روپے ہے۔

گائے کے گوشت کی قیمت

گائے کے گوشت کی قیمت مارچ 2022 میں 750 روپے فی کلو تھی جبکہ جولائی 2023 میں 250 روپے اضافے کے بعد 1000 روپے فی کلو ہے۔

مرغی کے گوشت کی قیمت

عمران خان کی حکومت کے خاتمے پر برائلر زندہ مرغی کی فی کلو قیمت 340 روپے فی کلو جبکہ شہباز شریف کی حکومت کے اختتامی دنوں میں 260 روپے اضافے کے بعد 600 روپے فی کلو ہے۔

بکرے کا گوشت

پی ٹی آئی کی حکومت کے اختتام پر بکرے کا گوشت فی کلو 1500 روپے تھا جبکہ پی ڈی ایم کی حکومت کے خاتمے پر یہ قیمت 500 روپے اضافے کے بعد 2000 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔

چائے کی قیمت

چائے 190 گرام کی قیمت مارچ 2022 میں 260 روپے جبکہ جولائی میں یہ قیمت 229 روپے اضافے کے ساتھ 559 روپے پر پہنچ چکی ہے۔

دودھ کی قیمت

مارچ 2022 میں دودھ فی لیٹر قیمت 150 روپے جبکہ جولائی 2023 میں 80 روپے اضافے کے بعد 230 روپے فی لیٹر ہے۔

انڈوں کی قیمت

مارچ 2022 میں انڈے فی درجن 170 روپے تھے جبکہ جولائی 2023 میں 110 روپے اضافے کے بعد 280 روپے فی درجن ہیں۔

چینی کی قیمت

چینی کی فی کلو قیمت مارچ 2022 میں 95 روپے جبکہ جولائی 2023 میں یہی قیمت 65 روپے اضافے کے بعد 160 روپے فی کلو ہے۔

ایل پی جی گیس کی قیمت

عمران خان کی حکومت کے آخری مہینے میں 11 کلو والے ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 2600 روپے جبکہ پی ڈی ایم کی حکومت کے آخری مہینے میں یہ قیمت 300 روپے کے اضافے کے بعد 2900 روپے ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp