زوم ایپ جس کا نام سنتے ہی ورک فرام ہوم یا ریموٹ ورک کا خیال ذہن میں آجاتا ہے اب اس کے ملازمین بھی آن سائٹ یعنی دفتر میں آکر کام کریں گے، سی ای او زوم ایرک یوآن کے مطابق نئی پالیسی اگست اور ستمبر میں نافذ کی جائے گی۔ تاہم کمپنی ملازمین کی جانب سے زوم کے اس اقدام پر ناراضی کا اظہار کیا گیا ہے۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق ورک فرام ہوم یا ریموٹ ورک کے لیے مقبولیت حاصل کرنے والی زوم (میٹینگ ایپ) کمپنی نے بھی ملازمین کی دفتر واپسی کے لیے اقدامات شروع کردیے، تاہم زوم انتظامیہ نے دفتر سے 50 میل تک کے فاصلے پر رہائش پذیر ملازمین کے لیے ہفتے میں 2 بار دفتر آکر کام کرنے کا شیڈول جاری کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کورونا وبا کے دوران ریموٹ ورک کے لیے پہچانی جانے والی زوم میٹینگ ایپ کمپنی نے اپنے ملازمین کی دفتر واپسی اور کمپنی کو مزید فعال کرنے کے لیے اقدامات شروع کردیے ہیں، تاہم کمپنی کی جانب سے ملازمین کو ایک ای میل کی گئی جس کے تحت ان تمام ملازمین کا ہفتے میں 2 دن دفتر آنا ضروری قرار دیا گیا ہے جو دفتر سے ارد گرد 50 میل تک کے فاصلے پر رہائش پذیر ہیں۔
مزید پڑھیں
کمپنی انتظامیہ کے مطابق ملازمین کا 2 دن آن سائٹ کام کرنا اس لیے ضروری قرار دیا ہے کہ ملازمین ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کریں، نئے خیالات شیئر کریں تاکہ کمپنی کو مزید فعال بنایا جا سکے۔
کیلیفورنیا میں واقع زوم کمپنی نے کورونا وبا کے دوران بہت زیادہ ترقی حاصل کی، صارفین کے بڑھتے رجحان کے باعث کمپنی نے بے تحاشہ پیسے کمائے اور شرح نمو میں اضافہ ہوا لیکن جیسے جیسے کورونا وبا ختم ہوتی جا رہی ہے زوم ایپ کا استعمال کم ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کمپنی کی شرح نمو کم ہو رہی ہے، اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے کمپنی نے ملازمین کو دفتر بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے قبل زوم کمپنی کو 2022 سے لے کر ابھی تک شدید مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اگست کے پہلے ہفتے میں بھی کمپنی کے حصص مزید 10 فیصد تک گرگئے تھے۔ رواں سال فروری میں ہی زوم کمپنی نے اپنی 15 فیصد ورک فورس کو کم کرتے ہوئے 1300 ملازمین کو نوکری سے فارغ کر دیا تھا۔
واضح رہے زوم کمپنی کی طرح باقی کمپنیوں جن میں ایمازون اور گوگل نمایاں ہیں، نے بھی اپنے ملازمین کو دفتر بلانا شروع کر دیا ہے، ایک اندازے کے مطابق امریکا کے 10 بڑے شہروں میں رواں سال جنوری کے بعد 50 فیصد کے لگ بھگ لوگ دفتر آنا شروع ہو چکے ہیں۔