وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ افغان بہن بھائیوں کو سہولیات کی فراہمی کے لیے مدد کو تیار ہیں مگر پاکستان کا امن داؤ پر نہیں لگنے دیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا کام پاکستان سے دہشتگردی کا خاتمہ اور امن کو بحال کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے مختلف پہلو ہیں، میں نے جیسے ہی وزارت خارجہ سنبھالی تو خارجہ پالیسی دباؤ کا شکار تھے۔
مزید پڑھیں
وزیر خارجہ نے کہا کہ جب میں وزیر خارجہ بنا تو پاک چین تعلقات مسائل کا شکار تھے، اس کے علاوہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ جیسے چیلنجز کا سامنا تھا۔
’ہم نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے وقت سے قبل دو ایکشن پلان مکمل کیے اور وزیر مملکت خارجہ حنا ربانی کھر نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو درپیش چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، سی پیک کو بحال کیا اور 10 سالہ تقریبات منعقد کرائیں، مجھے خوشی ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں کردار ادا کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بہترین خارجہ پالیسی کے باعث یوکرین اور بیلا روس کے وزرائے خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا، روس یوکرین جنگ کے باعث دنیا کے حالات میں تبدیلی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، یو اے ای اور چین نے مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں طلبا کو ویزے کی سہولیات کے لیے اقدامات کیے، وزارت نے بیرون ممالک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے لیے اقدامات کیے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، بحیثیت وزیر خارجہ مسئلہ کشمیر کو عالمی فورمز پر اجاگر کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے اسلامو فوبیا کے خلاف بھی آواز بلند کی، قرآن کی بے حرمتی کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔