تحلیل شدہ منفرد اسمبلی کی 5 سالہ کارکردگی پر ایک نظر

جمعرات 10 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

25 جولائی 2018 کے عام انتخابات کے نتیجے میں 13 اگست 2018 کو تشکیل پانے والی پاکستان کی 15 ویں قومی اسمبلی بدھ کو تحلیل کر دی گئی۔

15 ویں قومی اسمبلی پاکستان کی تاریخ میں اہمیت کی حامل ہے جہاں کرکٹر سے مستعفی ہونے کے بعد سیاست میں قدم رکھنے والے عمران خان کو 22 سالہ سیاسی جدوجہد کہ بعد قائد ایوان منتخب کیا گیا اور ساڑھے 3 سال بعد عدم اعتماد کے ذریعے ان کی حکومت کا خاتمہ بھی ہوا۔ قومی اسمبلی کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ تھا جب کسی قائد ایوان کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا۔ 15 ویں قومی اسمبلی نے ایک صدر، 2 وزرائے اعظم، 2 اسپیکرز اور 2 ڈپٹی اسپیکرز منتخب کیے۔

قومی اسمبلی پہلے روز سے ہی سیاسی اکھاڑے کا منظر پیش کرنے لگی تھی جب اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو پہلی تقریر کے دوران شدید ہنگامہ آرائی کا سامنہ کرنا پڑا اور انہوں نے تحریک انصاف کے ارکان کے حصار میں بطور وزیراعظم اپنی پہلی تقریر کی اور یہ واقعہ عمران خان کے ذہن میں ایسا نقش ہوا کہ جب بھی ان سے اپوزیشن کیڈر کے ساتھ بات چیت نہ کرنے سے متعلق سوال کیا گیا تو وہ ہمیشہ یہ گلہ کرتے کہ اپوزیشن نے مجھے اپنی پہلی تقریر تک نہیں کرنے دی۔

اسی روز سے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ تنازعات کا شکار رہی اور عمران خان نے بطور وزیراعظم اپوزیشن پنچ پر بیٹھے قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے ایک بار بھی ہاتھ نہیں ملایا۔

قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان نے اپنا فاروڈ بلاک بھی بنایا۔ مارچ 2022 میں پاکستان تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں 158 ممبران میں سے پارٹی سے منحرف ہوئے اور الگ فارورڈ بلاک قائم کیا۔

9 اپریل 2022 کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو قومی اسمبلی نے 11 اپریل کو شہباز شریف کو نیا وزیراعظم منتخب کرلیا۔ 9 اپریل کو ہی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر عہدے سے مستعفی ہوئے۔ بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بھی عہدے سے استعفیٰ دیا۔

قومی اسمبلی نے 15 اپریل 2022 کو راجہ پرویز اشرف کو نیا اسپیکر منتخب کیا۔ 20 اپریل کو زاہد درانی ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے۔ 11 اپریل 2022 کو عمران خان سمیت تحریک انصاف کے 125 ارکان نے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔

تحریک انصاف کے اسمبلیوں سے استعفوں کے بعد پی ٹی آئی کے 20 رکنی فارورڈ بلاک نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا اور راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر منتخب کیا۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بہتر تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے موجودہ قومی اسمبلی کے پہلے پونے 4 سال زیادہ قانون سازی نہیں ہوئی لیکن شہباز شریف کی حکومت کے دوران قومی اسمبلی نے قانون سازی کے ریکارڈز قائم کیے۔

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع

15 ویں قومی اسمبلی میں آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون میں ترمیم واحد قانون سازی تھی جب اپوزیشن کی 2 بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے عمران خان کی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بل کی حمایت کی۔ اس کے علاوہ ایف اے ٹی ایف کی شرائط ہر عملدرآمد کے لیے قانون سازی میں بھی حکومت اور اپوزیشن نے اتحاد کا مظاہرہ کیا۔

قومی اسمبلی نے 5 سالوں کے دوران 230 سے زائد بلوں کی منظوری دی۔ پہلے پارلیمانی سال 2018 سے 2019 میں 10، دوسرے پارلیمانی سال 2019 سے 2020 میں 30، تیسرے پارلیمانی سال 2020 سے 2021 میں 60 جب کہ چوتھے پارلیمانی سال 2021 سے 2022 میں 156 بلوں کی منظوری لی گئی۔ قومی اسمبلی نے پانچویں پارلیمانی سال 2022 سے 2023 میں 68 بلوں کی منظوری دی۔

پندرہویں قومی اسمبلی سے 14 پرائیویٹ بلوں کی منظوری لی گئی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے 8 بلوں کی منظوری لی گئی۔ پندرہویں قومی اسمبلی نے ملکی پارلیمانی تاریخ میں تیز ترین قانون سازی کا ریکارڈ قائم کیا جب ایوان نے صرف 4 دنوں میں 54 بلز منظور کیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp