نئی مردم شماری پر جاری بحث بے معنی ہے، وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو

جمعرات 10 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے نئی مردم شماری پر بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے جاری بحث کو بے معنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی مردم شماری پر تنقید کرنے والوں کو 1998 اور 2017 کی مردم شماریوں کا بھی جائز ہ لیکر اس سے بلوچستان کو پہنچنے والے نقصان کے زمہ داروں کا تعین کرنا چاہیے۔

میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم نے حقائق کو دیکھتے ہوئے نئی مردم شماری کو حقیقت پسندانہ انداز میں تسلیم کیا جس میں بلوچستان میں آبادی بڑھنے کی شرح دیگر صوبوں سے زیادہ ہے بلوچستان کا مسئلہ قومی اسمبلی میں دو 4 نشستوں کے بڑھنے سے حل نہیں ہو گا اس کے لیے سینیٹ کو با اختیار بنانا ہوگا جس میں تمام صوبوں کی متناسب نمائندگی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہمارا شروع دن سے مؤقف ہے کہ این ایف سی میں وسائل کی تقسیم کے فارمولے میں آبادی کے ساتھ ساتھ پسماندگی رقبہ اور امن امان کی صورتحال کے عوامل میں شامل کیے جائیں۔

وزیراعلیٰ ایک مرتبہ پھر صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی ہے کہ آئیں مل بیٹھ کر صوبے کے مفادات کو مد نظر رکھ وفاق سے اپنے حقوق تسلیم کروائیں اگر ہم اس حوالے سے ایک پیج پر نہیں آتے تو وفاق کبھی بھی ہمیں ہمارے حقوق نہیں دے گا، انہوں نے کہا کہ صوبے کی تمام سیاسی قیادت دور اندیشی اور سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک دوسرے پر تنقید کے بجائے حقیت پسندانہ اور مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرے۔

وزیراعلیٰ کہا کہ یہ درست نہیں کہ صرف بلوچستان کی آبادی کو کم گیا ہے اگر دیکھا جائے بلوچستان کی آبادی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جو دیگر صوبوں کے مقابلے زیادہ ہے انہوں نے کہا کہ سینیٹ کو با اختیار بنانے کی ضرورت ہے جہاں پر تمام صوبوں کی برابری کی بنیاد پر نمائندگی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ ہمارے جو اضلاع پسماندہ ہیں ان کے لیے خصوصی گرانٹ ہونی چاہیئے جیسا کہ دیگر ترقی یافتہ ممالک میں ہے اگر ہم صرف آبادی کو بنیاد بنا کر ہی ترقی کے خواب دیکھ رہے ہیں تو یہ صرف خواب ہی رہیں گے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ حالیہ مردم شماری میں بھی خامیاں ضرور ہوں گی لیکن حقیقت کو بھی ماننا چاہیئے کہ کچھ اضلاع میں آبادی کو غیر فطری طور پر بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہمارے کچھ ایسے اضلاع بھی جہاں سیلاب کے باعث بہت سے لوگ نقل مکانی کر گئے ان کا اندراج مردم شماری میں نہیں ہوسکا لیکن اس کے باوجود مردم شماری کو صوبے کے وسیع تر مفاد میں تسلیم کیا ہے۔

میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ہمیں این ایف سی سے سالانہ دس ارب روپے کم ملے صوبے کے اس نقصان پر صوبے کی سیاسی قیادت نے کیوں چپ سادھ رکھی تھی اس نقصان کے ذمہ داروں کا بھی تعین ضرور ہونا چاہیے۔

وزیراعلیٰ نے کہ ہم نے ڈیڑھ سال کی قلیل مدت میں جو اقدامات اٹھائے وہ کھلی کتاب کی مانند ہیں، جن میں بلدیاتی انتخابات کا صاف و شفاف انعقاد، ریکوڈک کا معاہدہ، بلوچستان کے حقوق کے حصول پر وفاقی حکومت سے اصولی مؤقف پر قائم رہنا اور دیگر ان گنت کامیابیاں شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp