وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کی بدقسمتی ہے اچھے کام بھی بے جا تنقید کا نشانہ بنے ہیں، مخلوط حکومت کی کارکردگی قابل ستائش رہی ہے، 16 ماہ میں جو کام ہوا اس میں بیوروکریسی اور وزرا کا کردار قابلِ ستائش ہے۔
وفاقی سیکریٹریز سے آلودعی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ بے جا تنقید کا نشانہ بنا کر پبلک سروس کو بڑاڈینٹ لگایا گیا۔ ہماری ایک سوچ تھی کہ پاکستانی عوام کے لیے کچھ کرنا ہے، اس سوچ کو 16 ماہ میں عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی۔ لیکن بد قسمتی سے جنہوں نے پورے عزم کے ساتھ کام کیا وہی نشانہ بنے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اتحادی حکومت بننے کے فائدے بھی ہوتے ہیں، نقصانات بھی ہوتے ہیں۔ بحرحال ہماری اتحادی حکومت 16 ماہ کی کارکردگی قابل ستائش ہے، اس میں سب نے مل کر کردار ادا کیا اور ڈیفالٹ کی جانب بڑھتے ہوئے ملک کو مشکلات سے نکال کر پاؤں پر کھڑے کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اگر ڈیفالٹ نا بھی ہوتے تو عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ نہ ہوتا تو ملک انتہائی مشکلات میں گر جاتا، حالات بہت تباہ کن ہوتے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں، کئی فورم پر بات کر چکا ہوں۔ لیکن ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کر کے ملک کو تباہی سے بچایا ہم سمجھتے ہیں یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 8 سال سے گوادر منصوبہ تاخیر کا شکار تھا وہ ہم نے آ کر 16 ماہ میں مکمل کیا۔ وفاق میں بے شمار منصوبے مکمل ہونے کو تھے جو گزشتہ 4 سال بند رہے۔
انہوں نے سیکریٹریز کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سیلاب میں بہترین کام کیا، پاور سیکٹر روڈ انفراسٹرکچر، زراعت کے شعبے کی بحالی میں آپ نے دن رات ایک کیا، اس پر کوئی ستائش نہیں تو تنقید بھی نہیں ہونی چاہییے۔ تنقید نہ ہونا بزاد خود ستائش کا ایک پیمانہ ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ خارجی محاذ پر بہت محنت کرنا پڑی، ہمارے اپنوں نے خارجہ تعلقات خراب کرنے میں کوئی کثر باقی نہیں رکھی، انہوں نے اس میں بہت بڑا کردار ادا کیا، میں شکایت نہیں کرنا چاہتا لیکن ہمارے دیرینہ دوست چین پر 45 فیصد کے ایسے الزامات لگائے گئے جن کا کوئی سر پیر نہیں تھا۔
الزام ثابت کرنے کے لیے لندن تک جا پہنچے، چین کے علاوہ دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات بگاڑے گئے۔ خارجہ تعلقات کی بحالی کے لیے ہمارے وزیر خارجہ سمیت دیگر لوگوں نے بہت محنت کی۔ مخلوط حکومت بہت اچھے طریقے سے چلائی گئی، ہم 2 قدم پیچھے تھے تو 2 قدم آگے بڑھ گئے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے 16 ماہ میں جو فیصلے کیے ان کے حقائق سے وزرا اور سیکریٹریز پوری طرح واقف ہیں۔ ہم نے اس قلیل مدت میں 10 ہزار میگا واٹ سولر کا پلان بنایا۔ ان سب کامیابیوں میں وزرا کے ساتھ سیکریٹریز کا کردارنہایت اہم رہا، اس کی جتنی ستائش کی جائے کم ہے۔