صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیرِ اعظم اور قائد حزب اختلاف سے کہا ہے کہ وہ 12 اگست کی شب 12 بجے سے پہلے نگران وزیرِ اعظم کا نام تجویز کردیں۔
وزیراعظم میاں محمد شہبار شریف اور تحلیل شدہ قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف راجا ریاض احمد کے نام اپنے مکتوب میں صدر مملکت نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 224 ایک اے کے تحت صدر مملکت وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے مشورے سے نگراں وزیرِ اعظم کی تعیناتی کرتے ہیں۔
صدر مملکت نے یاد دہانی کرائی کہ آئین کے تحت وزیرِ اعظم اور قائد حزب اختلاف کو قومی اسمبلی کی تحلیل کے 3 دن کے اندر نگران وزیرِ اعظم کا نام تجویز کرنا ہوتا ہے۔
عارف علوی نے خط میں کہا کہ ’میں نے وزیراعظم کی ایڈوائس منظور کی اور 9 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کر دی لہٰذا وزیرِ اعظم اور قائد حزب اختلاف 12 اگست تک اس منصب کی مناسبت سے کسی شخص کا نام بطور نگراں وزیر اعظم تجویز کردیں۔
یاد رہے کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی سمری دستخط کے بعد 9 اگست کی شب صدر عارف علوی کو ارسال کی تھی جنہوں نے اسے فوراً ہی منظور کرلیا تھا جس کے بعد اسمبلی تحلیل ہوگئی تھی۔
صدر مملکت نے قومی اسمبلی کی تحلیل وزیراعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت کی۔
قانون کے مطابق اگر وزیراعظم کی جانب سے اسمبلی کو تحلیل کرنے کے لیے بھیجی گئی سمری پر صدر کی جانب سے دستخط نہ بھی کیے جاتے تو اسمبلی از خود 48 گھنٹوں میں تحلیل ہو جاتی ہے تاہم ایسی کوئی نوبت نہیں آئی اور صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس فوراً ہی منظور کرلی تھی۔
مزید پڑھیں
اسمبلی ٹوٹنے کے ساتھ ہی حکومت و وفاقی کابینہ بھی ختم ہوگئی تھی تاہم شہباز شریف نگراں وزیراعظم کی تقرری تک وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہیں گے۔ نگراں وزیراعظم کا نام شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض مل کر طے کریں گے۔ دونوں کی ملاقات جمعرات کو ہوئی تھی تاہم کسی نام پر اتفاق یا کم از کم اس کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے اب صدر مملکت نے آئینی تقاضے کی جانب نشاندہی کرتے ہوئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے کہا ہے کہ چوں کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے 3 دنوں میں نگراں وزیراعظم کا نام طے کرلیا جاتا ہے لحاظہ دونوں حضرات یہ نام 12 اگست کی شب 12 بجے سے قبل تجویز کردیں۔