فیکٹ چیک: جیل میں عمران خان کو دستیاب سہولیات پر بابر اعوان کا موقف حقائق کے برخلاف کیوں؟

ہفتہ 12 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان توشہ خانہ کیس میں سزا ہونے کے بعد اس وقت اٹک جیل میں قید ہیں۔

عمران خان کو 5 اگست کو اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن عدالت نے 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے بعد پولیس نے انہیں زمان پارک لاہور سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کیا تھا۔

عمران خان کی اٹک جیل میں منتقلی کے حوالے سے اعتراضات سامنے آئے ہیں اور اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی گئی ہے جو زیر سماعت ہے۔

دوسری جانب سے پی ٹی آئی کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ عمران خان کو جیل میں کوئی بنیادی سہولیات میسر نہیں مگر حقائق اس کے برعکس نکلے ہیں۔ ’وی نیوز‘ کے ذرائع کے مطابق عمران خان کو بی کلاس کی تمام سہولیات میسر ہیں۔

عمران خان کے سیل کا سائز 8 بائی 8 نہیں

’وی نیوز‘ کو ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ عمران خان کو جس سیل میں رکھا گیا ہے وہ 8 بائی 8 کا نہیں اچھے سائز کا ہے اور وہاں صفائی ستھرائی کا انتظام کیا جاتا ہے۔ ’عمران خان کو بستر اور گدے مہیا کر دیے گئے ہیں، یہ صرف پروپیگنڈا ہے کہ وہ فرش پر سوتے ہیں‘۔

یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کمرے میں نماز پڑھنے کے لیے کافی جگہ موجود ہے جہاں پر چٹائی بچھا کر عبادت کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ سابق وزیراعظم کو دیے جانے والے کھانے کی جانچ ڈاکٹروں کی تین رکنی ٹیم کرتی ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ عمران خان جب چاہیں انہیں ایک مقررہ جگہ پر واک کے لیے لے جایا جاتا ہے، ان کے کمرے میں روم کولر موجود ہے، رات کو 11 سے 12 بجے کے قریب سوتے ہیں اور صبح 11 بجے اٹھتے ہیں۔

’وی نیوز‘ کو بتایا گیا کہ پاکستانی جیلوں میں کوئی ڈی کلاس موجود ہی نہیں، ایسی باتیں پھیلانے والے صرف پروپیگنڈا کر رہے ہیں جن کا مقصد پی ٹی آئی چیئرمین کے چاہنے والوں کے جذبات کو بھڑکانا ہے۔ اٹک جیل میں بی اور سی کلاس ہیں اور عمران خان کو پہلے ہی روز سے بی کلاس میں رکھا گیا ہے۔ ’بی اور سی کلاس میں صرف آلات کا فرق ہے۔‘

عمران خان نے بشریٰ بی بی کے علاوہ کسی سے ملنے کی خواہش ظاہر نہیں کی

یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عمران خان کا روزانہ کی بنیاد پر میڈیکل چیک اپ کیا جاتا ہے، اور اب تک وہ بالکل صحت مند ہیں۔

تحقیق کے دوران یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عمران خان کی قانونی ٹیم نے گرفتاری کے دوسرے روز عمران خان سے ملاقات کی۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے بشریٰ بی بی کے علاوہ کسی سے ملنے کی خواہش کا اظہار ہی نہیں کیا۔ اس لیے ایسی کسی درخواست سے انکار کی افواہیں من گھڑت ہیں۔

’عمران خان کو جس کمرے میں قید رکھا گیا ہے اسے باقاعدگی کے ساتھ سینیٹائز کیا جاتا ہے، اور اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ مکھیاں اور مچھر موجود نہ ہوں۔ قیدی ہونے کی وجہ سے عمران خان کو جیل کا کھانا ہی مہیا کیا جاتا ہے‘۔

جیل میں موجود ایک ذریعے نے یہ نکتا بھی اٹھایا کہ اگر جیل میں پیش کیا جانے والا کھانا تسلی بخش نہیں تو پی ٹی آئی کی حکومت کو اپنے 4 سال میں اس مینیو کو تبدیل کر دینا چاہیے تھا۔

عمران خان کو جیل میں کوئی سہولت میسر نہیں، بابر اعوان کا موقف

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما بابر اعوان ایڈووکیٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ عمران خان کو 8 بائی 8 کے سیل میں رکھا گیا ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کو جہاں پر رکھا گیا ہے وہیں پر اوپن واش روم ہے، ان کے پاس کوئی چٹائی، چارپائی یا ٹی وی موجود نہیں، اس کے علاوہ کوئی کولر یا اے سی بھی موجود نہیں ہے۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جس جگہ بند کیا گیا ہے وہاں پر کسی کی رسائی نہیں ہے۔ صفائی ستھرائی کا کوئی انتظام نا ہونے کے علاوہ نماز کے لیے وضو کرنے کی بھی کوئی صاف ستھری جگہ میسر نہیں۔

عمران خان تمام تر مظالم کے باوجود ڈٹے ہوئے ہیں، پی ٹی آئی رہنما

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے سیل میں ایسی صاف جگہ بھی نہیں ہے جہاں جائے نماز بچھا کر نماز ادا کی جا سکے۔

بابر اعوان کے مطابق عمران خان کو قیدیوں والی دال روٹی فراہم کی جاتی ہے، رات کی سوکھی روٹی اور چائے ناشتے کے طور پر دی جاتی ہے مگر عمران خان پھر بھی ڈٹے ہوئے ہیں۔

بابر اعوان نے عمران خان کو سہولتوں کی عدم فراہمی کا تذکرہ کرنے کے بعد کہا کہ ان تمام تر مظالم کے باوجود امت مسلمہ کا لیڈر عمران خان ڈٹا ہوا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ کچھ بھی ہو جائے غلامی قبول نہیں کروں گا، بابر اعوان

بابر اعوان نے کہا عمران خان نے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ انہیں اگر اس سے بھی بری حالت میں رکھیں تو پھر بھی غلامی قبول نہیں کریں گے اور لڑتے رہیں گے۔

بابر اعوان نے مزید کہا تھا کہ عمران خان کو 3 سال قید اور جرمانے کی سزا پر ضمانت بنتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ ان کی سزا اور نااہلی کالعدم ہو جائے گی مگر مخالفین پھر بھی کوشش کریں گے عمران خان کا قوم سے فاصلہ قائم رہے کیوں کہ یہ گھبرائے ہوئے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان کو قانون کے مطابق بی کلاس میسر ہونی چاہیے، ان کی جدوجہد اپنی نہیں بلکہ قوم کی ہے، وہ اس سے قبل کئی بار سرخرو ہو چکے اور 26 سال سے ہو رہے ہیں مگر اب قوم کا امتحان ہے۔ ہمیں عمران خان کے پیغام کو گھر گھر پہنچانا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp